کراچی جیل حکام نے تصدیق کی ہے کہ انتظامیہ نے عمر سعید شیخ کو ان کے آبائی شہر لاہور منتقل کردیا۔ وہ تقریباً 20 سال سے امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے قتل کا الزام قید تھے، انہیں عدالت نے بری کرنے کا حکم دیا تھا۔
پاکستانی نژاد برطانوی شہری عمر سعید شیخ کو سندھ ہائیکورٹ نے امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے قتل کے الزام سے بری کردیا تھا، جس پر حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تاہم عدالت عظمیٰ نے بھی عدالت عالیہ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔
عمر سعید شیخ پر 2002ء میں کراچی میں امریکی صحافی ڈینئل پرل کے اغواء اور قتل کا الزام تھا، وہ تقریباً 20 سال سے قید میں ہیں۔
عمر سعید شیخ کے قریبی ذرائع نے بھی تصدیق کی ہے کہ انہیں کراچی جیل سے تقریباً شام 5 بجے لے جایا گیا، وہ بذریعہ ہوائی جہاز لاہور کا سفر کریں گے۔
ایڈووکیٹ جنرل آفس سے رابطہ کرنے پر ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عمر سعید شیخ کو کوٹ لکھپت جیل میں قائم ریسٹ ہاؤس میں رکھا جائے گا۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ ریسٹ ہاؤس جیل افسران کے زیر استعمال ہے اور انہیں (عمر سعید شیخ) کو اس کی اپنی حفاظت کے پیش نظر وہاں منتقل کیا جارہا ہے۔
عمر سعید شیخ کی کراچی سے لاہور منتقلی کی تصدیق ان کے وکیل نے بھی کی ہے۔ محمود اے شیخ نے کہا کہ یہ خبر درست ہے تاہم انتظامیہ کی جانب سے اہل خانہ کو یہ نہیں بتایا گیا کہ انہیں کہاں رکھا جائے گا۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق انہیں گھر پر رکھا جانا چاہئے۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ عمر سعید شیخ کو کراچی سے لاہور منتقل کرنے کی اس وقت اجازت دی تھی جب عمر کے اہل خانہ کی جانب سے ایک درخواست دائر کی گئی جس میں اسے لاہور منتقل کرنے کی استدعا کی گئی تھی، جہاں وہ خود رہائش پذیر ہیں۔
سندھ ہائیکورٹ نے گزشتہ سال 47 سالہ عمر سعید شیخ کو قتل کے الزام سے بری کرتے ہوئے سزائے موت کالعدم قرار دے دیدی تھی، جبکہ اس کی سزا کو اغواء کے الزام کے تحت کم کرتے ہوئے تقریباً دو دہائیوں بعد رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
حکومت نے عمر سعید شیخ کی بریت کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تاہم عدالت نے جنوری میں ہائیکورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا اور اپنے فیصلے میں حکم دیا کہ اگر وہ کسی اور کیس میں مطلوب نہیں تو رہا کیا جائے۔
انتظامیہ نے عدالتی فیصلے کی روشنی میں عمر سعید شیخ کو سینٹرل جیل کراچی کے اندر ریسٹ ہاؤس منتقل کردیا تھا۔
واضح رہے کہ امریکی اخبار وال سٹریٹ جنرل کے جنوبی ایشیا میں نمائندے ڈینیئل پرل 23 جنوری 2002 کو کراچی سے لاپتہ ہوئے تھے۔
27 جنوری کو ایک غیر معروف تنظیم ‘دا نیشنل موومنٹ فار دا ریسٹوریشن آف پاکستانی سوورینٹی’ کی جانب سے دھمکی آمیز پیغام منظر عام پر آیا تھا کہ اگر 24 گھنٹوں کے اندر گوانتانامو بے میں قید پاکستانیوں کو رہا نہ کیا گیا، پاکستان کو ایف 16 طیارے فراہم نہ کیے گئے اور تاوان ادا نہ کیا گیا تو امریکی صحافی کو ہلاک کر دیا جائے گا۔
21 فروری 2002 کو پاکستانی حکام کو ایک ویڈیو موصول ہوئی تھی جس میں ڈینیئل پرل کی ہلاکت دکھائی گئی تھی اور پھر اسی برس مئی میں کراچی میں ہی ایک گڑھے سے ایک سربریدہ لاش برآمد ہوئی جو ڈی این اے رپوٹ کے مطابق ڈینئیل پرل کی تھی۔
اس معاملے میں کراچی کے آرٹلری میدان تھانے میں فہد نعیم، سید سلمان ثاقب، شیخ عادل، احمد عمر شیخ کے خلاف امریکی صحافی کے اِغوا اور قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا اور انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جرم ثابت ہونے پر احمد عمر شیخ کو سزائے موت جبکہ باقی تین مجرمان کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔