ہم نے بیان بازی میں بالکل نہیں الجھنا، یہ ہمارا آخری بیان ہے۔فائل فوٹو
ہم نے بیان بازی میں بالکل نہیں الجھنا، یہ ہمارا آخری بیان ہے۔فائل فوٹو

ہمیں توقع نہیں تھی وہ باپ کو باپ بنائیں گے.مولانا فضل الرحمن

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)مولانا فضل الرحمن نے پیپلزپارٹی اوراے این پی سے فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کردیا۔

اسلام آباد میں اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی زیر صدارت پی ڈی ایم کا اجلاس ہوا۔

اجلاس میں شاہد خاقان عباسی، میر طاہر بزنجو، آفتاب شیر پاؤ اور احسن اقبال اور دیگر پی ڈی ایم رہنما شریک ہوئے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ پی ڈی ایم 10جماعتوں کے اتحاد کا نام ہے،اتحاد کا عمل باضابطہ تنظیمی ڈھانچہ بھی ہے،اکثر فیصلے ہمارے اتفاق رائے قوم کے سامنے آئے ہیں ، چیئرمین ،ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیلیے امیدواروں کا تعین اتفاق رائے سے ہوا تھا،قائد حزب اختلاف کیلیے بھی امیدوارکا تعین اتفاق رائے سے ہوا تھا۔

سربراہ پی ڈی ایم نے کہاکہ جس جماعت سے شکایت تھی اس سے وضاحت طلب کی،جووضاحت طلب تھی اس میں دو لائنوں کی عبارت بھی میڈیا کے سامنے نہیں رکھی ،مکمل احترام کیساتھ ان کے وقار،عزت نفس کوسامنے رکھتے ہوئے وضاحت طلب کی تھی۔

انہوں نے کہاکہ دونوں جماعتوں کے سیاسی قدکاٹھ کا تقاضا تھا کہ وضاحت کاجواب دیتے ، ضروری طورپرعزت نفس کا مسئلہ بناناسیاسی تقاضوں کے مطابق نہیں تھا،وہ پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس بلانے کا مطالبہ کرسکتے تھے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ وضاحت طلبی کے نوٹس کوانہوں نے پھاڑ دیا، پی ڈی ایم ایک بہت ہی سنجیدہ فورم اوراتحاد ہے،ہم نے مشکل مراحل عبورکیے ہیں،آج بھی ہم اس فورم کے عظیم مقصد کو مدنظر رکھتے ہیں ،اب بھی ان کیلیے موقع ہے اپنے فیصلوں پرنظرثانی کریں،آپس میں بیٹھ کر شکایتوں کودور کرسکتے ہیں ، پی ڈی ایم کا پروگرام عوام کی امانت ہے۔

انہوں نے کہاکہ اپنے سیاسی فائدے اور نقصانات کو مدنظررکھ کر فیصلے نہیں کریں گے ،پیپلزپارٹی اور اے این پی کے عہدیداروں نے استعفے ہمیں بھیج دیے ہیں ،آپ اپنے فیصلوں پرنظرثانی کریں،آپ کے مطالبات سننے کیلیے تیار ہیں۔

پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ پی ڈی ایم اپنے فیصلے رمضان میں کر لے گی، پی ڈی ایم کی تحریک، رفتار پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا، اس کی رفتار اور آگے بڑھنے میں کوئی تبدیلی نہیں لائیں گے، اپنے دوستوں کو واپس لانے کیلئے ہم نے ان کا انتظار کیا، اب بھی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے بیان بازی میں بالکل نہیں الجھنا، یہ ہمارا آخری بیان ہے، ہمیں توقع ہی نہیں تھی کہ وہ باپ کو باپ بنائیں گے، ہماری طرف سےجواب آ گیا ہے، ان سے توقع ہے کہ بلوغت کا مظاہرہ کریں گے، پاکستان جس کی معیشت ڈوب رہی ہے، وہاں ہم اپنے گھر کے فائدے نقصان مدِنظر رکھ کر فیصلے نہیں کریں گے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے مزید کہا کہ افسوس اس بات پر ہے کہ انہوں نے پی ڈی ایم سے علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے، انہوں نے اپنے آپ کو علیحدہ کر لیا ہے، پیپلز پارٹی اور اے این پی نے اپنے استعفے ہمیں بھیج دیئے ہیں، ہم پھر بھی کوشش کر رہے ہیں کہ پیپلز پارٹی اپنے فیصلوں پر نظرِثانی کرے، سیاسی بلوغت اور وقار پیدا کرے، 35 سال اور 70 سال کی عمر میں فرق ہونا چاہیئے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہماری شکایت بجا ہے، وضاحت طلب کرنا ہمارا حق ہے، پیپلز پارٹی اور اے این پی کے بھیجے گئے استعفوں کو التواء میں ڈال رہا ہوں، انہوں نے اپنے آپ کو علیحدہ کر لیا ہے، اس بات میں کوئی ابہام نہیں ہے، قوم ایک مقصد رکھتی ہے، قوم پی ڈی ایم کے ساتھ کھڑی ہو گی۔