وفاقی حکومت کی جانب سے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے ذریعے عوام کے لیے رمضان پیکیج شروع ہونے کے دو روز بعد ہی اسٹورز سے سستی اشیا غائب ہوگئی ہیں۔
گھی، آٹا، چینی والے اسٹورز پر صارفین کا رش اور لمبی قطاریں دیکھنے میں آرہی ہیں، صارفین کا کہنا ہے کہ سستی اشیا کے حصول کے لیے کئی کئی روز لائن میں لگنا پڑتا ہے تب جاکر کہیں استفادہ ملتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سات ارب روپے کے وفاقی حکومت کے پیکیج کی کوئی موثر نگرانی نہیں کی رہی، بیشتر سستی اشیا راستے ہی سے غائب کردی جاتی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب کے یوٹیلٹی اسٹورز پر تو صورتحال قدرے بہتر ہے لیکن صوبہ سندھ بالخصوص کراچی میں کرپٹ مافیا کا راج ہے جو سستی اشیا ٹرکوں کے حساب سے بڑے بڑے تاجروں کو فروخت کررہی ہیں۔
کراچی کے یوٹیلٹی اسٹورز پر رش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے حساب کتاب میں بھی گڑ بڑ کی شکایات مل رہی ہیں۔
صارفین کا کہنا ہے کہ خریداری کرنے کے بعد باقی رقم واپس نہیں کی جاتی مطالبہ کرنے پر کائونٹر پر موجود عملہ من پسند اشیا تھما دیتا ہے اور جو شے دی جاتی وہ رسید پر درج نہیں کی جاتی احتجاج کرنے پر یوٹیلٹی اسٹورز پر موجود عملہ رش کا فائدہ اٹھا کر دھکے دیتا ہے اور باہر نکال دیتا ہے۔
بعض صارفین نے شکایت کی یوٹیلٹی اسٹورز کا عملہ ناخواندہ ہونے کی وجہ سے زیادہ پریشانی کا سامنا ہے۔
صارفین کا کہنا ہے کہ نجی اسٹورز کا عملہ مستعد ہوتا ہے اور چند منٹوں میں درجنوں کسٹمرزکو بھگتا دیتا ہے جبکہ سرکاری اسٹورز پر تعینات سفارشی عملہ ایک ایک گاہک نمٹانے میں کافی وقت لگادیتا ہے۔
صارفین نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوٹیلٹی اسٹورز پر نگرانی کا نظام وضع کریں اور آڈٹ کے طریقہ کار بھی موثر بنایا جائے تاکہ حکومت کی جانب سے مختص کیے جانے والے اربوں روپے ضائع ہونے کے بجائے عوام کے فائدے کے لیے استعمال ہوسکیں۔
بعض صارفین نے پی ٹی آئی حکومت سے شکوہ کیا کہ وہ صرف اپوزیشن کے پیچھے پڑی ہوئی ہے اور اسے عوام کو کوئی خیال ہی نہیں، جب حکومت اپوزیشن کا کچھ بگاڑ نہیں سکتی تو کم از کم عوام کے لیے شروع کیے گئے فلاحی منصوبوں کو ہی کامیاب بنانے پر توجہ دے۔