یوٹیلٹی اسٹورز کی سستی اشیا مارکیٹ میں مہنگے داموں فروخت ہونے لگی ہیں۔ دوسری جانب عوام کو روزے کی حالت اور سخت گرمی میں دو کلو چینی اور گھی کے لیے لمبی قطاروں میں کھڑا رہنا پڑتا ہے۔
پنجاب، خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کے علاوہ اگرچہ سندھ میں بھی یوٹیلٹی اسٹورز پر سستی اشیا کی خریداری کسی امتحان سے کم نہیں لیکن آٹا چینی گھی اور دیگر سستی اشیا کی عدم دستیابی میں کراچی سر فہرست ہے۔
صارفین کا کہنا ہے کہ 200 روپے لہ سستی اشیا کی خریداری کے لیے 400 روپے کی دیگر اشیا خریدنا بھی لازمی قرار دیا گیا ہے جو کہ مارکیٹ سے مہنگی دی جاتی ہیں۔
ذرائع کے مطابق کراچی کے زونل آفس سے یوٹیلٹی اسٹورز کو بھیجا جانے والا سامان راستے ہی میں غائب کردیا جاتا ہے جبکہ علاقائی اسٹورز پر نگرانی کا موثر نظام نہ ہونے کے باعث یوٹیلٹی اسٹورز کا عملہ ہاتھ دکھانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتا۔
کراچی میں اورنگی ٹائون، کورنگی ٹائون کے یوٹیلٹی اسٹورز پر صارفین کی لمبی لائنیں نظر آتی ہیں جبکہ ڈیفنس فیز ٹو میں واقع یوٹیلٹی اسٹورز پر صارفین سستی اشیا خریدنے کے لیے رات گئے ہی ڈیرے ڈال لیتے ہیں۔
صارفین کا کہنا ہے کہ یوٹیلٹی اسٹورز کا عملہ انتہائی غیر مستعد اور بد اخلاق ہے، روزے سے بدحال بزرگوں کے ساتھ بھی بدتمیزی سے پیش آتا ہے۔
بعض صارفین نے شکوہ کیا کہ ڈیفنس کے رہائشی امرا بڑی بڑی گاڑیوں میں آتے ہیں اور راشن پیکیج کے نام پر گاڑیاں بھر کر لے جاتے ہیں جبکہ بعض تاجر بھی گاڑیوں میں مال بھر کر لے جاتے ہیں۔
بعض صارفین نے شکایت کی کہ یوٹیلٹی اسٹور کا عملہ خریداری کے بعد بقیہ رقم کی ادائیگی میں لیت و لعل سے کام لیتا ہے اور سو روپے سے کم رقم واپس کرنے کے بجائے بسکٹ کے بیکٹ تھما دیتا ہے جو بقیہ رقم سے نصف مالیت کے ہوتے ہیں۔
یوٹیلٹی اسٹور فیز ٹو کے اہلکار اویس نے بتایا کہ ایسا حکام بالا کے حکم پر کیا جاتا ہے۔