پاکستان  اسٹیل کا آکسیجن پلانٹ 2015ء سے بند پڑا ہے۔فائل فوٹو
پاکستان  اسٹیل کا آکسیجن پلانٹ 2015ء سے بند پڑا ہے۔فائل فوٹو

پاکستان اسٹیل کے ملازمین نے آکسیجن پلانٹ ہنگامی بنیادوں پر فعال کرنے کی پیشکش کردی

پاکستان اسٹیل کے ملازمین نے ادارے کا آکسیجن پلانٹ ہنگامی بنیادوں پرایک ہفتے میں فعال کرنے کی پیشکش کردی جس سے یومیہ 520 ٹن  خالص  آکسیجن پیدا ہوسکے گی اورملک میں آکسیجن کی قلت کا خدشہ سرے سے ختم ہوجائے گا۔

پاکستان  اسٹیل کے ملازمین اور ورکرز یونین کے رہنماؤں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ موجودہ حالات میں پاکستان اسٹیل کے آکسیجن پلانٹ کو فعال کرکے پورے پاکستان میں آکسیجن کی طلب پوری کی جاسکتی ہے اورآکسیجن کی بلیک مارکیٹنگ کا خاتمہ بھی ممکن ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان  اسٹیل کا آکسیجن پلانٹ 2015ء سے بند پڑا ہے جسے آٹھ سے 12 روز میں فعال کیا جاسکتا ہے، اس پلانٹ کو چلانے کے لیے 40 افراد پر مشتمل عملے کی ضرورت ہوگی تاہم بدقسمتی ہے کہ اس قیمتی اثاثہ کو نظر اندازکیا گیا جس کے فیبریکیٹنگ ڈپارٹمنٹ میں آکسیجن کے سلنڈرز بھی تیار کیے جاسکتے ہیں۔

ملازمین کا کہنا ہے کہ پاکستان  سٹیل آکسیجن پلانٹ اگر چل رہا ہوتا تو آج پورے پاکستان میں کورونا کے متاثرین کو ہسپتالوں میں آکسیجن دے سکتے تھے، اس پلانٹ میں 40 افراد کام کرتے تھے جن میں سے کچھ کو نکال دیا گیا ہے، پاکستان  اسٹیل کا آکسیجن پلانٹ 2015ء میں چلتی حالت میں بند کیا گیا تھا اور وجہ یہ بتائی گئی کہ جب اسٹیل ہی نہیں بنا رہے تو آکسیجن کی کیا ضرورت۔رہنماؤں نے کہا کہ اب ملک کو ضرورت ہے تو ہنگامی بنیادوں پر 24 گھنٹے کام کر کے ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں آکسیجن کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔