عالمی شہرت یافتہ جلاد کے ہاتھوں سُولی لٹکنے والوں میں 20 فیصد عورتیں بھی شامل تھیں۔فائل فوٹو
عالمی شہرت یافتہ جلاد کے ہاتھوں سُولی لٹکنے والوں میں 20 فیصد عورتیں بھی شامل تھیں۔فائل فوٹو

ہزار پھانسیاں دینے والا جلاد چل بسا

احمد نجیب زادے:
مصر میں دہشت کی علامت سمجھا جانے والا جلاد چل بسا۔ ہائی پروفائل دہشت گردوں اور سفاک مجرموں کو پھانسی کے پھندے سے لٹکانے والا حسین قرنی العشماوی مقامی میڈیا سمیت عالمی افق پرکافی مشہور تھا۔ اس کے چرچے 1070 مجرموں کو تختہ دارپرلٹکانے کی وجہ سے مصر میں زبان زد عام تھے۔ اس کا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی درج ہے۔

مصر میں کئی تنظیموں اور حکومت نے العشماوی کو کئی ایوارڈ اور اسناد دیئے تھے۔ مصری میڈیا رپورٹس کے مطابق حسین قرنی 1947ء میں الغربیہ الکبری صوبے کی تحصیل سمنود میں پیدا ہوا تھا۔ وہ ابتدائی عمر سے ہی تعلیم کی جانب زیادہ رجحان نہیں رکھتا تھا۔ اوائل عمری میں اس نے مقامی مدرسہ میں ناظرہ کے بعد قرآن کریم حفظ کیا اور مروجہ ابتدائی تعلیم کے بعد محکمہ جیل خانہ جات میں بطور معاون ملازمت اختیار کرلی۔ جہاں اس کو مختلف ڈپارٹمنٹس میں کام دیاگیا۔ لیکن اس کی سخت گیر طبیعت کو دیکھتے ہوئے اعلیٰ جیل حکام نے 1980 میں حسین قرنی العشماوی کو اس وقت مصر ی جیلوں کے چیف جلاد کے معاون کے طور پر کام دیا۔ ملازمت کے ابتدائی دور میں العشماوی عام قیدیوں کو ان کی بیرکوں سے لانے لیجانے، بپھرے قیدیوں کو قابو کرنے اور پھانسی والے کمرے تک پہنچانے جیسے کام کرتا تھا۔ بعد ازاں اس نے جلاد کے مکمل فرائض انجام دینا شروع کردیے اور زندگی بھر سزائے موت کے قیدیوں کو لگاتار پھانسی دیتا رہا۔

چیف جلاد کے بطور اس نے سزائے موت کے 1070 قیدیوں کو ابدی نیند سلا دیا تھا۔ العشماوی کو نہ صرف مصر کے مشہور جلادوں میں شمار کیا جاتا تھا بلکہ وہ اپنی سرکاری ڈیوٹی کے سبب اس قدر مقبول ہوا کہ کئی فلموں میں اس کی ویڈیوز بنا کر پھانسی کے مناظر انجام دینے کیلئے متعدد فلموں اور سیریز میں استعمال کیا جاتا رہا۔ جس سے وہ مزید مقبول ہوا اور اس کو متعدد ٹیلیویژن پروگرامز میں انٹرویوز کیلئے بلوایا جاتا تھا۔

مصری میڈیا سے گفتگو میں العشماوی کے صاحبزادے نے بتایا کہ ان کے والد دو دہائیوں تک جیلوں میں قیدیوں کو سزائے موت پرعمل درآمد کرانے والے چیف جلاد کے طور پر کام کرتے رہے۔ لیکن ریٹائرمنٹ کے بعد وہ گھر پر رہتے تھے اور رمضان کے دوسرے عشرے کے آغاز پر وہ دل میں تکلیف اور حرکت قلب بند ہوجانے سے انتقال کرگئے۔

خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ العشماوی کو اس کے آبادئی علاقے الدقھلیہ میں سپرد خاک کردیا گیا ہے۔ العشماوی نے اپنی ملازمت کے دوران سزائے موت پانے والے کے 1070 جن مجرموں کی سزائے موت پرعمل درآمد کیا، ان میں 20 فیصد خواتین بھی شامل ہیں جنہوں نے اپنے شوہروں کو قتل کیا تھا۔ 1990ء سے 2011ء تک معروف جلاد نے بڑی تعداد میں سزائے موت کے قیدیوں کو موت کی نیند سلایا۔ حسین القرنی کا انتقال 24 اپریل کو ہوا اور اس کی تدفین 25 اپریل کو آبائی گاؤں میں کی گئی۔ الدقھلیہ گورنریٹ میں واقع اس کے آبائی گاؤں منیا سمانود کے سیکڑوں رہائشیوں نے اس کی تدفین میں شرکت کی۔

معروف آن لائن جریدے ’’مڈل ایسٹ مانیٹر‘‘ کے مطابق العشماوی، مصر کے پانچویں بڑے صوبے طنطا میں 1947ء میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے 1967ء میں مصری فوج میں خدمات بھی سر انجام دی تھیں اور اسرائیل، مصر جنگ میں بھی حصہ لیا تھا۔ انہوں نے 1970ء کی دہائی میں مصری وزارت داخلہ میں شمولیت اختیار کی تھی۔ 1980ء کی دہائی میں العشماوی نے پرزنر اتھارٹی قاہرہ میں 1990ء سے 2011 ء تک بیس برس تک جلاد کے فرائض ادا کیے اور عالمی ریکارڈ بھی قائم کیا۔