کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کی سیاسی شوریٰ کے مرکزی رہنما مفتی خالد کو افغانستان میں قتل کر دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق افغان صوبے کنڑ میں ٹی ٹی پی کے شوریٰ ممبر مفتی خالد کی لاش مل گئی، مفتی خالد کو نامعلوم افراد نے سفر کے دورانِ ہلاک کیا تھا۔
مفتی خالد کا تعلق بونیر سے تھا، جو ملا فضل اللّٰہ کا قریبی ساتھی تھا۔
مفتی خالد 2008ء میں انتخابی ریلی پر خودکش آئی ای ڈی حملے کا ماسٹر مائنڈ تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ مفتی خالد نے اے پی ایس، باچا خان یونیورسٹی اور پی اے ایف بیس بڈھ بیر پر دہشت گرد حملوں کی منصوبہ سازی اور سہولت کاری کی تھی۔
ملا فضل اللہ کے ذریعے مفتی خالد کو 2013 میں ٹی ٹی پی کی سیاسی شوریٰ کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔
مفتی خالد را اور ٹی ٹی پی کے درمیان رابطہ کار بھی تھا۔
سیکیورٹی تجزیہ کار کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ مفتی خالد کی ہلاکت سواتی اور محسود گروپ میں اقتدار کے لیے لڑائی کا نتیجہ ہے۔