کم عمر ترین کوہ پیما نے اس کامیابی کو اپنے والد اور پاکستان کے نام کیا
کم عمر ترین کوہ پیما نے اس کامیابی کو اپنے والد اور پاکستان کے نام کیا

ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنیوالے شہروز کا لاہور پہنچنے پر شاندار استقبال

لاہور: لاہور کے رہائشی شہروز کاشف کا دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کے بعد وطن واپسی پر شاندار استقبال کیا گیا۔
لاہور میں شہروز کاشف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 8 سال پہلے پہاڑ سر کرنے کا بولا تھا، اس وقت کسی نے حوصلہ افزائی نہیں کی بلکہ سب کا کہنا تھا کہ بچہ ہے لیکن والد نے سپنے سچ کرنے کے لیے ہمت بندھائی اور ہر لحاظ سے سپورٹ کیا۔
شہروز کاشف کا کہنا تھا کہ نیپال جانے سے پہلے کسی نے اسپانسر کیا اور نہ ہی حکومتی سرپرستی ملی، یہ کامیابی انتھک محنت، بلند ارادے اور اپنے والد کی مدد سے ممکن ہوئی، کوہ پیمائی میں ملک کانام روشن کردیا ہے اب اس کے بعد یہ حکومت پر منحصر ہے کہ وہ کس قدر سرپرستی کرتی ہے۔
کم عمر ترین کوہ پیما نے کہا کہ 50 دن پر محیط یہ سفر بہت مشکل تھا، پہاڑ پر جیسے جیسے اوپر جاتا، اتنا ہی زیادہ تکالیف اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، پہاڑ سر کرنے کے بعد سے لے کر اب تک جو پاکستانیوں کی طرف سے پیار اور عزت ملی ہے، اس سے تمام تکالیف بھول گیا ہوں اور مزید چوٹیوں پر پرچم لہرانے کا حوصلہ ملا ہے۔
باہمت اور نوجوانوں کے لیے عزم و جرت کی مثال بننے والے شہروز کاشف کے مطابق دنیا کی کوئی بھی طاقت آپ کے حوصلے کو شکست نہیں دے سکتی، شہروز نے اب اس سے بھی اونچا پہاڑ سر کرنے کو ہدف قرار دیا۔