30 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس ذوالفقار احمد خان نے تحریر کیا۔فائل فوٹو
30 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس ذوالفقار احمد خان نے تحریر کیا۔فائل فوٹو

کتوں کے حقوق لینے عدالت آگئے، انسانوں کیلیے کچھ کرنا ہے توبات کریں

سندھ ہائی کورٹ میں آوارہ کتوں کو مارنےکے خلاف دائر درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواست گذار کے وکیل کا کہنا تھا کہ کتوں کو ہلاک کرنا جانوروں کے حقوق کی خلاف ورزی ہے، کراچی میں کتوں کو گولی مار کر ہلاک کیا جارہا ہے، اسے روکا جائے، جانوروں کے حقوق کا تحفظ لازم ہے۔
اس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ کتے روز بچوں اور بزرگوں کو بھنبھوڑ رہے ہوتے ہیں، جانوروں کے ساتھ انسانی حقوق بھی تو ہیں، کتے انسانوں کو کاٹ رہے ہیں اس پر درخواست گزار کو افسوس اور احساس نہیں؟
دوران سماعت عدالت نے درخواست گزار سے کہاکہ آپ اینیمل ویلفیئر کا کام کررہے ہیں، ہیومن رائٹس کو بھی تو دیکھیں،جن بچوں کو کتے کاٹ رہے ہیں اس کا دکھ نہیں ہے؟
عدالت نے کہا کہ انسانوں کے لیے کچھ کرنا ہو تو بات کریں کتوں کیلئے درخواست لے کر عدالت پہنچ گئے ہیں۔
عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے کتوں کے کاٹنے کے واقعات کا مکمل ڈیٹا طلب کرلیا اور سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔