سین سلواڈور: وسطی امریکا کا ملک ایل سلواڈور بٹ کوائن کو قانونی شکل دینے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے۔
برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق ایل سلواڈور کی حکم ران جماعت نے چند دن قبل ہی ملک میں کرپٹو کرنسی کو قانونی قرار دینے کی تجویز پیش کی تھی، آج ہونے والے اجلاس میں کانگریس نے صدر Nayib Bukele کی تجویز کی توثیق کردی۔ کرپٹو کرنسی کو قانونی قرار دینے کے لیے ہونے والی حق رائے دہی میں 84 میں سے 62 ووٹ ملک میں کرپٹو کرنسی کو قانونی قرار دینے کے حق میں ڈالے گئے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز ہی سابق امریکی صدر نے بٹ کوائن کو دھوکہ قرار دیا تھا۔
قانون سازی کے بعد 90 دنوں میں امریکی ڈالر کے ساتھ ساتھ بٹ کوائن کو بھی ایل سلوا ڈور کی قانونی کرنسی قرار دے دیا جائے گا۔ اس نئے قانون کے تحت ہر کاروبار کے لیے چیزوں اور خدمات کے لین دین کے لیے بٹ کوائن قبول کرنا لازمی ہوگا۔
ایل سلوا ڈور کے صدر نے اس فیصلےکو تاریخ ساز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے بیرون ملک موجود شہریوں کو رقوم گھروں میں بھیجنے میں زیادہ سہولت ہوجائے گی۔
انہوں نے ووٹنگ سے چند لمحے قبل اپنی ٹوئٹ میں کہا تھا کہ اس فیصلے سے ہمارے ملک میں مالیاتی نظام میں سرمایہ کاری، سیاحت ، جدت اور معاشی بہتری آئے گی۔ اور اس سے ایل سلوا ڈور کے اُن 70 فیصد شہریوں کے لیے مالیاتی خدمات کے دروازے کھل جائیں گے جن کے بینک اکاؤنٹس نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ ایل سلوا ڈور کی معیشت کا زیادہ تر انحصار بیرون ممالک سے آنے والی ترسیلات زر پر ہے جو کہ ملک کی مجموعی پیداوار کا 20 فیصد ہے۔ وسطی امریکا کے اس ملک کی بیس لاکھ سے زائد آبادی بیرون ملک ہے، لیکن اپنی جائے پیدائش سے دلی تعلق رکھنے والے یہ شہری سالانہ 4 ارب ڈالر کا زر مبادلہ اپنے ملک بھیجتے ہیں۔
ایل سلوا ڈور کے اس فیصلے کو کچھ قانونی مبصرین اور مالیاتی اداروں نے سراہا ہے تو کچھ نے کرپٹو کرنسی کے غیر محفوظ ہونے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے ایل سلوا ڈور کے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ( آ ئی ایم ایف) کے ساتھ معاملات پیچیدہ ہوسکتے ہیں۔ آئی ایم ایف کی مدد سے ایل سلواڈور میں 1 ارب ڈالر سے زائد کے پروگرام چل رہے ہیں۔