اپوزیشن نے قومی اسمبلی میں گالم گلوچ کے معاملے پر سات اراکین کے داخلے پر پابندی کا فیصلہ مسترد کر دیا۔فائل فوٹو
اپوزیشن نے قومی اسمبلی میں گالم گلوچ کے معاملے پر سات اراکین کے داخلے پر پابندی کا فیصلہ مسترد کر دیا۔فائل فوٹو

قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی۔ علی نواز نے روحیل اصغر کو کتاب دے ماری

قومی اسمبلی میں حکومتی ارکان نے دوسرے روز بھی بجٹ پرقائد حزب اختلاف شہباز شریف کے خطاب کے دوران شور شرابے اور نعرے بازی کا سلسلہ جاری رکھا،پورا ایوان مچھلی منڈی بنا رہا،حکمران جماعت تحریک انصاف کے رکن علی نواز اعوان نے گرما گرمی کے بعد لیگی رہنما شیخ روحیل اصغر کو کتاب دے ماری، ایک دوسرے کو دھکے دیے، قریب کھڑے ساتھیوں نے دونوں کے درمیان بیچ بچاؤ کرایا۔ لیکن اسپیکراپنے ہی ارکان کے سامنے بے بس دکھائی دیے۔

اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ قواعد کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو بجٹ پر بحث کا آغاز کرنا تھا۔ مسلسل دوسرے روز بھی شہباز شریف کی تقریر کے دوران حکومتی ارکان نے شور شرابے اورہلڑ بازی کا سلسلہ جاری رکھا، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی صدر میاں شہباز شریف کی تقریر کے دوران اراکین قومی اسمبلی علی نواز اعوان اور روحیل اصغر نے ایک دوسرے پر کتابیں دے ماریں ایوان میں ۔کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی اس دوران مسلم لیگ (ن) کے ارکان اسمبلی شہباز شریف کے ساتھ کھڑے ہوگئے۔

اجلاس کے دوران حکومتی اراکین کی جانب سے شہباز شریف کی تقریرکے دوران شدید ہنگامہ آرائی کی گئی اور مسلم لیگ (ن) کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی ۔ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر ایوان کے ماحول کو بدنظمی سے بچانے کی کوشش کرتے رہے مگر نا کام رہے جس کے بعد اجلاس کو 20منٹ کے لئے ملتوی کردی گیا۔

اجلاس دوبارہ شروع ہوتے ہی حکومتی ارکان نے پھر شور شرابہ اور ہلڑ بازی شروع کردی،کئی بار ارکان کے درمیان ہاتھاپائی ہوتے ہوتے رہ گئی،گالم گلوچ اور تلخ جملوں کا تبادلہ بھی جاری رہا،رکن قومی اسمبلی علی اعوان اپوزیشن ارکان کو مارنے کیلیے لپکتے رہے لیکن قائد حزب اختلاف نے اپنی تقریر جاری رکھی۔

شہباز شریف نے اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کل آپ نے میری تقریر کے دوران مداخلت کرنے دی، آپ نے اس ایوان کا احترام مجروح کرایا، آپ کو تاریخ یاد رکھے گی کہ کس طرح اس مقدس ایوان کا تقدس و احترام مجروح کرایا۔

شہباز شریف نے کہا کہ پی ٹی آئی دور میں 2 کروڑ افراد خط غربت سے نیچے جا چکے، آج عوام دو وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں، عمران خان نیازی نے ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا، قوم پوچھتی ہے کہ وہ نوکریاں کہاں گئیں، عمران نیازی نے 300 ارب ڈالر واپس لانے کا وعدہ کیا تھا، قوم پوچھ رہی ہے کہ کہاں ہیں وہ ڈالر۔

قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ پوری قوم آج وزیر اعظم عمرا ن خان سے ایک کروڑ نوکریوں کے بارے جواب مانگ رہی ہے، ریاست مدینہ کا ذکر کرنے والے شرم کریں ، ملک میں مہنگائی کی شرح میں تشویشناک حد تک اضافہ حکومت کا کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ وفاقی حکومت مال کو چھوڑ کر اعمال کی طرف توجہ کرے۔

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کل ایوان میں میر ی تقریر کے دوران جان بوجھ کر حکومتی بینچز کی جانب سے ہلڑ بازی کی گئی، تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہواکہ اپوزیشن بات کرے اور حکومت احتجاج کرے۔ سپیکر اسد قیصر کو مخاطب کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز ایوان کا تقدس آپ نے مجروح کرایا ہے اور آپ کا یہ جرم تاریخ کبھی نہیں معاف نہیں کرے گی ، آپ ہی کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔

قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے جی ڈی پی گروتھ 5.8فیصد تھی اور پھر اس ملک پر عمرا ن نیاز ی مسلط ہوگیا ، موجود ہ حکومت کے پہلے سال میں جی ڈی پی کی شرح تین فیصد سے بھی کم تھی اور آج تین سالوں میں معیشت کی بربادی سب کے سامنے ہے۔ غریب کا چولہا نہیں جل رہا ہے اور لوگ وزیر اعظم کوبددعائیں دے رہے ہیں۔