ہلڑ بازی کا سلسلہ اب بلوچستان اسمبلی تک پہنچ گیا ہے۔فائل فوٹو
ہلڑ بازی کا سلسلہ اب بلوچستان اسمبلی تک پہنچ گیا ہے۔فائل فوٹو

اسٹیبلشمنٹ کا کسی بھی قسم کا کردار قبول نہیں۔ مولانا فضل الرحمن

جمعیت علمائےاسلام (ف) کے قائد اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم )کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پی ڈی ایم اپنے موقف پر قائم ہے ، سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کا کسی بھی قسم کا کردار قبول نہیں،29جولائی کو کراچی اور4 جولائی کو سوات میں بڑ اجلسہ کریں گے۔ایک مدر پدر آزاد معاشرہ تشکیل دینے کی کوشش کی جارہی ہے، ملک کو آئین کی پٹڑ ی پر واپس لانے کے لیے جدوجہد کریں گے، نااہل لوگوں کو بٹھا کر پارلیمنٹ کی بے توقیری کی گئی،ہلڑ بازی کا سلسلہ اب بلوچستان اسمبلی تک پہنچ گیا ہے۔

پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ انتخابی اصلاحات کے حوالے سے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے آل پارٹی کانفرس کا مشورہ دیا ہے جس کی ہم تائید کرتے ہیںمگر اس میں بنیاد ی نقطہ یہی ہونا چاہیے کہ انتخابی عمل میں جاسوسی ادارے کسی قسم کی مداخلت نہ کریں۔فاٹا سے پرامن نظام ختم کردیا گیا اورنئے نظام کا تجربہ بھی ناکام نظرآرہا ہے، دہشتگردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے اور قابل افسوس بات ہے کہ اس قسم کے حالات ریاست اور اداروں کی ناک کے نیچے پیدا ہورہے ہیں۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ بجٹ جھوٹ کا پلندہ تھا اور حکومت نے ہلڑ بازی کا سہارا لیا، ایسی تلخی میں پارلیمنٹ نہیں چل سکتی، قومی اسمبلی سے معاملہ بلوچستان تک پہنچا، بلوچستان کی محرومیوں کو نظرانداز کیا گیا اور اپوزیشن کے حقوق سلب کیے گئے، کسی بھی حال میں حکومت کو رہنے کا کوئی جواز نہیں۔

مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اپنے موقف پر قائم ہے حکومت کے خلاف عوامی قوت کے ساتھ تحریک کا عمل جاری ہے، کسی مسافر کے اترنے سے سفر نہیں رکتا، پی ڈی ایم اپنی جگہ پرقائم ہے، شہبازشریف نے انتخابی اصلاحات کے لیے اے پی سی کی تجویز دی ہے، جس کی ہم تائید کرتے ہیں، سوات میں 4 جولائی کو تاریخ کا بڑا اجتماع ہوگا، ہم ثابت کریں گے کہ حکومت کو عوام پر کیسے مسلط کیا گیا، ایسے لوگ پشتون لوگوں کے نمائندے نہیں بن سکتے، 29 جولائی کو کراچی میں بڑا جلسہ ہوگا، اور ایک بار پھر وہاں عوامی صفحوں کو منظم کیا جائے گا، ملک کو آئین کی پٹڑی پر واپس لانے کی جدوجہد کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ دس سال تک ایک ہزار ارب روپے فاٹا کو دیا جائے گا تاکہ وہاں ترقیاتی کام ہوںاور لوگوں کی زندگی کے معیار کو بلند کیا جائے آج تک انہیں ایک پیسہ نہیں دیا گیا اور اس بجٹ میں بھی نمائشی فنڈز رکھے گئے ہیں۔ ہمار ا بجٹ زیرو سے نیچے کیوں گیا، کورونا کی طرح مہنگائی کا بھی ایک پہاڑ گرنے والا ہے، اس حکومت کو برقرار رکھنے کا کوئی جواز برقرار نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کا پرامن حل چاہتے ہیں اس حوالے سے جو پیش رفت ہوئی ہے اس پر عمل درآمد کرناچاہیے، اگر اسے موخرکرنا ہے تو اس کی وجوہات سامنے لائی جائیں تا کہ ان پرغورکیا جائے ۔ آج تک افغانستان جنگ کی آ گ میں جل رہا ہے، پاکستان افغانستان کے حوالے سے اپنی پالیسی تبدیل کرے ، ہمارے دشمن تو افغانستان میں موجود ہیں ہمارا وہاں کوئی موثر کردار نہیں، اس طرح کی دھاندلی زدہ حکومتیں ایسے مسئلے حل نہیں کرسکتی،ہم قوم کو کشمیریوں اورفلسطینیوں کو کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔