پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ امید تھی کہ بجٹ عوام دوست آئے گا ،حکومت نے دعویٰ کیاکہ ٹیکس فری بجٹ ہوگامگر 1200ار ب روپے کے ٹیکس لگائے،ان ڈائریکٹ ٹیکس کا اثرغریب پر پڑے گا،بجٹ میں براہ راست کسان پر ٹیکس ہے،تنقید نہیں کرنا چاہتا مگر حکومت نے غریب آدمی کی خواہشوں کو کچل دیا ہے،وہ ایک تولہ سونا لیتے تھے اس پر بھی آپ نے ٹیکس لگادیا ہے،خدا کے واسطے بجٹ کو عوامی بجٹ بنایا جائے۔
قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ کوشش ہوگی جو تلخیاں ہیں ا ن کی باتیں یہاں آج نہ کروں،کسی بھی ملک کی معیشت کا دارو مدار اعدوشمار پر نہیں ہوتا،حقیقت میں دیکھا جاتا ہے کہ لوگوں کا پیٹ بھرا ہوا ہے یا نہیں،ملک کی عوام کی خوشخالی معیشت کی بہتری کی نشاندہی کرتی ہے،حکومت بڑے دعوے کرتی ہے مگر ہیلتھ کا بجٹ گرتا جا رہا ہے،ادویات 500گنامہنگی ہوگئی ہیں،ہیلتھ کارڈ بانٹنے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہاکہ دنیامیں جو آپریشن 20لاکھ روپے کاہوتا ہے وہ سندھ میں مفت ہورہاہے،سندھ میں 50اور70لاکھ روپے میں ہونے والے آپریشن بھی مفت ہورہے ہیں ،سندھ کے صحت کے نظام کو سلام ہے،تین وزیرخزانہ تبدیل ہوئے ہیں یہ وزیر بھی ہمارے دوست رہے ہیں۔
خورشید شاہ نے کہا کہ میں نے ہمیشہ پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کی ہے، پارلیمنٹ کو ایسا ایوان بنا دیا گیا ہے کہ میں تو جیل بھی بھول گیا،یہاں تابڑ توڑ حملے ہورہے ہیں ،یہاں تو ایسے ہو ا جیسے سرکس تھا،پارلیمنٹ کو عزت دو اس کا احترام کرواس کوبخشی مارکیٹ نہ بناو،آج اپوزیشن پارلیمنٹ کے ساتھ خاموشی میں بین کررہی ہے،پارلیمنٹ میں گزشتہ دنوں جوہوا اس پرافسوس ہے،بڑی بڑی تلخیاں ہوئیں لیکن ایسے حالات نہیں تھے۔
پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ ملک کو ایٹمی پاور بنا رہے ہیں ،مگر آبادی بڑھ رہی ہے اس پر سوچیں،ہماری زمین کم ہوتی جا رہی ہے اور آبادی زیادہ ہو رہی ہے،آبادی 1996میں 11کروڑ تھی آج 22کروڑ ہے، پاپولیشن کو بھی وفاقی حکومت کندھوں پر اٹھائے کیونکہ یہ ریاست کا مسئلہ ہے،دنیا تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے اورہم وہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نہیں نکلا جس پر افسوس ہے،ہمارے کان پر جوں نہیں رینگ رہی ،یہ سب کا معاملہ ہے،ہم بھی ذمے دار ہیں مگر جو اقدار میں بیٹھا ہے اس کی ذمہ داری زیادہ ہے،عوام کی خوشحالی ہی بہتر معیشت کی نشانی ہے۔