قائد حزب اختلاف شہباز شریف اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔فائل فوٹو
قائد حزب اختلاف شہباز شریف اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔فائل فوٹو

قومی اسمبلی میں بجٹ کثرت رائے سے منظور

قومی اسمبلی نے فنانس بل 2021-22 کی کثرت رائے سے منظوری دیدی۔

اسپیکراسد قیصرکی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے جس میں وزیراعظم عمران خان، شریک چئیرمین پی پی آصف علی زرداری، چیئرمین پی پی بلاول بھٹو سمیت دیگر اپوزیشن اراکین موجود ہیں تاہم قائد حزب اختلاف شہباز شریف اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔

اجلاس شروع ہونے کے بعد وزیر خزانہ شوکت ترین نے فنانس ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا تو اپوزیشن کی جانب سے بل کی شدید مخالفت کی گئی جس کے بعد فنانس بل پیش کرنے کی تحریک پیش کی گئی جس کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا، تحریک کے حق میں 172 جبکہ مخالفت  میں 138ووٹ آئے جس کے بعد فنانس بل کی شق وار منظوری دی گئی۔

وزیر خزانہ شوکت ترین نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 74 سال میں پہلی مرتبہ اس حکومت نے غریب کے لیے روڈ میپ دیا، 40 لاکھ غریب لوگوں کو گھر ملیں گے، صحت کارڈ ملیں گے اور سہولیات ملیں گی، کور انفلیشن ابھی بھی سات فیصد ہے تاہم فوڈ انفلیشن میں اضافہ ہوا ہے جب کہ کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں کمی صرف زراعت کی ترقی سے ممکن ہے۔

شوکت ترین نے کہا کہ آپ جو خسارہ چھوڑکرگئے اس کی وجہ سے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، اگلے چند سالوں میں نچلی سطح پر خوشحالی ہوگی، ہمارا مقصد لوگوں کو گرفتار کرنا نہیں، آپ سیاست نہ کریں میرٹ پر بات کریں اور مجھ پر میرٹ پر تنقید کریں میں ٹھیک کروں گا۔

رہنما پیپلزپارٹی سید نوید قمر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک کا کاروباری طبقہ پہلے ہی نیب سے تنگ تھا، اب ایف بی آر کو گرفتاری کے اختیارات دیے جا رہے ہیں، اب کاروباری لوگ کہیں گے خدا کا واسطہ ایف بی آر سے بچاؤ اور نیب کے حوالے کردو، پہلے ایف بی آر جرمانہ عائد کرتا تھا، اب اس کے ہاتھ میں ڈنڈا ہے، ایسے لوگوں کو اختیارات دیے جا رہے جن کا ریکارڈ اچھا نہیں۔

رہنما (ن) لیگ خرم دستگیر نے کہا کہ اگلے سال حکومت ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل نہیں کر سکے گی، حکومت صرف غریب اور متوسط طبقے کے گرد پھندا تنگ کر رہی ہے۔

مسلم لیگ ن کی رکن عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ کی باتوں، دعوؤں اور فنانس بل میں تضاد ہے، برآمدات کیسے بڑھیں گی، حکومت نے ہر چیز پر ٹیکس لگا دیا، سرمایہ کاروں کی سہولت کیلئے ٹیکس کا نظام سادہ بنایا جاتا ہے، سمندر پار پاکستانی پاکستان آ کر مختلف ریٹرنز بھریں گے، ایف بی آر کو حراسمنٹ کے اختیارات دیں گے تو رشوت بڑھے گی۔

جے یوآئی کی رکن شاہد اختر کا کہنا تھا ٹیکس ہدف حاصل کرنے کے لیے عوام کی چمڑی ادھیڑی جا رہی ہے، سرکاری ملازمین کے الاؤنسز پر ٹیکس عائد کرنا ظلم ہے، عوام سے 2021 تک بجلی بلوں میں نیلم جہلم سرچارج وصول کیا گیا۔