ایف آئی اے کو مزید تفتیش کرنے کا خیال 6 ماہ بعد کیوں آیا؟۔فائل فوٹو
ایف آئی اے کو مزید تفتیش کرنے کا خیال 6 ماہ بعد کیوں آیا؟۔فائل فوٹو

حمزہ ایف آئی اے میں پیش۔ جواب جمع کرا دیا

مسلم لیگ نون کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف حمزہ شہباز شریف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) لاہور کے آفس میں پیش ہو گئے جہاں انہوں نے پوچھے گئے سوالات پراپنا جواب جمع کرا دیا۔

حمزہ شہباز ایف آئی اے آفس لاہور پہنچے، وہ گزشتہ ہفتے بھی ایف آئی اے آفس میں پیش ہوئے تھے۔حمزہ شہباز کو منی لانڈرنگ اور شوگر کیس کی انکوائری میں ایف آئی اے آفس طلب کیا گیا، انہیں ایف آئی اے کی جانب سے سوالنامہ بھی دیا گیا تھا۔

حمزہ شہباز نے ایف آئی اے کی ٹیم کو اپنا تحریری جواب جمع کرا یا ہے جس میں کہا ہے کہ نیب کے کیس میں 22 ماہ پابندِ سلاسل رہا ہوں، ایک دھیلے کی کرپشن یا منی لانڈرنگ ثابت نہیں ہو سکی، ایف آئی اے نے پچھلی پیشی پر میرے متعلق جھوٹا بیان ٹی وی چینل پر چلوایا۔

حمزہ شہباز کا ایف آئی اے کو جمع کرائے جواب میں کہنا ہے کہ ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم نے 17 دسمبر 2020ء کو مجھ سے کوٹ لکھپت جیل میں تفتیش کی، جو سوالات کیئے گئے ان کے تفصیلی جوابات دیئے تھے، ایف آئی اے کو مزید تفتیش کرنے کا خیال 6 ماہ بعد کیوں آیا؟

انہوں نے جواب میں کہا ہے کہ ضمانت کے بعد ایف آئی اے نے نیب ریفرنس کے الزامات پر ہی کیوں تفتیش شروع کی؟ نیب نے میرے تمام اثاثہ جات کی مکمل چھان بین کی، میرے خلاف کسی قسم کی کوئی بے ضابطگی سامنے نہیں آ سکی، میں اپنے تمام تر اثاثہ جات ایف بی آر اور الیکشن کمیشن میں ڈکلیئر کر چکا ہوں۔

حمزہ شہبازنے اپنے جواب میں کہا ہے کہ اختیارات کے ناجائز استعمال پر بھی نیب عدالت میں کچھ ثابت نہ کر سکا، ایف آئی اے کے بنائے گئے کیس سے حکومت کی بوکھلاہٹ صاف ظاہر ہوتی ہے، متعلقہ وفاقی وزیر نے اس سے متعلق کئی بار بیانات بھی دیئے۔

پنجاب اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف نے مزید کہا کہ ایف آئی اے کی تفتیش سیاسی نوعیت کی تفتیش ہے، اپنا تحریری جواب تفتیشی ٹیم کے روبرو جمع کروا رہا ہوں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومتی ایما پر جھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگا کر ایف آئی اے متنازع حیثیت اختیار کر چکا ہے، تمام سوالات کے جواب دینے کے بعد مزید تفتیش کی گنجائش نہیں رہی۔

نون لیگی رہنما حمزہ شہباز ایف آئی اے میں پیشی اوراپنا تحریری جواب جمع کرانے کے بعد واپس روانہ ہو گئے۔