یہ بیان انہوں نے پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے آٹھ گھنٹے طویل اجلاس کے بعد صحافی کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں دیا۔
گزشتہ روز ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے مقبوضہ کشمیر، افغانستان اور قومی سلامتی کی صورتحال پر اراکین اسمبلی کو بریفنگ دی تھی۔ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی شرکت کی۔
سیاسی اور پارلیمانی قیادت نے بریفنگ پراطمینان کا اظہار کیا۔ اعلامیے کے مطابق ارکان کی سفارشات کو سیکیورٹی پالیسی کا اہم حصہ گردانا جائے گا۔
شرکا کو بتایا گیا کہ افغان امن عمل میں پاکستان کے ذمہ دارانہ کردار کے باعث مختلف افغان دھڑوں اور متحارب گروپوں کے درمیان مذاکرات کی راہ ہموار ہوئی، امریکہ اور طالبان میں بامعنی بات چیت کا آغاز ہوا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان کی سرزمین افغانستان میں جاری تنازع میں استعمال نہیں ہو رہی۔ اس امید کا اظہار کیا گیا کہ افغانستان کی سرزمین بھی پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔