مذہبی و سماجی رہنمائوں نے ویڈیو شیئرنگ ایپس کو معاشرے میں بگاڑ کا سبب قرار دے دیا۔فائل فوٹو
 مذہبی و سماجی رہنمائوں نے ویڈیو شیئرنگ ایپس کو معاشرے میں بگاڑ کا سبب قرار دے دیا۔فائل فوٹو

یوٹیوب بھی’’ٹک ٹاک‘‘کے نقش قدم پر چل پڑا

احمد نجیب زادے:
عالمی اُفق پراوربالخصوص اسلامی ممالک میں مختصر ویڈیوزکے نام پر نوجوانوں کے اخلاق بگاڑنے کی دوڑ عروج پر ہے۔ اس دوڑ میں ’’ٹک ٹاک، فیس بک، انسٹاگرام، پن ٹرسٹ، اسنیپ چیٹ، اسنیک ٹیوب کے بعد اب یو ٹیوب بھی شامل ہوگئی ہے۔ چینی ایپلی کیشن ’’ٹک ٹاک‘‘ کا زور توڑنے کیلیے پاکستان میں بالخصوص ’’اسنیک ویڈیوز‘‘ نے اپنی تجوریوں کے منہ کھول دیے تھے اور لاکھوں پاکستانی نوجوانوں نے آسان کمائی کے چکر میں ’’اسنیک ٹیوب‘‘ کو ڈائون لوڈ کرکے ایک نیا ریکارڈ بنایا ہے۔

دوسری جانب یو ٹیوب نے بھی اپنی تجوریوں کے منہ کھولنے کا اعلان کردیا ۔ ’’ٹک ٹاک‘‘ کی مقبولیت نے متعدد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو ڈالروں میں ادائیگی کیلیے آمادہ کیا ہے کہ وہ ویڈیو بنانے والوں پر سرمایہ کاری کر کے آڈینس کو بہتر بنائیں۔

واضح رہے کہ گوگل کی ملکیت یو ٹیوب کی ’’شارٹس‘‘ ایپ کو رواں برس مارچ 2021ء میں امریکا سے متعارف کرایا گیا تھا۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ویڈیو اسٹریمنگ سائٹ یو ٹیوب نے ’’شارٹس‘‘ کے صارفین کیلئے اعلان کیا ہے کہ وہ اس پلیٹ فارم پر مختصر ویڈیوز اپلوڈ کر کے من چاہی کمائی کر سکیں گے۔ ادھر مذہبی و سماجی رہنمائوں نے ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشنز کو معاشرے میں بگاڑ کا سبب قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یو ٹیوب سمیت ٹک ٹاک، اسنیک ویڈیوز اور دیگر ایپلی کیشنز کی آڑ میں نوجوان لڑکے لڑکیوں کی ان گنت اخلاق باختہ تصاویر، ویڈیوز اور اسٹوریز کو پھیلایا جارہا ہے۔ درجنوں ممالک میں ان ویڈیوز ایپلی کیشنز پر مختلف الزامات کے تحت پابندیاں بھی عائد کی جاچکی ہیں۔ لیکن اس کے باوجودان ایپلی کیشنز نے نوجوانوں کی توجہ حاصل کی۔ انہوں نے اپنے صارفین کی تعداد بڑھانے کیلئے ڈالر لٹانے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ ٹک ٹاک اور اسنیک ٹیوب کے مقابل متعارف کروائی جانے والی یوٹیوب ’’شارٹس‘‘ کیلئے گوگل نے دس کروڑ ڈالر کا ’’یو ٹیوب شارٹس فنڈ‘‘ مختص کیا ہے اور کہا ہے کہ اس فنڈ کی مدد سے سب زیادہ دیکھی جانے والی ویڈیوز پر ڈالروں میں ادائیگیاں کی جائیں گی۔ یو ٹیوب کی جانب سے ترغیب کی اس حکمت عملی کا مقصد مختصر ویڈیو بنانے والوں کوشارٹ فیچر کی جانب راغب کرنا بتایا جارہا ہے۔

یو ٹیوب کے مطابق شارٹ ویڈیوز بنانے والوں کو رواں ماہ اگست 2021ء سے ہی ادائیگیاں شروع کر دی جائیں گی۔ ممکنہ طور پر یہ ادائیگیاں 100 ڈالر سے 10 ہزار ڈالر کے درمیان ہو سکتی ہیں۔ ان رقوم کا تعین شارٹ ویڈیوز کی ’’انگیج منٹس‘‘ اور’’ویور شپ‘‘ سے کیا جائے گا۔ ’’یوایس ٹوڈے ‘‘کا اپنی رپورٹ میں کہنا ہے کہ یو ٹیوب کی جانب سے شارٹ ویڈیو بنانے والوں کو رقم کی ادائیگی کیلیے طے شدہ شرائط بتانے سے انکار کیا گیا ہے۔ لیکن یہ بھی واضح کیا ہے کہ ادائیگیوں کیلیے ویور شپ اور انگیج منٹ رولز اور نمبرز ہر ماہ تبدیل ہو سکتے ہیں۔

یو ایس ٹیکنالوجی ویب سائٹ ’’ٹیک کرنچ‘‘ کے کے مطابق یو ٹیوب کا کہنا ہے کہ وہ ادائیگی کی خاطر معیار کا تعین اچھی کارکردگی دکھانے والے چینلوں کے جائزے کی بنیاد پر کرے گی۔ ممکنہ بونس کا تعین ویوز سمیت آڈیئنس کے ممالک اور شہروں کی ریٹنگ کی بنیاد پر کیا جائے گا۔ اس کیلئے کم از کم رقم 100 ڈالر رکھی گئی ہے۔ یو ٹیوب کے شارٹس فنڈ سے ڈالر صرف ان کو ملیں گے جو اوریجنل مواد تیار کریں گے۔ جبکہ دوسرے سوشل پلیٹ فارمز پر پہلے سے اپلوڈ شدہ ویڈیوز شیئر کرنے والوں کو ادائیگی نہیں کی جائے گی۔ شارٹس ویڈیوز پر بونس کیلیے مواد کا کسی مخصوص موضوع سے متعلق ہونا لازم نہیں ہے۔

یو ٹیوب ’’شارٹس‘‘ سے آمدن کیلیے یہ بھی ضروری قرار دیا گیا ہے کہ کری ایٹرز کی عمر کم از کم 13 برس یا اس سے زائد ہو۔ 18 برس کی عمر تک کے صارفین کیلیے لازمی ہوگا کہ ان کے والدین یا سرپرستوں کی جانب سے ’’ایڈسینس اکاؤنٹ‘‘ کو ترتیب دیا گیا ہو۔ اس اکاؤنٹ کو کری ایٹرز کے چینل سے لنک کر کے پہلے سے بتائی گئی شرائط قبول کی جانی ضروری ہیں۔

یو ٹیوب، صارفین کو ادائیگی اسی طے شدہ طریقہ کے تحت کرے گی۔’ہر ماہ بونس کے تعین کیلئے صرف اسی ماہ اپ لوڈ ہونے والی ویڈیوز ہی نہیں، بلکہ چینل پر موجود تمام نئی اور پرانی ویڈیوز کے ویوز کو پرکھا جائے گا۔ کسی بھی چینل کیلئے لازم ہے کہ اس نے گزشتہ 180 روز میں کم از کم ایک شارٹ ویڈیو اپلوڈ کی ہو اور یو ٹیوب کی کمیونٹی گائیڈلائنز، کاپی رائٹس قوانین اور مونٹائزیشن پالیسیوںکا خیال رکھا ہو۔ اس وقت کئی عالمی و علاقائی ایپلی کیشنز پر موجود نوجوان صارفین مختلف طریقوں سے کیش آمدنی حاصل کررہے ہیں، جس کی وجہ سے اب یو ٹیوب بھی اخلاق بگاڑنے کی اس عمومی تحریک میں شامل ہوچکی ہے۔ اس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ یو ٹیوب پارٹنر پروگرام میں شامل افراد اس بونس کے حقدار ہوں گے۔ لیکن ویڈیوز بنانے والے وہ افراد جن کے یو ٹیوب چینل پہلے سے ہی مونٹائزڈ ہیں، وہ اس بونس پروگرام میں شرکت کے اہل نہیں ہوں گے۔

کئی عالمی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ چونکہ اس وقت کئی ایسے آن لائن ٹولز موجود ہیں جو شارٹ ویڈیوز بنانے والوں کو مکمل یا جزوی ایڈیٹنگ کی مدد ایک ہی ویڈیو کے مختلف ورژن بنا سکتے ہیں، اس لئے یہ خدشہ ہے کہ صارفین پابندی کے باوجود ٹک ٹاک یا دیگر پلیٹ فارمز والی ویڈیوز کو یو ٹیوب پر بھی ڈال سکتے ہیں۔ لیکن یو ٹیوب کا کہنا ہے کہ وہ اوریجنل مواد کی حوصلہ افزائی کیلیے خودکار طریقہ اور انسانی جائزوں کا استعمال کرے گی۔ ’’یو ٹیوب شارٹس فنڈ‘‘ کے تحت ابتدا میں امریکا، برازیل، بھارت، انڈونیشیا، جاپان، میکسیکو، نائیجیریا، روس، جنوبی افریقا اور برطانیہ کے صارفین کوڈالر دیئے جائیں گے۔ بعد ازاں اس پروگرام کو دیگر ممالک تک پھیلایا جائے گا۔