نئے وزرا بھی عبوری حکومت کا حصہ ہوں گے۔فائل فوٹو
نئے وزرا بھی عبوری حکومت کا حصہ ہوں گے۔فائل فوٹو

افغانستان میں مضبوط اسلامی حکومت قائم کریں گے ۔طالبان ترجمان

کابل:طالبان ترجمان ذبیح اللہ  مجاہد نے کہا ہے کہ جلد افغانستان میں مضبوط اسلامی حکومت ہوگی، کسی سے بدلہ نہیں لیا جائے گا،افغان سرزمین کو کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے،خواتین کو اسلامی شرعیہ کے مطابق حقوق حاصل ہونگے، عورت کے خلاف تفریق ختم کریں گے،ملکی معیشت اور لوگوں کے روزگار میں بہتری لائیں گے،میڈیا آزاد ہے، تمام ادارے اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں،تمام افغانوں کے مذہبی عقائد اور روحانی اقدار کا احترام کریں گے۔

اپنی پہلی پریس کانفرنس میں  طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ امیر المومنین کے حکم پر ہم نے ہر اس شخص کو معاف کردیا ہے جو ہمارے خلاف کھڑا تھا، سابق فوجی ارکان اور غیر ملکی افواج کے ساتھ بطور مترجم یا کوئی اورکام کرنے والوں سمیت کسی سےانتقام نہیں لیں گے،کوئی بھی ان کےگھرکی تلاشی نہیں لےگا، تمام سفارت خانوں کی حفاظت ہمارے لیے بہت اہم ہے،عوام کےجان ومال کی حفاظت کی جائے گی، افغان سرزمین دہشت گردی کےلیےاستعمال نہیں ہونےدیں گے،طالبان کےنام پربعض جگہوں پرلوٹ مارکی گئی،آزادی ہمارا حق تھا جو حاصل کرلیا ہے،افغان عوام کا یہ حق ہے کہ وہ اپنی مذہبی اور قومی اقدار کے مطابق دوسرے لوگوں کیطرح اپناقانون بنائیں،دنیا کواِن اقدار کااحترام کرنا چاہیے،ملک میں سیاسی نظام کی تشکیل کےلیے مشاورت جاری ہے۔

انہوں نےکہاکہ خواتین کےحقوق ایک سنجیدہ مسئلہ ہیں،ہماری بہنوں اور ہماری عورتوں کو یکساں حقوق حاصل ہیں، تعلیم، صحت اور دیگر تمام شعبوں میں وہ ہمارے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کام کرنے والی ہیں، خواتین کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں ہوگا لیکن یہ سب اسلامی اصولوں کے مطابق ہوگا،ہم اپنے قوانین پر عمل کر رہے ہیں اور ہمیں یہ حق حاصل ہے، کسی کو افغان عوام کی فکر نہیں کرنی چاہیے، امارت اسلامیہ خواتین کے حقوق پر یقین رکھتی ہے، ہماری تمام بہنیں محفوظ ہیں، ہمارا خدا اور قرآن کہتا ہے کہ خواتین معاشرے کا اہم حصہ ہیں،ہم یقین دلاتے ہیں کہ اسلام کے دائرے کے اندر خواتین کو تمام حقوق فراہم کیے جائیں گے ،وہ اسلامی روایات کا خیال رکھتے ہوئے اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکتی ہیں،میں ایک بار پھر دہراتا ہوں کہ ہمیں مختلف شعبوں میں خواتین کے کام کی ضرورت ہے، ہم انہیں اسلام کے فریم ورک کے اندر کام کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔

ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ افغانستان اب منشیات سے پاک ایک ملک ہوگا لیکن اس کے لیے بین الاقوامی امداد کی ضرورت ہے،ہمیں متبادل فصلوں کی ضرورت ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ  افغانستان سےمنشیات کی یہ لعنت ختم ہو جائے گی۔طالبان ترجمان نے کہا کہ میڈیا آزاد ہے، تمام ادارے اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں، ہماری تین تجاویز ہیں  اور وہ یہ ہیں کہ  نشریات اسلامی اقدار سے متصادم نہیں ہونی چاہیے ،دوسرا تمام نشریات غیر جانبدار ہونی چاہیے اور تیسرا یہ کہ  قومی مفادات کے خلاف کوئی چیز نشر نہ ہو ، افغانستان میں میڈیا آزاد ہے لیکن اسلامی اقدار کے مطابق کام کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ وہ نوجوان جن میں ٹیلنٹ ہے، صلاحیت ہے، جو یہاں بڑے ہوئے ہیں، ہم چاہیں گے کہ وہ یہاں رہیں اوراپنی مادرِوطن افغانستان کی خدمت کریں،میں جانتاہوں کہ ہرافغان بہتر زندگی گزارنا چاہتا ہے، اگر ہم سب اس مقصد کے ساتھ آگے بڑھیں گے تو ہم ان کی حفاظت کو یقینی بنائیں گے،ہم لوگوں کے فائدے کے لیے کام کریں گے، ان شاء اللہ، ہم توقع کرتے ہیں کہ بین الاقوامی برادری ہم سے براہ راست بات کرے گی،انھیں ہمارے مذہبی اصولوں کا احترام کرنا ہوگا کیونکہ اس کے لیے بہت قربانیاں دی گئی ہیں،افغانستان کی سرزمین کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی،دنیا اور تمام ہمسائیوں کو یقین دلاتے ہیں کہ افغان سرزمین کو کسی بیرونی ملک کے خلاف استعمال نہیں کیا جائے گا۔