آصف سعود:
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے ضلع شرقی کے دو ٹائونز میں چار ماہ کے دوران 60 کروڑ سے زائد مالیت کی غیرقانونی تعمیرات کرائیں۔ پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی، عامل کالونی، کیتھولک کالونی، محمود آباد اور ڈیفنس ویو میں بڑے پیمانے پر غیرقانونی تعمیرات کرائی جارہی ہیں۔ ایس بی سی اے کے سابق ڈی جی یونس میمن کی باقیات اب بھی بلڈر مافیا سے بھتہ وصولی میں مصروف ہے۔ ضلع شرقی میں ہونے والی غیر قانونی تعمیرات میں ملوث بلڈر مافیا کے خلاف سرکاری ادارے متحرک ہو گئے ہیں، جس کے بعد غیرقانونی تعمیرات کرنے والے بلڈروں کے خلاف گھیرا تنگ کیا جائے گا۔
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں پٹہ سسٹم کے ذریعہ غیرقانونی تعمیرات کرا کے بھاری بھتہ وصول کرنے والے یونس میمن عرف یونس سیٹھ کی باقیات اب بھی غیرقانونی تعمیرات کی سرپرستی کر رہی ہے۔ اگرچہ صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ اور موجودہ ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے سلیم رضا کافی حد تک یونس میمن کے سسٹم کو توڑنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود یونس میمن سسٹم کے بلڈر کھلے عام غیرقانونی تعمیرات کررہے ہیں۔ ’’امت‘‘ کو معلوم ہوا ہے کہ ضلع شرقی کے دو ٹائونز جمشید ٹائون 1 اور جمشید ٹائون 2 میں بڑے پیمانے پر اب بھی غیرقانونی تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے۔ یونس میمن سسٹم نے اپنے پٹہ سسٹم کے تحت جو غیر قانونی تعمیرات شروع کرائی تھیں، اب ان کو تیزی سے مکمل کیا جارہا ہے۔ ’’امت‘‘ کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق یونس میمن جو خود کو پٹہ سسٹم کنگ کہلاتے تھے، ان سے ایس بی سی اے کے بعض افسران ہی ہاتھ کر گئے ہیں۔ یونس میمن کے پٹہ سسٹم میں موجود ایس بی سی اے کے معطل اور حاضر سروس افسران پٹہ سسٹم کے کروڑوں روپے ہڑپ کر گئے ہیں۔
بعض ذرائع دعویٰ کرتے ہیں کہ پٹہ سسٹم کا ایک اہم کردار شہزاد غیر قانونی تعمیرات کرنے والے بلڈروں سے حاصل ہونے والی 20 کروڑ کی رقم لے کر کینیڈا فرار ہو گیا ہے۔ جبکہ ایس بی سی اے کے پٹہ سسٹم میں شامل بعض اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور سینئر بلڈنگ انسپکٹروں کے ساتھ ساتھ بلڈنگ انسپکٹروں نے بھی سوا کروڑ سے 40 لاکھ روپے تک کی رقوم ہڑپ کر لی ہیں۔ ’’امت‘ کی تحقیقات کے مطابق اس وقت ضلع شرقی کے دو ٹائونز جمشید ٹائون 1 اور جمشید ٹائون 2 میں بڑے پیمانے پر غیرقانونی تعمیرات کی جارہی ہیں۔ یہ وہ غیرقانونی تعمیرات ہیں جن کو پٹہ سسٹم کی باقیات تیزی سے تیار کررہی ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ جمشید ٹائون 1 اور جمشید ٹائون 2 میں 60 کروڑ سے زائد کی غیر قانونی تعمیرات ہورہی ہیں۔
’’امت‘‘ کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق جمشید ٹائون 1 کے علاقے میں JM کے پلاٹ نمبر JM-401 پر غیر قانونی تعمیرات جاری تھیں۔ مذکورہ پلاٹ پر غیرقانونی فلور ڈلوانے کے عوض ایس بی سی اے کے افسران نے بلڈر سے ایک کروڑ 10 لاکھ روپے بھتہ وصول کیا اور وہاں تیزی سے تعمیراتی کام جاری تھا۔ مذکورہ پلاٹ جمشید ٹائون 1 میں غیر قانونی تعمیرات کرنے والے بلڈر اشفاق افریقہ کا تھا۔ جب ضلع شرقی میں سینئر ڈائریکٹر جمیل میمن نے عہدے کا چارج لیا تو ان کی جانب سے اشفاق افریقہ کے پلاٹ نمبر JM-401 پر کارروائی کر کے غیر قانونی فلور مسمار کر دیا۔ معلوم ہوا ہے کہ اشفاق افریقہ کا اس پلاٹ پر چوتھا فلور بھی غیرقانونی ہے اور اس کو گرانے کی حکمت عملی بھی بنائی جارہی ہے۔ ذریعے کے بقول JM کیٹیگری کے ایک اور پلاٹ نمبر JM-655 پر بھی ایس بی سی اے کی جانب سے ایکشن لیا گیا۔ مذکورہ پلاٹ جمشید ٹائون 1 میں غیرقانونی تعمیرات کرنے والی بلڈرز زبیر کا تھا۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ زبیر نے اپنی غیرقانونی تعمیرات پر ڈیمالیشن رکوانے کی ہر ممکن کوشش کی، لیکن وہ ناکام رہے۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ صرف JM کیٹیگری کے 12 پلاٹوں پر ایکسٹرا فلور ڈال کر غیر قانونی تعمیرات کرنے والے بلڈروں سے 15 کروڑ بھتہ وصول کیا گیا ہے۔
ذریعے کا کہنا ہے کہ اس وقت عامل کالونی، کیتھولک کالونی میں بڑے پیمانے پر غیرقانونی تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ علاقہ مزار قائد کے اطراف کا علاقہ ہے، جہاں پر سپریم کورٹ کی جانب سے غیر قانونی تعمیرات رکوانے اور غیرقانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کا حکم دیا گیا ہے اور مزار قائد کے اطراف میں ہونے والی غیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے نیب بھی تحقیقات کررہا ہے۔ لیکن جمشید ٹائون 1 میں غیرقانونی تعمیرات کرنے والے بلڈروں نے ایس بی سی اے قوانین کی دھجیاں اڑا دی ہیں۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ یونس میمن کے پٹہ سسٹم نے پی ای سی ایچ سوسائٹی میں بھی بڑے پیمانے پر غیر قانونی تعمیرات شروع کرا رکھی ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی بلاک 2 میں ہونے والی غیر قانونی تعمیرات سے کروڑوں روپے بھتہ وصول کیا جارہا ہے۔
’’امت‘‘ کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی بلاک 2 کے پلاٹ نمبر 27-Q پر بلڈر مافیا کی جانب سے دو منزلہ فلیٹ طرز کی تعمیرات کی گئی ہیں۔ مذکورہ پلاٹ رہائشی کیٹیگری کا ہے اور اس پر پٹہ سسٹم کو بھاری بھتہ دے کر غیرقانونی تعمیرات کی گئی ہے۔ پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی کے پلاٹ نمبر 13-H بلاک 2 پر بھی غیرقانونی تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے۔ مذکورہ پلاٹ بھی رہائشی ہے اور اس پر بلڈر نے 40 لاکھ روپے میں ایس بی سی اے کے پٹہ سسٹم سے معاملات طے کر کے غیرقانونی تعمیرات شروع کر رکھی ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ پلاٹ نمبر 13-H پر غیر قانونی تعمیرات کے خلاف اہل محلہ کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے کو متعدد شکایات کی گئی ہیں، لیکن اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا ہے۔
ذریعے کا کہنا ہے کہ پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی بلاک 2 کے رہائشی پلاٹ نمبر 13-E بلاک 2 پر بھی غیرقانونی تعمیرات جاری ہیں۔ اسی طرح پلاٹ نمبر 14-E بلاک 2 پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی پر بھی بلڈر کی جانب سے دو منزلہ فلیٹ طرز کی غیرقانونی تعمیرات جاری ہیں۔ مذکورہ پلاٹ کے بلڈر نے پٹہ سسٹم کو 40 لاکھ روپے دے کر معاملات طے کیے ہیں۔ مذکورہ پلاٹ پر غیرقانونی تعمیرات کے حوالے سے ایس بی سی اے کی ویجیلنس ٹیم نے بھی اپنے اعلیٰ افسران کو رپورٹ دی تھی کہ بلڈر غیرقانونی تعمیرات کررہا ہے۔ لیکن ایس بی سی اے کی جانب سے مذکورہ رپورٹ پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ پلاٹ کے حوالے سے ایس بی سی اے افسران پر ایک اعلیٰ سرکاری افسر کا بھی دبائو تھا کہ مذکورہ پلاٹ پر ہونے والی غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی جائے۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی بلاک 2 میں بلڈر مافیا صرف ایس بی سی اے کے سسٹم کو اہمیت دیتے ہیں۔
ذریعے کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے میں جمشید ٹائون 1 اور جمشید ٹائون 2 زر خیز ٹائون تصور کیے جاتے ہیں۔ ان دونوں ٹائونز میں ایک غیر قانونی پورشن کی مالیت ڈھائی کروڑ سے سوا تین کروڑ روپے کی ہے اور یہاں غیر قانونی تعمیرات سے ایس بی سی اے کو بھاری بھتہ ملتا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ ماضی میں متحدہ قومی موومنٹ لندن کے دہشت گرد بھی پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی میں غیرقانونی تعمیرات کرنے والے بلڈروں سے کروڑوں روپے بھتہ وصول کر کے لندن الطاف غدار کو بھجواتے تھے اور اس وقت بھی غیر قانونی تعمیرات کرنے والے بعض بلڈر متحدہ لندن کے دہشت گردوں کی مالی مدد کررہے ہیں۔ تحقیقاتی ادارے ان بلڈروں کے خلاف تحقیقات کریں تو انہیں اہم انکشافات ہوں گے۔
’’امت‘‘ کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق بدنام زمانہ یونس میمن کا پٹہ سسٹم چلانے والے ایس بی سی اے کے سابق ڈائریکٹر جنرل کی ٹیم نے بھی جمشید ٹائون 1 اور جمشید ٹائون 2 کو اپنے کنٹرول میں رکھا تھا۔ ان دونوں ٹائونز میں سابق ڈائریکٹر جنرل نے اپنے من پسند افسران لگا رکھے تھے جو بلڈروں سے بھاری بھتہ وصولی کرتے تھے۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے کے موجودہ ڈائریکٹر جنرل سلیم رضا کی جانب سے چارج سنبھالنے کے بعد جب جمشید ٹائون کے علاقوں میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا تو ان کو بلاول ہائوس سے کہلوا دیا گیا کہ جمشید ٹائون میں کوئی ایکشن نہیں ہوگا۔ لیکن جیسے جیسے یونس میمن کا پٹہ سسٹم کمزور ہوتا گیا تو وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے ایس بی سی اے کے ڈائریکٹر جنرل سلیم رضا کو مکمل خودمختار کر دیا گیا۔ جس کے بعد ضلع شرقی میں سینئر ڈائریکٹر جمیل میمن کو ضلع شرقی کا چارج دے دیا گیا اور جمیل میمن کی جانب سے انہدامی کارروائیوں کا آغاز کر دیا گیا ہے جس پر ایس بی سی اے افسران پر سخت دبائو آرہا ہے۔ کیونکہ چند غیر قانونی تعمیرات کرنے والے بلڈروں کی غیرقانونی تعمیرات کو مسمار کیا جارہا ہے، ان کی جانب سے کھلم کھلا کہا جارہا ہے کہ انہوں نے غیرقانونی تعمیرات کے عوض بھاری رقوم ایس بی سی اے کے پٹہ سسٹم کو دی ہیں۔ ’’امت‘‘ کی تحقیقات کے مطابق پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی بلاک 2 کے رہائشی پلاٹ نمبر 42-D بلاک 2 پر بھی دو منزلہ غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ بلڈر نے بھی پٹہ سسٹم سے 35 لاکھ میں معاملات طے کیے تھے۔
ذریعے کا کہنا ہے کہ مذکورہ بلڈر کے خلاف علاقہ مکینوں کی متعدد شکایات ہیں۔ لیکن مذکورہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کوئی ایکش نہیں لیا جا رہا ہے۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی بلاک 2 کے پلاٹ نمبر 47-J پر بھی غیرقانونی گرائونڈ پلس 2 کی فلیٹ طرز کی تعمیرات جاری ہیں۔ ذریعے کے بقول پی ای سی ایچ سوسائٹی میں غیر قانونی تعمیرات ایس بی سی اے افسر عمران تالپور کی تعیناتی کے دوران کی گئی ہیں۔ اب ان تعمیرات کو یونس میمن کا سسٹم مکمل کرانے کے لیے سرتوڑ کوششیں کررہا ہے۔ ’’امت‘‘ کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق جمشید ٹائون 2 میں آنے والے علاقے ڈیفنس ویو میں بھی بڑے پیمانے پر غیرقانونی تعمیرات جاری ہیں۔ ڈیفس ویو کا ایس بی سی اے نے نقشہ معطل کر رکھا ہے۔ وہاں کسی بھی پلاٹ کا قانونی طور پر نقشہ پاس نہیں ہو سکتا۔ لیکن ڈیفنس ویو میں بلڈر مافیا کی جانب سے رہائشی پلاٹ پر غیرقانونی ہائی رائیز بنائی جارہی ہیں۔
’’امت‘‘ کو معلوم ہوا ہے کہ ڈیفنس ویو کے فیز II میں بڑے پیمانے پر غیرقانونی تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے اور بلڈر ایس بی سی اے سے معاملات طے کر کے کھلے عام رہائشی پلاٹوں پر غیرقانونی کمرشل پلازہ بنا رہے ہیں۔ ڈیفنس ویو فیز II میں غیرقانونی تعمیرات کو سسٹم کے ذریعے کنٹرول کیا جارہا ہے۔ بلڈر مافیا کی جانب سے بھاری رقوم دے کر رہائشی پلاٹوں پر غیر قانونی تعمیرات کرائی جارہی ہیں۔ ان بلڈروں نے علاقے میں اسٹیٹ ایجنسی کی دکانیں کھول رکھی ہیں۔ ایس بی سی اے کے ویجیلنس ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈیفنس ویو فیز I اور فیز II میں 40 سے زائد غیرقانونی تعمیرات چل رہی ہیں، بعض تعمیرات ایسی ہیں جن پر گزشتہ چھ ماہ سے غیرقانونی تعمیرات ہورہی ہیں۔ لیکن اس پر ایکشن نہیں لیا جارہا ہے۔
’’امت‘‘ کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق ایس بی سی اے کی ویجیلنس میں بعض افسران یونس میمن کے پٹہ سسٹم کا حصہ ہیں جو ڈی جی کو صرف انہی غیرقانونی تعمیرات سے آگاہ کرتے ہیں جو ان کو پٹہ سسٹم مافیا آگے بھیجنے کی ہدایت کرتا ہے۔ اس حوالے سے ویجیلنس ذرائع نے بتایا ہے کہ جمشید ٹائون میں ہونے والی بعض غیر قانونی تعمیرات جن میں پلاٹ نمبر 51/D پر غیرقانونی تعمیرات کے حوالے سے اعلیٰ افسران کو آگاہ نہیں کیا گیا۔ اسی طرح پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی بلاک 6 کے پلاٹ نمبر 53-D بلاک 6، پلاٹ نمبر 50/F بلاک 6 پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی پلاٹ نمبر 43/2/G بلاک 6 پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی پلاٹ نمبر 43/2/D بلاک 6 پر ہونے والی غیرقانونی تعمیرات کی ویجیلنس کی جانب سے ڈی جی ایس بی سی اے کو کوئی رپورٹ ارسال نہیں کی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی میں ایک معروف این جی او کی جانب سے غیرقانونی تعمیرات کے خلاف عدالتوں سے رجوع کیا جاتا رہا ہے۔ لیکن پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی بلاک 2 اور بلاک 6 میں ہونے والی غیرقانونی تعمیرات کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ یونس میمن کا پٹہ سسٹم اس وقت غیر فعال ہے۔ لیکن اس کی باقیات بڑے پیمانے پر اب بھی غیرقانونی تعمیرات کی پشت پناہی کررہی ہے۔
’’امت‘‘ نے اس حوالے سے جب ڈائریکٹر ایسٹ جمیل میمن سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھاکہ ضلع شرقی میں جو غیر قانونی تعمیرات ہو رہی ہیں وہ ان پر کسی دبائو میں آئے بغیر انہدامی کارروائی کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے سلیم رضا کی جانب سے واضح احکامات ہیں کہ جہاں غیرقانونی تعمیرات ہورہی ہیں وہاں بھرپور ایکشن لیا جائے۔