امت رپورٹ:
نیوزی لینڈ ٹیم کی جانب سے نام نہاد سیکیورٹی خطرات کا بہانہ بنا کر سیریز منسوخ کرنا محض ایک کرکٹ کےکھیل کا معاملہ نہیں بلکہ اس کے پیچھے خطے میں پاکستان کے خلاف شروع کیا جانے والا نیا جیو پالیٹکس گیم کارفرما ہے۔ اس معاملے سے آگاہ اسلام آباد میں موجود ذرائع نے بتایا کہ دشمن قوتوں نے ایک تیر سے دو شکار کھیلے۔ ایک طرف پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کے لیے کھلنے والے دروازے دوبارہ بند کرانے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ پاکستان کو ایک بار پھرعالمی تنہائی سے دوچار کیا جاسکے اور دوسری جانب پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ذرائع کے مطابق ایک کے شدہ منصوبے کے تحت نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم سے عین اس وقت سیکورٹی خطرات کے نام پر سیریز منسوخی کا اعلان کرایا گیا، جب وزیراعظم عمران خان تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں بزنس کمیونیٹی سے بات چیت کر رہے تھے۔
واضح رہے کہ دوشنبے پہنچنے کے بعد وزیراعظم نے پاکستان تاجکستان بزنس فورم کے پہلے اجلاس کا افتتاح کیا تھا ، جس کے لیے پاکستانی تاجروں کے ایک گروپ نے بھی تاجکستان کا سفر کیا۔ وزیر اعظم نے تاجکستان کی تاجر برادری کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی، اور انہیں حکومت کی طرف سے سہولت کی یقین دہانی کرائی۔ ذرائع کے مطابق پاکستان دیگر وسط ایشیائی ریاستوں کی تاجر برادری کو بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دے چکا ہے۔ جبکہ جرمن سرمایہ کاروں اور تاجروں کو بھی پاکستان میں براہ راست سرمایہ کاری کے لئے دو ہفتے قبل ہی مدعو کیا گیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کے دورے پر آئے جرمن سرمایہ کاروں کے ایک وفد نے فنانس ڈویژن میں وزیر خزانہ شوکت ترین سے ملاقات کے موقع پر پاکستان میں جلد سرمایہ کاری کی یقین دہانی کرائی تھی اور پاکستان میں سیکورٹی کی صورت حال پر اطمینان کا اظہار کیا تھا۔ ذرائع کے بقول پاکستان نے خصوصی اقتصادی زون میں سرمایہ کاری کے لئے غیر ملکی انویسٹرز کو راغب کرنے کا ٹاسک شوکت ترین کو دیا ہے۔ جرمنی سمیت دیگر کئی یورپی اور ایشیائی ممالک پاکستان کے اقتصادی زون میں سرمایہ کاری کے حوالے سے اپنی دلچسپی ظاہر کر چکے ہیں۔ بھارت نے اس سارے معاملے پر گہری نظر رکھی ہوئی ہے۔ لہٰذا پاکستانی پالیسی ساز نیوزی لینڈ سیریز منسوخی کے واقعہ کو بیرونی سرمایہ کاری پر اثرانداز ہونے کی کوشش کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ اوران کا خیال ہے کہ بالخصوص سیکیورٹی خطرات کے نام پر نیوزی لینڈ سے دورہ منسوخ کرا کر پاکستان میں سرمایہ کاری کے خواہش مند ممالک کو یہ پیغام دینا ہے کہ ان کے لیے یہاں حالات سازگار نہیں ہیں۔
دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین حالیہ کرکٹ سیریز منسوخ کرانے کی کوششیں اگست سے شروع کردی گئی تھیں ۔ جب اس سیریز کا اعلان ہوا تھا۔ ذرائع کے مطابق پاک نیوزی لینڈ سیریز منسوخ کرانے کے لیے داعش کا نام استعمال کیا گیا جو امریکہ کے بعد اب بھارت کی پراکسی بھی بن چکی ہے۔ منصوبہ بندی کے تحت ٹی ٹی پی اور جماعت الاحرار کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کی ایک فیس بک پوسٹ کو استعمال کیا گیا۔ اس پوسٹ میں احسان اللہ احسان نے نیوزی لینڈ حکومت اوران کے کرکٹ بورڈ کو مخاطب کرکے کہا تھا کہ وہ اپنی کرکٹ ٹیم کو پاکستان نہ بھیجیں کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی صورت حال اچھی نہیں اور اس کی معلومات کے مطابق داعش پاکستان میں ایک بڑا ٹارگٹ تلاش کر رہی ہے اور یہ ٹارگٹ نیوزی لینڈ کی ٹیم ہوسکتی ہے تاکہ وہ پاکستان میں اپنی موجودگی ثابت کرنے کے ساتھ میڈیا کی توجہ بھی حاصل کرسکے۔
ذرائع کے مطابق احسان اللہ احسان سے یہ پوسٹ طے شدہ منصوبے کے تحت پوسٹ کرائی گئی تھی تاکہ پاک نیوزی لینڈ سیریز منسوخ کرانے کے منصوبے کو بنیاد فراہم کی جاسکے۔ را نے اس مقصد کے لیے برطانیہ کی ایم آئی سکس کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ نیوزی لینڈ کو اگر بھارت اپنی اینٹلی جنس کی بنیاد پر ڈرانے کی کوشش کرتا تو اس کا خیال تھا کہ پاک بھارت روایتی دشمنی کے تناظر میں نیوزی لینڈ اس کی بات کو اتنی اہمیت نہیں دیتا۔ چنانچہ بھارت نے اس سلسلے میں اپنے بڑے تجارتی پارٹنر برطانیہ کی انٹیلی جنس ایجنسی کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا جس نے عین اس موقع پر جب دونوں ممالک کی ٹیموں کے مابین راولپنڈی کے اسٹیڈیم میں میچ شروع ہونے والا تھا ، اسلام آباد میں اپنے ہائی کمیشن کے ذریعے نیوزی لینڈ کی سیکیورٹی ٹیم کے اس نام نہاد سیکیورٹی تھریٹ سے آگاہ کیا۔ اگرچہ برطانوی ہائی کمشنر نے اس کی تردید کی ہے کہ ان کے ہائی کمیشن کی جانب سے نیوزی لینڈ ٹیم کو اس نوعیت کا پیغام بھیجنے سے متعلق خبروں میں صداقت نہیں۔
’’امت‘‘ کو ایک سے زائد ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ نیوزی لینڈ ٹیم نے یکایک یکطرفہ طور پر سیریز منسوخ کرنے کا فیصلہ برطانوی ہائی کمیشن کی جانب سے ملنے والی اطلاعات پر کیا۔ سب سے پہلے یہ نیوز معروف صحافی طلعت حسین نے اپنے وی لاگ میں بریک کی تھی۔ ذرائع نے بتایا کہ ’’را‘‘ نے نیوزی لینڈ ٹیم پر داعش کے حملے کی منصوبہ بندی سے متعلق نام نہاد خطرے سے متعلق ایم آئی سکس کو جو انفارمیشن فراہم کی تھی، اس میں احسان اللہ احسان کی فیس بک پوسٹ اور راولپنڈی انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ لیٹر کا حوالہ بھی دیا گیا تھا۔ 13 ستمبر کو جاری اس ایڈوائزری لیٹر میں کہا گیا تھا کہ نیوزی لینڈ ٹیم کے دورے اور امام حسینؓ کے چہلم کے تناظر میں خصوصی سیکیورٹی انتظامات کیے جائیں۔ تاکہ کسی ممکنہ ناخوشگوار واقعہ سے بچا جاسکے۔
ذرائع کے مطابق یہ ایک عام ایڈوائزری تھریٹ الرٹ تھا جو ہمیشہ کسی بڑے ایونٹ کے موقع پر جاری کیا جاتا ہے تاکہ بروقت سیکیورٹی انتظامات کیے جاسکیں۔ تاہم اس معمول کے ایڈوائزری لیڑ کو بھی دشمن نے اپنے مذموم عزائم اور طے شدہ منصوبے کے تحت استعمال کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ معاملہ میچ والے روز صبح دس بجے شروع ہوگیا تھا – یعنی نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم نے اس وقت ہی سیکورٹی وجوہات کو بنیاد بنا کر سیریز منسوخ کرنے سے متعلق اپنے فیصلے سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو آگاہ کردیا تھا۔
پہلے کہا گیا کہ دہشت گرد تماشائیوں کے بھیس میں اسٹیڈیم آسکتے ہیں۔ لیکن جب کرکٹ بورڈ نے اس جواز کو یہ کہہ کر ختم کردیا کہ میچ تماشایوں کے بغیر کرا دیتے ہیں تو نیوزی لینڈ کی سیکیورٹی ٹیم کی جانب سے پھر یہ جواز گھڑا گیا کہ ہوٹل سے نکلنے کے موقع پران کے کھلاڑیوں پر حملہ ہو سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ وہ موقع تھا جب پاکستان کے اہم سیکیورٹی ادارے بھی اس معاملے میں انوالوڈ ہوگئے اورانہوں نے نیوزی لینڈ حکام کو براہ راست یقین دلایا کہ کرکٹرز کی سیکیورٹی کے لیے حددرجہ فول پروف انتظامات کیے گئے ہیں۔ لہذا نیوزی لینڈ ٹیم کو کسی قسم کا کوئی خطرہ لاحق نہیں۔ اس کے باوجود نیوزی لینڈ کی سیکیورٹی ٹیم مطمئن نہ ہوئی۔ کیونکہ اصل مسئلہ سیکیورٹی کا نہیں بلکہ پلان کچھ اور تھا، جس کی تفصیلات اوپر بیان کی جاچکی ہیں۔
معروف دفاعی تجزیہ کار لیفٹینٹ جنرل (ر) امجد شعیب بتاتے ہیں ’’میں نے اپنے طور پر مختلف اینٹلی جنس ایجنسیوں سے رابطہ کر کے معلوم کیا تو انہوں نے واضح طور پر بتایا کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم کو کسی قسم کی تھریٹ نہیں تھی۔ اور یہ کہ مہمان ٹیم کے لئے انتہائی فول پروف انتظامات کئے گئے تھے۔ ان تمام باتوں سے نیوزی لینڈ کی ٹیم کو بھی آگاہ کردیا گیا تھا۔ لیکن وہ پھر بھی مطمئن نہیں ہوئے۔‘‘ جنرل امجد شعیب کا بھی یہی کہنا ہے کہ داعش خراسان کے نام نہاد تھریٹ کی بات برطانیہ سے چلی اور یہاں نیوزی لینڈ ٹیم تک پہنچی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کو گھیرنے کے نئے گیم میں امریکہ، بھارت اور برطانیہ پر مشتمل ٹرائیکا شامل ہے۔ کرکٹ کی حد تک اس گیم میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ بھی بالواسطہ شامل ہو گئے ہیں۔ جہاں ایک طرف پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کا راستہ روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ وہیں پاکستان سے ایک بار پھر انٹرنیشنل کرکٹ کو دور کرنے کی گھنائونی منصوبہ بندی بھی کی گئی ہے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے ایک اہم کھلاڑی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’’امت‘‘ کو بتایا کہ پوری ٹیم کو بھی دوپہر بارہ بجے تک علم نہیں تھا کہ سیریز منسوخ ہو گئی ہے۔ سارے کھلاڑی اپنے طور پر تیاری کررہے تھے۔ جبکہ پی سی بی کے ایک ذریعے کے بقول سیریز ملتوی ہونے کا پہلا نقصان یہ ہوا ہے کہ 17 اکتوبر سے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ شروع ہو رہا ہے۔ اس سے قبل نیوزی لینڈ سے پانچ ٹی ٹوئنٹی میچ پاکستانی ٹیم نے کھیلنے تھے۔ اس کے بعد انگلینڈ کی ٹیم سے اگلے ماہ دو ٹی ٹوئنٹی میچ شیڈول ہیں۔ ان میچوں کے کھیلنے سے پاکستانی ٹیم کو پریکٹس ملنی تھی۔ اور ساتھ ہی کرکٹ بورڈ نے ان میچوں کے رزلٹ دیکھ کر ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لئے نئے کمبی نیشن کا چنائو بھی کرنا تھا۔ کیونکہ ٹیم کا اعلان تو اگرچہ کر دیا گیا ہے لیکن ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے پہلے ہونے والے میچوں میں کھلاڑیوں کی کارکردگی دیکھ کر ردوبدل کی گنجائش رکھی گئی تھی۔
ذریعے کے بقول فی الحال خود پی سی بی کو بھی یہ نہیں معلوم ہے کہ انگلینڈ کی ٹیم کی جانب سے کیا جواب آتا ہے۔ تاہم کرکٹ بورڈ کے حلقوں میں عام تاثر یہی پایا جارہا ہے کہ شاید موجودہ صورت حال میں انگلینڈ بھی اپنا دورہ منسوخ کر دے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر برطانیہ بھی نیوزی لینڈ کے راستے پر چلتے ہوئے سیکورٹی خطرات کا بہانہ بنا کر دورہ ملتوی یا منسوخ کر دیتا ہے تو پھر یہ پاکستان کرکٹ کے لیے ایک اور بڑا دھچکا ہو گا۔
واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم اٹھارہ برس بعد گیارہ ستمبر کو پاکستان پہنچی تھی اور یہاں اس نے تین ایک روزہ اور پانچ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیلنے تھے۔ بعدازاں نیوزی لینڈ کی ٹیم نے دو ہزار بائیس اور تئیس سیزن کے دو ٹیسٹ اور تین ایک روزہ میچز کھیلنے کے لیے واپس پاکستان آنا تھا۔ دونوں ممالک کے کرکٹ بورڈز کے مابین اس پر اتفاق ہو چکا تھا۔ تاہم اب سیناریو تبدیل ہو چکا ہے۔ لہٰذا ان میچز کی قسمت کے بارے میں بھی فی الحال کچھ کہنا قبل ازوقت ہو گا۔ نیوزی لینڈ کی منسوخ ہونے والی سیریز کے بعد انگلینڈ کے مرد و خواتین کرکٹ ٹیموں کا دورہ شیڈول ہے۔ تاہم موجودہ صورت حال نے اس دورے کے آگے سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
انگلش ٹیم کے دورے کے بعد دسمبر میں ویسٹ انڈیز ٹیم کا دورہ پاکستان متوقع ہے۔ جس نے کراچی میں تین ون ڈے اور تین ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیلنے ہیں۔ اس کے بعد آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم فروری/ مارچ دو ہزار بائیس میں پاکستان کا دورہ کرے گی جو انیس سو اٹھانوے کے بعد آسٹریلوی ٹیم کا پاکستان کا پہلا دورہ ہو گا۔ تاہم گوروں اور بھارتیوں کے پاکستان مخالف گٹھ جوڑ نے سب کچھ دھندلا کر رکھ دیا ہے۔