انسداد دہشت گردی عدالت نے دونوں ملزمان کو عمر قید کی سزااور دو، دو لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔فائل فوٹو
انسداد دہشت گردی عدالت نے دونوں ملزمان کو عمر قید کی سزااور دو، دو لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔فائل فوٹو

22 سال سے نیب رولز کے بغیر کام کررہا ہے۔سندھ ہائی کورٹ

کراچی:سندھ ہائی کورٹ میں قومی احتساب بیورو (نیب ) تحقیقات، طریقہ کاراورقواعد و ضوابط بنانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

دوران سماعت نیب رولز سے متعلق جواب جمع کرانے پر عدالت نیب پراسیکیوٹر پربرہم ہوگئی۔

سماعت کے دوران، جسٹس اقبال کلہوڑو کا کہنا تھا کہ 22 سال سے نیب رولزکے بغیر کام کررہا ہے، جس پر جسٹس محمد اقبال نے کہا کہ نیب رولز کے بجائے صرف ایس او پیز پرکام کررہا ہے۔

عدالت کے استفسار پر نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ نیب رولز دوبارہ ڈرافٹ کرکے وزارت قانون ، داخلہ اورایوان صدر  کو بھجوادیے ہیں، ایوان صدر نے مختلف وزارتوں سے رائے طلب کی جبکہ وزارت قانون اور وزارت داخلہ نے کچھ تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

 عدالت نے  نیب پراسیکیوٹر سے استفسارکیا کہ  نیب نے جو لیٹر لکھے ہیں وہ کہاں ہیں؟دوران سماعت عدالت کا مزید کہنا تھا کہ جنوری 2020 سے درخواست زیرسماعت ہے ابھی تک جواب جمع نہیں کرایا گیا ،آئندہ سماعت پر جواب جمع نہ کرایا تو نیب پر جرمانہ کریں گے۔

اس موقع پراسسٹنٹ اٹارنی جنرل پاکستان کا کہنا تھا کہ 15 سے 20 دن کا وقت دیں تفصیلی جواب جمع کرائیں گے۔بعد ازاں عدالت نے درخواست کی مزید سماعت 25 اکتوبر تک ملتوی کردی۔