فائل فوٹو
فائل فوٹو

الیکشن کمیشن فارن فنڈنگ کیس کی انکوائری کر رہا ہے تو کیا وزیراعظم مستعفی ہو جائیں؟۔سپریم کورٹ۔

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ الیکشن کمیشن اگر فارن فنڈنگ انکوائری کررہا ہے تو کیا وزیر اعظم مستعفی ہو جائیں؟۔

سپریم کورٹ میں وفاقی وزیر خسرو بختیار کو بطور وزیر کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے درخواست گزار احسن عابد کو کیس کی تیاری کی مہلت دے دی۔

جسٹس منصور علی شاہ نے درخواست گزار سے کہا کہ آپ نے کہا کہ خسرو بختیار وفاقی وزیر ہونے کے ساتھ شوگر ملز کے مالک بھی ہیں، درخواست کے مطابق شوگر ملز پر نیب انکوائری چل رہی ہے، کون سا قانون کہتا ہے کہ وفاقی وزیر پر انکوائری شروع ہو جائے تو اسے عہدے سے مستفی ہونا چاہئے؟ آپ نیب قانون یا آئین کے حوالے سے یہ بات ثابت کر دیں کہ وفاقی وزیر کا انکوائری کی صورت میں مستعفی ہونا ضروری ہے۔

درخواست گزار احسن عابد نے کہا کہ روپا ایکٹ کہتا ہے کہ پبلک آفس ہولڈر امین ہونا چاہیے۔جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ کیس میں بنیادی سوال یہ ہے کہ وفاقی وزیر خسرو بختیار اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں، آپ کے کیس میں کوئی جان نظر نہیں آ رہی، آپ نے مثال دی دوسرے ملکوں میں ریلوے حادثے پر وزیر مستعفی ہو جاتے ہیں، یہ اخلاقی اقدارکی بات ہے جو جمہوری نظام میں مختلف ہوتے ہیں، بتائیں انکوائری شروع ہونے پر ہمارے ملک میں کتنے وزیر آج تک مستعفی ہوئے؟ الیکشن کمیشن اگر فارن فنڈنگ کیس کی انکوائری کر رہا ہے تو کیا وزیراعظم مستعفی ہو جائیں؟۔

جسٹس منصور علی شاہ نے درخواست گزار سے کہا کہ آپ کیس کی تیاری کرکے آئیں ورنہ عوامی وقت ضائع کرنے پرآپ کو بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔

عدالت نے درخواست گزارکو کیس کی تیاری کا وقت دیتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کیلیے ملتوی کردی۔