رپورٹ : عمران خان
گاڑیوں کے فاضل پرزہ جات کی اسمگلنگ میں سہولت کار کسٹم افسران کو بچا لیا گیا ،ماڈل کسٹم کلکٹریٹ اپریزمنٹ ایسٹ کے ساﺅتھ ایشیاءپاکستان کنٹینرز ٹرمینل ( ایس اے پی سی ٹی )پر تعینات کسٹم افسران نے گھریلو سامان اور فرنیچر کی آڑ میں کروڑوں روپے مالیت کے آٹو پارٹس کوکلیئر کردیا تاہم خفیہ اطلاع ملنے پر کسٹم آر اینڈ ڈی ایسٹ کی ٹیم نے کارروائی کرکے اندرون شہر سے سامان ضبط کرکے در آمد کنندہ کمپنی اور کلیئرایجنٹ کمپنی کے مالکان کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی تاہم کارروائی میں ساما ن کلیئر کرنے والے ایسٹ کے اپریزنگ افسران اور متعلقہ ڈپٹی کلکٹر کو شامل نہیں کیا گیا ۔
امت کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز ماڈل کسٹم کلکٹریٹ اپریزمنٹ ایسٹ کے شعبہ آراینڈڈی نے کارروائی کرتے ہوئے غیرقانونی طورپرکلیئرکئے جانے والے آٹوپارٹس کے کنسائمنٹ کوریکورکرکے ملزمان میں شامل میسرزدرویش انٹرنیشنل کے مالک محمدزبیراورکلیئرنگ ایجنٹ میسرزمعازان انٹرنیشنل کے دونوں پارٹنرسید زین الحسین اورطاہرافتخارملک کے خلاف مقدمہ درج کرکے قانونی کارروائی کا آغازکردیا۔
ذرائع کے مطابق ماڈل کسٹم اپریزمنٹ کلکٹریٹ اپریزمنٹ ساﺅتھ کی ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کی ٹیم کو اطلاع موصول ہوئی کہ اپریزنگ افسران کی جانب سے ساﺅتھ ایشیاءپاکستان کنٹینرٹرمینل سے آٹوپارٹس کا کنسائمنٹ غیرقانونی طورپرکلیئرکیاگیاہے جس کی اطلاع کلکٹرفیاض رسول کو دی گئی جنہوں نے مزید کارروائی کے لئے ڈپٹی کلکٹرعثمان طارق ،پرنسپل اپریزرسعودحسن خان ،اپریزرآصف جمیل اوردیگرپرمشتمل ٹیم تشکیل دی ،مذکورہ ٹیم نے فوری طورپر ٹرمینل پر کارروائی کی تومعلوم ہواکہ کنسائمنٹ ٹرمینل سے کلیئرہوکرجاچکاہے جس پر ٹرمینل انتظامیہ سے ڈرائیوراورٹرانسپورٹرکا نام اورموبائل نمبرحاصل کیاگیااورفوری طورپر ٹرانسپورٹر سے رابطہ کیا گیا تو اس نے بتایاکہ ٹرک پر لدا کنٹینر آل عمران ہوٹل کے قریب ماری پور ٹرک اسٹینڈ پر کھڑا ہے اور اس کے مطابق ٹیم دی گئی جگہ پر پہنچی اور کنٹینر اور ٹرک کومیسرز جے زیڈ ٹرانسپورٹ کمپنی میں کھڑا پایا۔
ڈرائیور نے نشاندہی کی کہ کنٹینر سے اتارا گیا سامان مذکورہ گودام میں پڑا ہے تاہم جانچ پڑتال کے دوران پائی جانے والی مقدار ظاہر شدہ مقدار سے بہت کم تھی،ذرائع نے بتایاکہ ڈرائیورسے مزیدتفتیش کی گئی تواس نے بتایاکہ دانش نامی شخص کی ہدایت پر سامان اس مقام پر پہنچنے سے پہلے وزیر نامی دوسرے شخص کی مدد سے بھٹائی گودام میں ٹرک پر لدے دوسرے کنٹینر میں منتقل کیا گیا۔
ابتدائی تفتیش اور ٹرک ڈرائیور، ٹرانسپورٹر کے بیانات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ دانش نامی شخص نے اس ساری کارروائی کا انتظام کیا اور سامان کی کلیئرنس اور دوسرے کنٹینر میں منتقل کرنے میں اہم کردار ادا کیااورکنسائمنٹ کو دوسرے کنٹینرمیں منتقل کرکے لاہورروانہ کردیاگیاہے۔
محکمہ کسٹمزکی ٹیم نے کراچی گڈزکیریئرایسوسی ایشن اورکسٹمزاینڈایکسائزکمیٹی ایسوسی ایشن کے عہدیداروں سے رابطہ کرکے تمام معاملات سے آگاہ کیاجس پر ایسویسی ایشن نے فوری طورپرٹرک کے ڈرائیورسے رابطہ کرکے ٹرک کو ہالہ سے واپس کراچی لاکرمحکمہ کسٹمزکے حوالے کردیا۔ذرائع نے بتایاکہ محکمہ کسٹمزکی جانب سے کنسائمنٹ کی جانچ پڑتا ل کی گئی توکنٹینرسے گھریلواستعمال کے سامان اورپیکنگ میٹریل کے بجائے آٹوپارٹس کی بڑی مقداربرآمدہوئی۔
تحقیقات میں ماڈل کسٹم اپریزمنٹ ایسٹ سے مذکورہ کمپنیوں کی جانب سے ماضی میں کلیئر کروائی گئی کھیپوں کا ریکارڈ بھی حاصل کرلیا گیا ہے تاکہ تحقیقات کا دائرہ وسیع کرکے آٹو پارٹس کی اسمگلنگ کے ذریعے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچانے والے نیٹ ورک سے پوری ریکوری کی جاسکے تاہم افسران کی جانب سے ملی بھگت کے بعد انہیں کارروائی سے بچالیا گیا ہے حالانکہ در امد کنندہ کمپنی اور کلیئرنگ ایجنٹ کے ساتھ ہی سامان کلیئر کرنے والے افسران بھی برابر کے ذمے دار ہیں جو کہ بھاری رقوم پر معاملات طے کرکے سہولت کاری فراہم کرتے ہیں۔
تاہم کسٹم کی جانب سے طویل عرصہ سے ہی اپننے افسران کو مقدمات میں شامل نہ کرنے کی روایت پر عمل در آمد کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے ٹیکس چوری اور اسمگلنگ میں کسٹم افسران کی سہولت کاری کے واقعات تھم نہیں رہے اس کے پس منظر کے حوالے سے ایک سینئر افسر کا کہنا تھا کہ ماتحت کسٹم افسران کے خلاف کارروائی اس لئے نہیں کی جاتی کہ وہ جو رقوم وصول کرتے ہیں اس میں سے عہدے کے لحاظ سے حصہ اوپر کے افسران کے آفس تک پہنچایا جاتا ہے اس لئے ماتحت افسران کے خلاف کارروائی ہونے سے اعلیٰ افسران بھی زد میں آسکتے ہیں اس لئے وقت کے ساتھ اس طرح کے معاملات کو خاموشی سے دبا دیا جاتا ہے۔