اسپیکر قومی اسمبلی پرویز اشرف کیخلاف 9 نیب ریفرنس پی ٹی آئی دور میں واپس ہوئے،فائل فوٹو
 اسپیکر قومی اسمبلی پرویز اشرف کیخلاف 9 نیب ریفرنس پی ٹی آئی دور میں واپس ہوئے،فائل فوٹو

سانحہ آرمی پبلک اسکول کیس۔وزیر اعظم سپریم کورٹ میں پیش

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول کیس کی سماعت کے دوران وزیراعظم کو آج ہی طلب کیا ہے ، عمران خان نے عدالتی حکم پر پیش ہوگئے،س موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے وزیر قانون اور لیگل ٹیم سے مشاورت کی اور اس معاملے پر وفاقی کابینہ کے اہم وزراءکو بھی آن بورڈ لے لیا ۔ وزیراعظم عمران خان کی سپریم کورٹ میں پیشی کیلیے سیکیورٹی اسٹاف عدالت پہنچ گیا، عدالت عظمیٰ کے ارد گرد سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے جبکہ اضافی نفری سپریم کورٹ کے داخلی و خارجہ راستوں پر تعینات بھی کردی گئی ہے ۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا وزیراعظم نے عدالتی حکم پڑھا ہے ؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیراعظم کو عدالتی حکم نہیں بھیجا تھا، وزیراعظم کو عدالتی حکم سے آگاہ کروں گا۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب یہ سنجیدگی کا عالم ہے ؟ وزیراعظم کو بلائیں ان سے خود بات کرینگے، ایسے نہیں چلے گا۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ہم اپنی تمام غلطیاں قبول کرتے ہیں، اعلی حکام کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہو سکتی، دفتر چھوڑ دوں گا، کسی کا دفاع نہیں کروں گا۔ عدالت نے کہا کہ اے پی ایس واقعہ سیکیورٹی کی ناکامی تھی، یہ ممکن نہیں کہ دہشتگردوں کو اندر سے سپورٹ نہ ملی ہو۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اپنے لوگوں کے تحفظ کی بات آئے تو انٹیلی جنس کہاں چلی جاتی ہے؟۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بچوں کو اسکولوں میں مرنے کے لیے نہیں چھوڑ سکتے، چوکیدار اور سپاہیوں کے خلاف کارروائی کر دی گئی، اصل میں تو کارروائی اوپر سے شروع ہونی چاہیے تھی، اوپر والے تنخواہیں اور مراعات لے کر چلتے بنے، کیا سابق آرمی چیف اور دیگر ذمہ داران کے خلاف مقدمہ درج ہوا؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ سابق آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے خلاف انکوائری رپورٹ میں کوئی فائنڈنگ نہیں۔

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ اداروں کو معلوم ہونا چاہیے تھا کہ قبائلی علاقوں میں آپریشن کا رد عمل آئے گا، سب سے نازک اور آسان ہدف اسکول کے بچے تھے، یہ ممکن نہیں کہ دہشت گردوں کو اندر سے مدد نہ ملی ہو۔

دوران سماعت عدالت میں ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا بھی تذکرہ ہوا۔ جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیئے کہ کیا اصل ملزمان تک پہنچنا اور پکڑنا ریاست کا کام نہیں؟ اطلاعات ہیں کہ ریاست کسی گروہ سے مذاکرات کررہی ہے۔