ملک میں خواتین کے سر کے بال 4ہزار فی روپے کلو بکنے لگے- کاروباری افراد خریداری کے بعد اسے کٹسم کلیرنگ ایجنٹس کو7ہزار روپے فی کلو فروخت کرتے ہیں جو کہ اسے 15ہزار روپے کلو کے حساب سے چین برآمد کرتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سری لنکا، بھارت اور بنگلہ دیش کے بعد پاکستان میں بھی خواتین کے سر کے بالوں کی قیمت بڑھ گئی۔ کنگھی کے دوران گرنے والے بال 4ہزار روپے فی کلو کے حساب سے بک رہے ہیں۔ اس ضمن کاروبار سے وابستہ زبیر نامی شخص نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ وہ ہمیشہ سے اچھے معیار کے بالوں کی تلاش میں رہتے ہیں۔
ان کے بقول ہم کنگھی کے دوران گرنے والے بالوں کی خریداری کو اہمیت دیتے ہیں، کیوں کہ اس سے بہترین معیار کی وگس تیار ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم خواتین سے یہ بال 4ہزار روپے فی کلو کے حساب سے خریدتے ہیں اور اس کے بعد بڑے تاجروں کو 7 ہزار روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کرتے ہیں جو کہ اسے آگے فی کلو 10 ہزار روپے کے داموں میں کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس کو بیچتے ہیں۔اس کے بعد کسٹم ایجنٹس فی کلو 15 ہزار روپے کے حساب سے اسے چین برآمد کرتے ہیں اور اس وجہ سے اس کام سے جڑے ہر شخص کو اچھی آمدن مل رہی ہے۔
بال جمع کرنے والے ندیم نامی شخص نے بتایا کہ وہ بیوٹی سیلون یا تیاری کے دیگر مراکز سے وہ بال نہیں خریدتے جو قینچی کے ذریعے کاٹے جاتے ہیں کیوں کہ یہ کسی کام کے نہیں ہوتے، جڑوں سے گرنے والے بال آمدن کا بہترین ذریعہ ہوتے ہیں اور اسے اہمیت دی جاتی ہے۔
بالوں کے ایک تاجر مشتاق خان کے مطابق وہ گزشتہ3 برس سے یہ کام کررہے ہیں اور اب ہرگزرتے دن کے ساتھ یہ کاروبار مقبول ہوتا جارہا ہے۔ پہلے خواتین اپنے یہ بال ضائع کردیتی تھیں لیکن اب وہ اسے تھیلوں میں جمع کرنے کو ترجیح دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جڑوں سے گرنے والے بال بیوٹی سیلونز کے ساتھ ساتھ یہ کام کرنے والے افراد سے حاصل کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام بیوٹی سیولنز سے انہیں ماہانہ ایک کلو بال مل جاتے ہیں۔ ایک کسٹمر سے تقریباً ایک پاؤ بال جمع ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان بالوں سے تقریباً25 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک کی وگس تیار ہوتی ہیں۔ انہوں نے ان بالوں کی برآمدات میں تیزی دیکھی گئی ہے اور اسلام آباد ایئرپورٹ سے ہفتہ وار 3 کنسائمنٹس بھیجی جارہی ہیں۔