مہنگائی اپنے عروج پرہے کسی کوکوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔فائل فوٹو
 مہنگائی اپنے عروج پرہے کسی کوکوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔فائل فوٹو

ای وی ایم شیطانی مشین ہے۔شہباز شریف

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ آج کے دن اسپیکر کے عہدے اور اس ایوان کا امتحان ہے ، ای وی ایم شیطانی مشین ہے ۔  حکومت اس مشین سے اقتدار کو طول دینا چاہتی ہے

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران اپوزیشن لیڈر نے اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان کی تاریخ کااہم دن ہے، حکومت اوراس کے اتحادی آج اس ایوان سے جن قوانین کو منظور کرانا چاہتے ہیں، اس کا سب سے بڑا بوجھ اسپیکر کے کندھوں پر ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ جب رات کے اندھیرے میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا اعلان ہوا اور پھر عجلت میں اجلاس موخرکردیا گیا، الیکشن سے پہلے اورالیکشن کے بعد سے عوام دھاندلی کا شورکر رہے ہیں، حکومت ای وی ایم شیطانی مشین سے اقتدار کو طول دینا چاہتی ہے، حکومت اس ایول وشز مشین پر تکیہ کیے بیٹھی ہے، سلیکٹڈ حکومت عوام کے پاس ووٹ کیلیے نہیں جا سکتی، حکومت جانتی ہے کہ عوام سے انہیں ووٹ ملنا محال ہے، آج غیر قانونی طریقے سے بل پیش کیے جا رہے ہیں، تحریک انصاف حکومت نے مہنگائی کرکے عوام کا گلا کاٹا، ملک نے آج سے بدتردور آج تک نہیں دیکھا۔ پی ٹی آئی کی حکومت آنے کے بعد بربادی کا نام تبدیلی، انتقام کا احتساب اور اور دھاندلی کا نام ای وی ایم مشین ہوگیا۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ حکومت کی نیت میں فتور ہے، یہ کالے قوانین منظور کروانا چاہتے ہیں،ایوان کوئی کالا قانون منظور نہیں ہونے دے گا، اہم قانون سازی پرایسا ایڈہاک سیشن نہیں بلایا جا سکتا، اسپیکر صاحب آپ اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے اس اجلاس کو موخر کریں اور اپوزیشن سے مشاورت کریں۔

جواب میں اسپیکر نے کہا کہ میں کوئی کام آئین وقانون کیخلاف نہیں کروں گا، جس پر شہباز شریف نے کہا کہ اسپیکر صاحب اگر آپ اپنی پارٹی کی بنیادی رکنیت سے استعفی دیں تو آپ کو کندھوں پر بٹھائیں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ چند دن قبل رات کے اندھیرے میں رات دس بجے اعلان ہوا کہ اگلے دن دس بجے پارلیمان کا اجلاس ہو گا ، اور پھر عمران خان نیازی کے کھانے میں درجنوں پی ٹی آئی کے ممبران غیر حاضر تھے ، اتحادی انکاری تھے تو یکا یک اجلاس کو موخر کر دیا گیا ، اور حکومتی وزراء نے کہا کہ ہمیں متحدہ اپوزیشن سے مشورہ کرنا ہے ۔پھر ہمیں آپ کا خط ملا پوری مشترکہ اپوزیشن نے اس خط کے مندرجات پر غور کیا اور معقول جواب آپ کی خدمت میں پیش کیا اور شاندار تجویز دی گئیں مگرآپ نے رابطہ منقطع کر لیا ، ہمیں کوئی جواب نہیں ملا ،آپ نے ہم سے مشاورت کی نہ آئندہ کے لائحہ عمل سے آگاہ کیا ، یہ بتاتا ہے کہ یہ صرف ایک  ڈھکوسلہ تھا  تا کہ ووٹ پورے کئے جائیں اور اتحادی جماعتوں کو منایا جائے وگرنہ مشاورت کا آپ کا دور دور تک کوئی واسطہ نہیں تھا ۔

شہباز شریف نے کہا کہ حکومت کو بتا دیں کہ آپ چاہے الٹے ہو جائیں ، قوم کالے قوانین کو نہیں مانے گی ، ان قوانین کا ایک ہی مقصد ہے کہ عوام کے پاس نہ جانا پڑے،ان کی خواہش ہے کہ ان کا اقتدار اور طویل ہوجائے،پاکستان کی تاریخ میں اس زیادہ فسطائی حکومت کبھی نہیں آئی،جمہوریت اور تبدیلی کی باتیں کرنے والی جماعت کالے قوانین کو پاس کرنا چاہتی ہے،آج اگر کالا قانون منظور ہوا تو ملک کوشدید نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے ای وی ایم کومسترد کیا ،حکومتی وزرا نے الیکشن کمیشن پر تابڑ توڑ حملے کیے ،الیکشن کمیشن نے ای وی ایم کے نقصانات بتائے تو یہ ان کے پیچھے پڑگئے ، کیا حکمران اس انداز میں ہم انتخابی اصلاحات کراوئیں گے ،الیکشن کمیشن پر تنقید عمران نیازی کی حمایت سے کی گئی ، عمرا ن خان نے ان ارکان کو شاباش دی ،ملکی تاریخ میں اس سےزیادہ فاشسٹ حکومت کبھی نہیں آئی،اوورسیز پاکستانی ہمارے سروں کے تاج ہیں،بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ دینے کے حق میں ہیں،ہمیں حکومتی طریقہ کار پر اعتراض ہے ،لوگوں کو سبز باغ دکھانا ایسا ہے جیسے ڈیم فنڈتھا، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ کےحکومتی طریقہ کار پر اختلاف ہے،ہم الیکشن چوری سے بچانا چاہتے ہیں ،ڈسکہ کے انتخابات سب کے سامنے ہیں ۔