فائل فوٹو
فائل فوٹو

سینیٹ میں نیب ترمیمی بل منظور۔ اپوزیشن کا شدید احتجاج،بل کی کاپیاں پھاڑ دیں

اسلام آباد:چیئرمین سینیٹ  صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا ،  اجلاس میں نیب ترمیمی آرڈیننس 2021 کو منظورکرلیا جس پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کا گھیراؤ کرلیا جبکہ بل کی کاپیاں بھی پھاڑ دیں ۔

سینیٹ میں سندھ اور کراچی کے الفاظ استعمال کرنے پر بھی احتجاج کیا گیا۔ پیپلزپارٹی کے سینیٹر جام مہتاب ڈھر نے نکتہ اعتراض اٹھایا کہ کراچی سندھ کا کیپٹل ہے ،سندھ کراچی الگ الگ نہیں ہیں۔ سینیٹ چیئرمین اور ممبران آئندہ اس بات کا خیال کریں۔

سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں مختلف معاملات زیر بحث آئے ،وفاقی وزیر فروغ نسیم نے سینیٹ میں نیب ترمیمی بل بطور ضمنی ایجنڈا پیش کیا، بل پر ووٹنگ ہوئی تو بل کے حق میں 34 جبکہ مخالفت میں28 ووٹ آئے ۔

ملک بھر کے میڈیکل کالجز میں سابق فاٹا کے طلبہ کے کوٹے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا جس پر حکومت نےجواب  دیا کہ سابق فاٹا اور بلوچستان کے طلبا کے لیے  کوٹہ میں  793 نشستوں کا اضافہ کیا گیا ہے ۔ سینیٹر ایوب آفریدی اور سینیٹر مہرتاج روغانی نے سوال کمیٹی کو بھیجنے کا مطالبہ کیا جس پر چیئرمین سینیٹ نے سابق فاٹا اور بلوچستان کے طلبا کے کوٹہ سے متعلق سوال متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا۔

سینیٹ اجلاس میں  ایچ ای سی ترمیمی بل بھی منظورکرلیا گیا ۔ بل پیش کرنے کی تحریک کے حق میں 34 اور مخالفت میں 28 ووٹ  آئے ۔اجلاس میں  مختلف ممالک سے خریدی گئی ویکسین اور لاگت کی تفصیلات پیش کی گئیں ، وزارت صحت کی جانب سے پیش کردہ تفصیلات کے مطابق  15نومبر تک 177.04 ملین ویکسینز میں سے 44.48 ملین ویکسین بطور عطیہ ملیں جن میں کویکس کی طرف سے عطیہ کردہ 36.68 ملین خوراکیں  اور چین کی طرف سے عطیہ کردہ 7.7 ملین خوراکیں شامل ہیں  ۔

حکومت کی جانب سے تحریری جواب میں کہا گیا کہ 15نو مبر تک حکومت نے 132.56ملین خوراک خریدیں،15نومبر تک ویکسین کی خریداری کے کل اخراجات 181.4 ارب روپے ہیں۔

سینیٹ اجلاس میں  سندھ اور کراچی کے الفاظ کے استعمال پر سینیٹر جام مہتاب ڈھر نے نکتہ اعتراض اٹھایا اور کہا کہ ایک رکن نے کراچی اور سندھ کا لفظ استعمال کیا ، کراچی سندھ کا دارالحکومت ہے ،سندھ اور کراچی الگ الگ نہیں ہیں ، ممبران آئندہ اس بات کا خیال کریں ۔

ایوان میں  نظام عدل برائے نو عمر افراد ترمیمی بل 2021 پیش کیا گیا ، بل وفاقی وزیر شیریں مزاری نے  پیش کیا، چیئرمین سینٹ نے بل کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔ اجلاس میں صحافیوں کے تحفظ کا بل بھی منظور کیا گیا ۔

اجلاس میں نیب ترمیمی بل کی باری اپوزیشن نے احتجاج کیا ، چیئرمین  سینیٹ نے اسی احتجاج اور شور شرابے کے درمیان نیب ترمیمی بل منظور کرلیا ، اپوزیشن ارکان کی جانب سے چیئرمین کے ڈائس کا گھیراؤ کیا گیا اور بل کی کاپیاں پھاڑ دی گئیں ۔

اس دوران حکومتی ارکان کی جانب سے ووٹ کو عزت دو اور عمران خان زندہ باد کے نعرے لگائے گئے جبکہ اپوزیشن کی جانب سےربر  سٹیمپ پارلیمنٹ کے نعرے لگائے جاتے رہے ۔

سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ سیف اللہ پراچہ گوانتا نامو بے میں بے گناہ قرار دیا گیا۔ اٹھارہ سال ایک بے گناہ پاکستانی کے ساتھ ظلم ہوا، اس کا جواب کون دے گا۔

وزیرمملکت پار لیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ مشرف کے زمانے میں یہ سب کچھ ہوا۔ جماعت اسلامی اور جے یو آئی نے مشرف کی حمایت کی تھی۔ عمران خان نے ہی اس معاملہ پر سٹینڈ لیا۔

علی محمد خان نے سینیٹ کے اجلاس میں بتایا کہ گو انتاناموبے سے اوربھی لوگ رہا ہو رہے ہیں۔ علی محمد خان کے ریمارکس پر اپوزیشن نے شور شرابہ کیا۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اپوزیشن جب  اپنےنمبر پورے نہیں کرپاتی تو  چیئرمین سینیٹ کی کرسی پر انگلی اٹھاتی ہے ،چیئرمین سینیٹ  نے اجلاس غیر معینہ مدت تک کیلیے ملتوی کر دیا ۔