احمد نجیب زادے:
اسلامی شریعت اور قرآن پاک کی شان میں طویل عرصے سے ہرزہ سرائی میں سرگرم بھارتی نام نہاد دانشور وسیم رضوی بالآخر علی الاعلان مرتد ہوگیا۔ ملعون وسیم رضوی نے ہندو دھرم اختیار کرکے اپنا نام ہربیر نارائن سنگھ تیاگی رکھا ہے۔ اس نے وصیت کی ہے کہ مرنے کے بعد اس کی لاش کو جلا کر چِتا کی راکھ گنگا میں بہائی جائے۔
ادھر آل انڈیا ہندو مہا سبھا کے قومی صدر سوامی چکرپانی نے خیر مقدمی بیان میں کہا ہے کہ اب وسیم رضوی مسلمان نہیں، ہربیر نارائن سنگھ تیاگی نامی ہندو بن چکا ہے۔ کسی کو بھی اِجازت نہیں کہ اس کے خلاف کوئی فتویٰ جاری کرے۔ ریاستی اور مرکزی حکومت اس کو بہترین سیکورٹی دیں گی۔ واضح رہے کہ ’’ڈاسنا‘‘ کہلائے جانے والے جس مندر میں وسیم رضوی نے ہندو دھرم اختیار کیا، اسی مندر میں کچھ عرصے قبل ایک مسلم لڑکے آصف کو مندر کے کنوئیں سے پانی پینے کے ’’جرم‘‘ میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ پیٹا گیا تھا اور بعد میں پولیس کے حوالہ کردیا گیا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق جونا اکھاڑہ کے مہامنڈلی شُور نرسمہانند گری نے ملعون وسیم رضوی کو ہندو دھرم میں داخل کیا۔ مرتد کو بی جے پی سرکار کی جانب سے چار پولیس محافظ بھی فراہم کئے گئے ہیں۔ اتر پردیش پولیس حکام کا کہنا ہے کہ وسیم رضوری نے اپنے لیے سیکورٹی طلب کی تھی۔ کیونکہ اس نے مسلمانوں کی جانب سے سر قلم کرنے کی دھمکیاں ملنے کی شکایات کی تھیں۔
یو پی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیا ناتھ نے وسیم رضوی کے ارتداد کا خیر مقدم کیا ہے اور اس کو اگلے چنائو کیلئے ’’نیک شگن‘‘ قرار دیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق یو پی میں اگلے برس ہونے والے ریاستی الیکشن میں وسیم رضوی کو بھارتیہ جنتا پارٹی کا انتخابی ٹکٹ ملنے کا امکان ہے۔
ڈاسنا مندر میں موجود عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ میڈیا، پولیس اور انتہا پسند ہندوئوں کے ہجوم میں مندر میں بڑا پروگرام منعقد کیا گیا جس میں وسیم رضوی نے ’’بھگوان‘‘ کی پوجا میں کی اور آرتی اُتاری۔ حالیہ ہربیر نارائن سنگھ تیاگی نے ڈاسنا مندر میں میڈیا سے دوران گفتگو کہا کہ میری مرضی تھی کہ میں کون سا دھرم قبول کرو۔ ہندو دھرم اپنانے کے بعد اسے نہلا کر ’’پوتر‘‘ (پاک) کیا گیا اور ہندو کپڑے اور مالائیں پہنائی گئیں۔ جس کے بعد پجاریوں نے گھنٹیاں بجا کر’’ ہون یگیا‘‘ (آگ کی پوجا)کی رسم انجام دی۔ ہربیر نارائن سنگھ تیاگی کو قشقہ لگایا گیا اور یہ تمام ہندوآنہ رسومات ڈاسنا مندر کے مہامہنت لیشور نرسمہانند گری کی نگرانی میں انجام دی گئیں۔ اس کے بعد مہا پنڈت نے سگنل دیا کہ وسیم رضوی اب ہربیر نارائن سنگھ تیاگی بن چکا ہے۔
مہامہنت لیشور نرسمہانند گری نے تصدیق کی کہ ہربیر نارائن سنگھ تیاگی 5 نومبر2021ء کو ڈاسنا مندر آیا تھا۔ اس نے ہندو دھرم قبول کرنے کا ارادہ ظاہرکیا اور ہمیں مطمئن کرنے کے بعد اس نے ہمیں وصیت نامہ دیا تھا کہ وہ اب دل سے ہندو ہے۔ جب اس کی موت ہو تو اس کی لاش مسلمانوں یا گھر والوں کو ہرگز نہ دی جائے اور آخری رسومات ہندو رسوم و رواج کے تحت کی جائیں۔ اس کی لاش کو جلانے کے بعد چتا کی راکھ گنگا میں بہائی جائے۔
بھارتی جریدے ’’ڈیلی بھاسکر‘‘ کے مطابق ہربیر نارائن سنگھ تیاگی بننے کے بعد وسیم رضوی نے مندر کے احاطہ میں پہلی بار ’’بھگوان‘‘ کی مورتی کے سامنے ماتھا ٹیکا اور پوجا کی۔ بعد ازاں اس نے تصدیق کی کہ اس نے تمام دستاویزات میں اپنی نام کی تبدیلی کی تحریری درخواستیں ضلع کمشنر اور کلکٹرز کو جمع کرا دی ہیں۔
میڈیا سے گفتگو میں ہربیر نارائن سنگھ تیاگی نے کہا کہ میں دل و جان سے سناتن دھرم قبول کر رہا ہوں۔ اس کا کہنا تھا کہ سناتن دھرم دنیا کا سب سے اولین اور قدیم مذہب ہے۔ جتنی اس دھرم میں اچھائیاں پائی جاتی ہیں، کسی اور مذہب میں نہیں پائی جاتیں۔ واضح رہے کہ مرتد پر پر کرپشن کے سنگین الزامات اور مقدمات بھی ہیں۔ ماضی میں وہ مسلسل اسلام مخالف بیانات کی وجہ سے سرخیوں میں رہا ہے۔ ملعون نے ہندوئوں کو خوش کرنے کیلئے 2019ء میں ’’ رام جنم بھومی‘‘ نامی فلم بھی پروڈیوس کی۔ اس فلم میں رام مندر، تین طلاقوں اور حلالہ پر ہند وموقف کو اُجاگر کیا گیا تھا۔