فیصل واوڈا کی نااہلی کیس کا فیصلہ محفوظ

اسلام آباد:الیکشن کمیشن میں سینیٹر فیصل واوڈا کی نااہلی سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔

درخواست گزارقادر مندوخیل کے وکیل نے کہا کہ آج 30 ویں پیشی ہے، گزشتہ ڈیڑھ سال سے کمیشن تنبیہ کر رہا ہے ،جو سوال پوچھے گئے ان کے جواب آجائیں ، میرے اضافی دلائل نہیں ۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ آپ نے آراو کے فیصلے کیخلاف الیکشن ٹریبونل سے رابطہ کیوں نہ کیا، قادر مندوخیل نے کہا کہ ڈیڑھ سال سے جواب مانگ رہا ہوں جو نہیں دیا گیا ، وہ جواب دیں نہ دیں ، فیصلہ کرنا کمیشن کا کام ہے ۔

قادر مندوخیل کے وکیل نے کہا کہ فیصل واوڈا امریکی شہریت رکھتے تھے ، متعلقہ ریٹرننگ افسر نے فیصل واوڈا کو نا اہل کرنے کی بجائے میرے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے ، متعلقہ آراو کو کوئی سزا نہیں ہوئی ،میں نے امریکی سفارتخانے کو نوٹس بھیجا تھا مگرانہوں نے جواب دیا کہ ہم افراد کو جواب نہیں دے سکتے ، میں نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن ہی ان سے پوچھ لے ۔

قادر مندوخیل کے وکیل نے کہا کہ  فیصل واوڈا نے غیر ملکی پراپرٹی ظاہرکی ،آپ امریکی قونصل خانے سے فیصل واوڈا کی شہریت کی انکوائری کرائیں ۔ چیف الیکشن کمشنر نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سماعت پر آپ کہتے تھے کہ آپ کے دلائل مکمل ہیں،آج نئی بات کر رہے ہیں ۔ امریکی قونصل خانہ الیکشن کمیشن کے ماتحت نہیں ہے ، کمیشن انہیں نہیں لکھ سکتا ۔

وکیل قادر مندوخیل نے کہا کہ کمیشن فیصلہ کرے کاغذات نامزدگی کے وقت فیصل واوڈا کی دہری شہریت تھی ، فیصل واوڈا نے کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت جھوٹا حلف نامہ دیا اور اپنی دہری شہریت چھپائی ۔

الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا کی نا اہلی کیلیے دائر ایک درخواست عدم پیروی پر خارج کر دی ،فیصل واوڈا نے کہا کہ درخواست گزار نے کسی پلیٹ فارم سے رجوع نہیں کیا ، میرے خلاف سیاسی بنیادوں پر کیس فائل ہوا ،الیکشن کمیشن کا جو حکم ہوگا سر آنکھوں پرتسلیم کریں گے ۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ بطور ایم این اے امیدوار مجھے قانون کا اتنا علم نہیں تھا،مجھے گاڑیوں کا شوق ہے اس کا کسی اورکو اتنا علم نہیں ہوگا، مجھے بلاوجہ گھسیٹا جا رہا ہے، مخالفین کسی ٹربیونل میں نہیں گئے۔