ٹنڈوالہ یار میں زہریلی شراب پینے سے 8 افراد کی ہلاکت پر پورا ضلع سوگوار ہوگیا۔فائل فوٹو
 ٹنڈوالہ یار میں زہریلی شراب پینے سے 8 افراد کی ہلاکت پر پورا ضلع سوگوار ہوگیا۔فائل فوٹو

ٹنڈو الٰہیار- ٹنڈو جام میں زہریلی شراب سے 22افراد ہلاک

ٹنڈوالہ یار/ ٹنڈو جام : ٹنڈوالٰہیاراورٹنڈو جام میں زہریلی شراب سے 22 افراد ہلاک ہو گئے، جس سے مرنے والوں کی تعداد 22 تک جا پہنچی۔ مزید 3 افراد کی حالت نازک بتائی جاتی ہے جبکہ 4 افراد بینائی سے محروم ہو گئے۔

تفصیلات کے مطابق زہریلی شراب پینے سے ٹنڈو الٰہیار میں 8 افراد ہلاک ہو گئے۔ جبکہ ٹنڈو جام میں بھی مزید 7 افراد دم توڑ گئے۔ جس کے بعد مرنے والوں کی تعداد 2 دن میں 22 تک جا پہنچی ہے۔ ٹنڈو الٰہیار میں گزشتہ روز شراب کے عادی افراد نے ٹنڈوالہ یار ٹنڈوجام دیگر علاقوں سے زہریلی کچی شراب خریدی جسے پی کرایک درجن سے زائد افراد کی حالت غیر ہوگئی، جس سے اسٹیشن روڑ پر واقع بلوچ محلے کے رہائشی دو بچوں کا باپ، شاہ نواز بلوچ، 4 بچوں کا باپ نظام بلوچ، جبکہ تالپور اسٹاپ اور یوسفانی فارم کے رہائشی جموں بھیل، مور تالپور، لکھو بھیل، پریموں بھیل اور ڈیلو بھیل زندگی کی بازی ہار گئے۔ جبکہ یعقوب بلوچ، زمان بلوچ اور کالو بلوچ کو انتہائی تشویشناک حالت میں حیدرآباد منتقل کیا گیا۔

ٹنڈوالہ یار میں زہریلی شراب پینے سے 8 افراد کی ہلاکت پر پورا ضلع سوگوار ہوگیا زہریلی شراب سے ہلاکتوں پر بلوچ برادری کے درجنوں افراد نے مین شاہراہ حیدرآباد، میرپور خاص روڈ پر لاش رکھ کر مظاہرہ کیا جسکے باعث کراچی میرپورخاص حیدرآباد دیگر شہروں کوجانے والی ٹریفک ایک گھنٹے تک معطل ہوگئی، مظاہرے کی قیادت کرنے والے جلیل بلوچ، آصف بلوچ، ولید بلوچ اور مجید بلوچ نے کہا کہ پولیس کی نااہلی اور پولیس کی سرپرستی میں کھل عام شراب منشیات فروخت ہورہی ہے۔

دوسری جانب ٹنڈو جام میں بھی زہریلی شراب پینے سے مزید ہلاکتیں ہوئیں اوران کی تعداد 7 سے بڑھ کر 13 تک جا پہنچی ہے جب اسپتال میں داخل آچرمگسی سمیت تین افراد زہریلی شراب کی اندھے ہو گئے ہیں جب کہ تاج محمد مگسی کی لاش زرعی یونیورسٹی کے لطیف فارم کے قریب سے ملی ہے۔ دوسرے ہلاک ہونے والوں میں جیمل کولہی ،پاسو کولہی،پریمو بھیل،کیلوکولہی ،جموکولہی شامل ہیں، کرشن بھیل مصری بھیل اور ایک کو ڈاکٹروں نے جواب دے دیا ہے جنہیں سول اسپتال حیدرآباد بھیجا گیا ہے اس تعداد میں مزید اضافہ ہونے کا خدشہ ہے کچھ افراد کے لوحقین شراب پینے والوں علاج کے لیے کراچی لے کے گئے ہیں۔

ڈی آئی جی حیدرآباد نے پیر محمد شاہ نے نوٹس لے لیا ہے لیکن ابھی تک شراب فروخت کرنے والوں کے خلاف کو ئی کارروائی ہوتی ہوئی نظر نہیں آرہی جب کہ ڈی آئی جی حیدرآباد کے احکامات کے بر خلاف ہلاک ہونے والے افراد کا پوسٹ مارٹم بھی نہیں کرایا گیا ہے ڈی آئی جی حیدرآباد نے ایس ایچ او ٹنڈوجام کو معطل کر دیا ہے جب کہ صوبائی وزیرایکسائز مکیش چاولہ نے بھی نوٹس لے کر تحقیقات کا حکم دیا ہے ایکسائز کی ٹیم نے ٹنڈوجام کے علاقوں کا رات گئے تک دورہ کیا ۔

دریں اثنا ڈی آئی جی حیدرآباد نے ایس ایچ او ٹنڈوجام کو معطل کرکے کمیٹی قائم کردی ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی بغیر پوسٹ مارٹم کے تدفین کا نوٹس لیا جائے گا یہ باتیں انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہیں انہوں نے کہاکہ انہیں اس واقعے پر افسوس ہے انہوں نے کہا کہ میں نے ایس ایس پی حیدرآباد کو ہدایات جاری کردیں اوراس پر تحقیقات کے لیے میں نے ایک ٹیم بنا دی ہے جس میں ایس پی ایس پی ہیڈ کوارٹراے ایس پی بلدیہ اس کے ممبر ہیں جو یہ تحقیقات کریں گے کہ ٹنڈوجام میں یہ شراب کہاں پر فروخت ہوئی اور اس میں ملوث مجرم کون ہیں اور ہم اس واقعے میں ہلاک ہونے والے افراد کاپوسٹ مارٹم بھی کرائیں گے اور اس واقعے پر ایس ایچ او ٹنڈوجام کو معطل کر دیا گیا ہے ایک صحافی نے ڈی آئی جی کو بتایا کہ شراب کس مقام سے فروخت ہو رہی ہے تو انھوں نے کہا کہ وہ اس کو دیکھتے ہیں لیکن اس میں شامل کوئی مجرم بچ نہیں سکے گا ۔

علاوہ ازیں عوام کا کہنا ہے ان ہلاکتوں کی ذمے دار حکومت ہے جو اس پر پابندی نہیں لگاتی چند افراد کی خاطر اللہ کی حرام کردہ شراب کو ہلال کر رکھا ہے۔ شہریوں نے ان ہلاکتوں پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا جس طرح مین پوری گٹکا اور دیگر منشیات کی چیزیں انسان کی زندگی کے لیے خطرہ ہے اسی طرح شراب بھی ہے انہوں نے کہا اللہ نے جس چیز کو حرام قرار دیا اسے چند لوگوں کی خاطر اس کے باوجود کہ اقلیت نے اسے حرام قرار دینے کی قراداد اسمبلی میں پیش کی لیکن حکمرانوں نے اسے مسترد کرکے اسے ہلال کر لیا ہے انھوں نے کہا کہ ان ہلاکتوں کی ذمے دار حکومت ہے جو شراب کو حرام قرار دینے پر تیار نہیں انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ شراب کو بھی حرام قرار دے اسے بند کیا جائے تاکہ انسانی زندگی محفوظ بن سکیں اور ایسے واقعات پیش نہ آئیں۔