شکر قند موسم سرما کی ایسی سوغات ہے، جسے غریب آدمی کا حلوہ بھی کہا جاتا ہے۔ اسے ابال کر، آگ پر سینک کر اور گرم بھوبھل میں بھون کر نمک مرچ اور لیموں چھڑک کر کھانے سے نہ صرف لذت کشید کی جاتی ہے۔ بلکہ آلو کے خاندان کی یہ جڑ، کاربوہائیڈریٹ سمیت مختلف کارآمد اجزا سے مالامال ہے۔ شکر قندی سردیوں میں ٹھیلوں پر بڑی مقدار میں فروخت ہوتی ہے، جسے نہ صرف بچے بلکہ بڑے بھی بہت شوق سے کھاتے ہیں۔ اس کے شیریں ذائقے کی وجہ سے اسے میٹھا آلو (Sweet Potato) بھی کہا جاتا ہے۔ کم قیمت ہونے کی وجہ سے یہ امیر و غریب دونوں میں یکساں مرغوب ہے۔ خاص طور پر غریب طبقے میں جو اکثر غذائی کمی کا شکار رہتا ہے۔
شکر قند میں موجود کرشماتی غذائی خصوصیات غریبوں کی اس غذائی کمی کو بہ آسانی پورا کر دیتی ہیں۔ اس لئے کہ اس میں حیاتین الف اور ج (وٹامن اے اور سی)، کیلشیئم اور پوٹاشیم جیسے صحت بخش غذائی اجزا پائے جاتے ہیں۔
شکر قند کو عموماً بھون کر یا اْبال کر کھایا جاتا ہے۔ شکر قند کا حلوا بھی بے حد لذیذ بنتا ہے، جو سردی کے موسم میں جسم کو حرارت اور توانائی بخشتا ہے۔ گرم گرم شکر قند کو کالی مرچ اور نمک کے ساتھ کھانے سے یہ بے حد مزے دار اور مفید ثابت ہوتی ہے۔ شکر قند میں کیلشیئم اور پوٹاشیم کے علاوہ حرارے (کیلوریز)، سوڈیم، نشاستہ (کاربوہائیڈریٹ)، لحمیات (پروٹینز)، فولاد اور میگنیزیئم جیسے مفید صحت اجز بھی ہوتے ہیں۔
شکر قند میں وٹامن سی زیادہ مقدار میں ہوتا ہے،جو نزلے زکام کے اثرات کو ختم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ ہڈیوں اور دانتوں کو مضبوط کرتی ہے۔ شکر قند کھانے سے زخم بھی تیزی سے مندمل ہوتے ہیں۔ یہ بڑھاپے کے اثرات کو کم کرتی ہے۔ سرطان کے خلاف جسم میں مدافعتی قوت پیدا کرتی ہے اور جلد کو دلکش و لچکدار بناتی ہے۔ اپنی ان خصوصیات کی وجہ سے اس ترکاری کو سپر فوڈ بھی کہا جاتا ہے۔ شکر قند ہمیں کئی امراض سے بچانے میں مدد دیت ہے، مثلاً امراضِ قلب وغیرہ۔
آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ شکر قند میں پائی جانے والی حیاتین ب 6 (وٹامن بی سکس) ہمیں دل کے امراض سے محفوظ رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یہ حیاتین ہومو سسٹین (Homocysteine) کی سطح کو کم کر دیتی ہے۔ ہومو سسٹین ایک ایسا کیمیائی مادہ ہے، جو خون کی شریانوں اور وریدوں کو سخت کر دیتا ہے، جس کے باعث خون کی روانی نارمل ہو جاتی ہے۔ حیاتین ب 6 ان شریانوں اور وریدوں کو ملائم اور لچکدار بناتی ہے، لہٰذا خون میں روانی برقرار رہتی ہے اور دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔
شکر قند میں کیروٹینائڈ (Carotenoid) نامی مرکبات پائے جاتے ہیں، جو جسم میں انسولین کی سطح کو قابو میں رکھتے ہیں۔ اس سے خون میں شکر کی مقدار مناسب حد میں رہتی ہے۔
شکر قند میں موجود حیاتین ب 6 ذیابیطس کے مرض سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔ البتہ وہ افراد جو ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہوں، وہ شکر قند کھانے سے پہلے اپنے معالج سے ضرور مشورہ کر لیں۔ شکر قند کھانے سے دماغ میں پائی جانے والی بافتیں (ٹشوز) سوزش سے محفوظ رہتی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ شکر قند قلب اور دماغ کی صحت کے لئے بہت فائدہ مند ترکاری ہے۔
اگر کسی فرد کے معدے میں زخم (السر) ہو تو اْسے شکر قند کھانا چاہیے۔ چونکہ شکر قند میں ریشہ ہوتا ہے، اس لئے اس سے معدہ درست رہتا ہے۔ یہ کھانا ہضم کرنے اور فاضل مادوں کو جسم سے خارج کرنے میں اعانت کرتا ہے۔ اس طرح غذائی نالی میں تیزابیت نہیں بنتی۔ شکر قند میں بیٹا کیروٹین (Beta Carotene) ہوتی ہے، جو معدے میں زخم نہیں بننے دیتی۔
یہ آنکھوں کیلئے بھی بہت مفید ہے۔ اس سے بینائی بہتر ہو جاتی ہے۔شکر قند میں فولاد بھی پایا جاتا ہے،جس سے نہ صرف جسم کو توانائی ملتی ہے، بلکہ جسم میں خون کے سفید اور سرخ خلیات (سیلز) بھی تیزی سے بنتے ہیں ۔اس کے علاوہ اس سے ذہنی تناؤ بھی دْور ہو جاتا ہے اور مدافعتی قوت مستحکم رہتی ہے۔
شکر قند کو بیوٹی فوڈ بھی کہتے ہیں۔ اس لئے کہ اس میں موجود غذائی اجزا جلد اور بالوں کے لیے بہت مفید ہیں۔ شکر قند جلد کو بھی نرم و ملائم،شاداب اور چمکدار بناتی ہے۔ سردیوں کے موسم میں اسے روزانہ کھانے سے بال گھنے ہو جاتے ہیں اوراْن کا جھڑنا بھی کم ہو جاتا ہے۔
شکر قند حیاتین الف (وٹامن اے) سے بھرپور ہے۔ اسی لیے اسے مانع تکسید (Antioxidant) کہا جاتا ہے۔ حیاتین الف کئی قسم کے سرطانوں سے بچاتی ہے اور سورج کی مضرِ جلد شعاعوں سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔ پوٹاشیم، شکر قند کا ایک اہم جزو ہے۔ یہ ہائی بلڈ پریشرکو قابو میں رکھتا ہے، اس لئے کہ یہ جسم میں موجود سوڈیم کی اضافی مقدار کو ختم کر دیتا ہے۔ غرض شکر قند سردیوں کی ذائقے دار اور بے حد مفید ترکاری ہے۔ دوسری ترکاریوں اور پھلوں کے ساتھ اسے بھی اعتدال سے کھاتے رہیں۔