شوکت ترین نے تیمورجھگڑا کو  کال کرکےکہا تھا کہ وفاقی حکومت کو خط لکھ کر بجٹ کی اضافی رقم واپس نہ کرنے کا کہہ دیں۔فائل فوٹو
شوکت ترین نے تیمورجھگڑا کو  کال کرکےکہا تھا کہ وفاقی حکومت کو خط لکھ کر بجٹ کی اضافی رقم واپس نہ کرنے کا کہہ دیں۔فائل فوٹو

اگلے دو تین ماہ تک مہنگائی کم نہیں ہوگی۔وزیر خزانہ نے بتا دیا

وزیر خزانہ سینیٹر شوکت ترین نے کہاہے کہ تنخواہ دار طبقہ اور لوئر اربن مڈل کلاس تکلیف میں ہے، تنخواہ دار اور لوئر مڈل کلاس کی آمدن بڑھانے کے اقدامات کریں گے لیکن ہو سکتا ہے کہ اگلے دو تین ماہ قیمتیں نیچے نہ آئیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ کورونا کی وجہ سے بہت سے مشکلات کا سامنا رہا، معیشت کی بہتری کے لیےآئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، حکومت پہلی بار گئی تو آئی ایم ایف نے سخت شرائط دیں۔ وزیر اعظم نے ایک غیر مقبول لیکن اچھا فیصلہ کیا، وزیراعظم کے ویژن کے تحت سمارٹ لاک ڈاؤن کیا گیا، اب برطانوی وزیراعظم بھی کہہ رہے ہیں کہ وہ ملک کو بند نہیں کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کورونا کی وجہ سے پوری دنیا میں اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا لیکن کورونا کے باوجود صنعتی پہیے کو رکنے نہیں دیا، کورونا کے اثرات سے بچنے کے لیے ریلیف پیکجز دیے گئے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ 2021 میں گروتھ ریٹ 5.37 فیصد رہی، کوئی بھی 5.37 فیصد گروتھ ریٹ کی توقع ہی نہیں کر رہا تھا، میرے خیال میں اس سال 5 فیصد تک گروتھ ہو گی،31 ارب ڈالرکی اشیا اور ساڑھے 3 ارب ڈالر کی آئی ٹی ایکسپورٹ کریں گے۔سینیٹر شوکت ترین نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک سے 2019 سےکوئی قرضہ نہیں لیا بلکہ سٹیٹ بینک کو 18.5 ٹریلین روپے واپس کیے گئے۔

شوکت ترین نے مہنگائی کو امپورٹد قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں قیمتیں 90 فیصد تک بڑھ گئیں، تیل کی قیمتیں بڑھنے سے تجارتی خسارہ بڑھا، افغان بحران کی وجہ سے بھی ہماری کرنسی پر دباؤ آیا۔

وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی جماعت کو ملکی معیشت کی بہتری کےلئے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، گروتھ ریٹ جو 8فیصد ریکارڈ کیا گیا تھا وہ گر کر3فیصد پرآ گیا تھا، جس کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ کوویڈ کی وجہ سے ہمیں احساس پروگرام کے ذریعے کورونا ریلیف پیکچجز دیے گئے، ہم نے کورونا کے باوجود صنعتی پہیے کو رکنے نہیں دیا،پاکستان کورونا کے بعد تیزی سے بحال ہونے والا ملک ہے، وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے تحت اسمارٹ لاک ڈاﺅن لایا گیا، ساری دنیا نے ہماری لاک ڈاﺅن پالیسی کو سراہا، عالمی سطح پر اشیاءکی قیمتوں میں اضافے کے باعث مہنگائی ہوئی، کورونا کے باعث وفاقی حکومت کو بہت سی معاشی چیلنجز کا سامنا رہا، تیل کی قیمتیں بڑھنے سے تجارتی خسارہ بڑھا۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ افغان بحران کی وجہ سے بھی ہماری کرنسی پر دباﺅ بڑھ رہا ہے، 5.37فیصد نمو کی کوئی توقع نہیں کررہا تھا، ہم افغانستان کے ہمسائے ہیں، ہم نے انہیں کہا ہے کہ آپ کئی چیزیں ہم سے روپے میں لے لیں، افغانستان کے اثاثے منجمند ہونے کے باعث ان کا انحصار پاکستان پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اقتدار میں کتنا پیسہ کمایا، اس کی حقیقت سب کے سامنے ہے، عمران خان نے ہر اسکینڈل میں آزادانہ تحقیقات کروائی ہیں، عمران خان نے رول آف لا پرکوئی کمپرومائز نہیں کیا، آئی ایم ایف نے ہمارے کہنے پر دو فروری تک کی توسیع کی ہے، آئی ایم ایف بورڈ کی میٹنگ ہم نے خود ملتوی کرائی تھی۔

ان کا کہناتھا کہ  اسٹیٹ بینک کا بل اس بدھ تک منظورکرانا تھا، ہمیں امید ہے کہ یہ بل سینیٹ میں منظورکرالیں گے، اسٹیٹ بینک سے کوئی قرضہ نہیں لیا گیا بلکہ اسٹیٹ بینک کو 18.5ٹریلین روپے واپس کئے ہیں، اس سال تمام فصلوں کی پیداوار میں بہتری آئی ہے، ٹیکس محاصل ہدف سے 13فیصد زیادہ رہے، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل رپورٹ پر ابھی تفصیل نہیں آئی، جب آئے گی تو بتائیں گے۔