مقابلہ کفیل نظامی اورگنڈا پور کے درمیان نہیں، کتاب اور بلے کے مابین ہے ۔فائل فوٹو
مقابلہ کفیل نظامی اورگنڈا پور کے درمیان نہیں، کتاب اور بلے کے مابین ہے ۔فائل فوٹو

گلی محلوں کے لفنگوں کو جواب دے نہیں سکتا۔مولانا فضل الرحمن

ڈیرہ اسماعیل خان:پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ( پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مجھے تعجب اس بات کاہے کہ جس سی پیک منصوبہ کو موجودہ حکومت نے روکا ،اپنے دفتر میں اسکے افتتاح کا اسے کوئی حق حاصل نہیں ،یہ عوام کا منصوبہ تھا ،آج عوام نے اس کا افتتاح کیا ،یہ منصوبہ میاں نواز شریف کی مرہون منت ہے ،جس پر موجودہ حکومت نے کام روکا، اس کے دیگر مراحل پر آنے والے دور میں ہماری حکومت کام شروع کرے گی ۔

جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آپ کے پسماندہ ترین علاقہ کو مولانا مفتی محمود جیسی عالمی قیادت ملی، اس خطہ میں بڑے بڑے منصوبوں کی توفیق خدا نے ہمیں عطا کی،جس پر میں خدا کا مشکور ہوں ،پسماندہ علاقوں کو ترقی دینا ہمارے منشور کا حصہ ہے ،الیکشن میں ترقیاتی کام کرانا، ووٹ خریدنا عوام کی توہین کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں جس گھرانے میں پیدا ہوا وہ باتہذیب ہے،گلی محلوں کے لفنگوں کو جواب دے نہیں سکتا ،مقابلہ کفیل نظامی اورگنڈا پور کے درمیان نہیں، کتاب اور بلے کے مابین ہے ۔ میرے وسیب کے باسیو ،آپ نے تین سال بلے کی حکومت دیکھی مگر غریب آدمی روٹی دوائی جوترس رہا ہے، سالانہ ترقی کا تخمینہ صفر سے بھی نیچے آگیا ،ملک کو ڈبو دیا گیا، اگر آپ نے بلے کو ووٹ دینا ہے تو ملک ڈبونے میں انکا ساتھ دینے والوں میں شامل ہونگے، ہم نے تو یہ بات روز اول کو کہی، آج بھی اس پر قائم اور نااہلوں کا مقابلہ کررہے ہیں ،ہمارے مخالف کے ساتھی کہتے ہیں کہ آج ملکی حالات دیکھ کر یقین ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان واقعی باہر کا ایجنڈہ لے کر آیا ہے اور اس کے حق میں پروپگنڈا کرنے والے آج شرمندہ ہیں، ہم نے بارہ سال پہلے اس کے خمیر کو دیکھ کر ہی اس کی مخالفت کی تھی، نیازی قوم کے لیے ان کا کردار باعث شرم ہے، ڈیرہ کے عوام دنیا کو دکھائیں گے کہ ہم نے یہاں سے پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) کا جنازہ نکال دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سال میں چار بار بجٹ پیش کیا جاتا ہے، ظالمانہ ٹیکسوں کا نفاذ کیا جارہا ہے اور اسٹیٹ بنک کو عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے حوالے کردیا ،2019جولائی سے اب تک سٹیٹ بنک نے اس حکومت کو ایک روپے کا قرضہ نہیں دیا ،ملکی زرمبادلہ میں ساری رقم قرض کی ہے، اب یہ ملک میں نہیں ٹھہر سکتے ،انکو ہم بھگائیں گے ،جن قوتوں نے انہیں مسلط کرنے کا جرم کیا ،احتیاط کریں، آئندہ ہم کسی کے غلام نہیں ہیں ،ملک کو مزید غلام نہیں بننے دیں گے ۔