واقعہ ’’اسلاموفوبیا‘‘ کا شاخسانہ بھی ہو سکتا ہے۔فائل فوٹو
واقعہ ’’اسلاموفوبیا‘‘ کا شاخسانہ بھی ہو سکتا ہے۔فائل فوٹو

باکسرعامر خان کو رہزنوں نے ناک آئوٹ کردیا

برطانوی دارالحکومت لندن میں پاکستانی نژاد باکسر عامر خان کو راہگیروں سے بھری سڑک پرگن پوائنٹ پرلوٹ لیا گیا۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ عامر خان اس اچانک واردات اور منہ پر پستول تاننے کی وجہ سے ہکا بکا رہ گئے اور خوش قسمتی تھی کہ مسلح ڈاکوئوں نے ان پر گولی نہیں چلائی۔ ورنہ انجام کچھ برا ہی ہو سکتا تھا۔

برطانوی میڈیا نے بتایا ہے کہ اسٹار باکسر عامر خان کے ساتھ ان کی اہلیہ فریال اور بچے بھی تھے۔ اسی لیے عامر خان نے کوئی مزاحمت نہیں کی۔ عامر خان کی اہلیہ فریال مخدوم نے شوہر کے مداحوں سے مدد طلب کی ہے اور گھڑی کا کمپنی کی جانب سے ڈالا جانے والا سیریل نمبر بھی شائع کیا ہے کہ یہ گھڑی کسی کو بھی فروخت کی جائے تو وہ اس کو عامر خان تک پہنچا دے۔ لندن میں جرائم کی مسلسل اور سنگینی کے ساتھ بڑھتی وارداتوں پر عامر خان کے مداحوں نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ واردات ’’اسلاموفوبیا‘‘ کا شاخسانہ بھی ہو سکتی ہے۔

برطانوی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ واردات سے ایک دن قبل ہی عامر خان نے فلسطینی باشندوں کیلئے پچاس ہزار پائونڈ کی رقم عطیہ کی تھی۔ اسکاٹ لینڈ یارڈ اور میٹرو پولیٹن پولیس نے بتایا ہے کہ ان کو رات سوا نو بجے کال کی گئی کہ ایک شخص سے دو افراد نے گن پوائنٹ پر قیمتی گھڑی چھینی ہے۔ کیمروں سمیت عینی شاہدین کے بیانات کی روشنی میں ڈاکوئوں کی تصاویر اور فرار کے مقامات کا جائزہ لیا جارہا ہے تاکہ 72 ہزار پائونڈ مالیت کی گھڑی جو پاکستانی کرنسی میں کم و بیش پونے دو کروڑ روپے کی ہے، برآمد کرائی جاسکے۔

یاد رہے کہ 2012ء میں بھی باکسر عامر خان سے ڈاکوئوں کے ایک گینگ نے ان کی قیمتی کار رینج روور کو چھیننے کی ناکام کوشش کی تھی۔ معروف جریدے ’’ڈیلی میل آن لائن‘‘ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عامر خان کی یہ گھڑی ان کے پاس موجود درجنوں قیمتی گھڑیوں میں سے ایک تھی۔ جس کو فرینک ملر وینگارڈ کمپنی نے خصوصی طور پر ڈیزائن کیا تھا۔ اس گھڑی میں کاریگروں نے مہارت کا استعمال کرتے ہوئے 719 ہیرے جڑے تھے اور اس پر طلا کاری کا کام کیا گیا تھا۔

کئی افراد کا کہنا ہے کہ وہ واردات سے چند گھنٹے قبل آکسفورڈ اسٹریٹس پر اپنے ہیرو باکسر عامر خان سے ملاقات کرچکے تھے۔ اسی تناظر میں ایک مداح نے عامر کے ساتھ گھڑی چھن جانے سے کچھ دیر قبل مارکیٹ میں ملاقات کی تھی اوراس کی تصویر بھی بنوائی تھی۔ جس میں عامر خان چھینی جانے والی گھڑی پہنے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔ اس مداح کا کہنا تھا کہ یہ ناقابل یقین واردات تھی جس میں عامر اور فریال محفوظ رہے۔ واردات کے بعد گروس وینر ہائوس ہوٹل میں افطار کے وقت عامر خان کے ساتھ موجود ایک اور خاتون مداح کا کہنا تھا کہ مجھے یقین نہیں آرہا ہے کہ لندن میں ایسا ہوا ہے؟ یقیناً ڈاکو کسی گروہ سے تعلق رکھتے ہوں گے اور انہوں نے عامر خان کی قیمتی گھڑیوں کے شوق کے بارے میں سن رکھا ہوگا۔ اسی لئے ان کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا ہے۔ پولیس کارروائی کے حوالہ سے کہا جا رہا ہے کہ عامر خان کی گھڑی چھیننے والے ڈاکوئوں کی اسکریننگ اور سفر سمیت واردات کے بعد فرار کے راستے کی جانچ کیلیے تفتیش کار اہلکاروں نے آکسفورڈ اسٹریٹس سمیت گروس وینر ہائوس ہوٹل اور لیٹن کے علاقہ کے کیمروں کاریکارڈ حاصل کر لیا ہے۔

اسٹار باکسر اور سابق لائٹ ویٹ عالمی باکسنگ چمپئن عامر خان نے منگل کو ایک ٹوئٹ میں اس واردات کی اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنی اہلیہ فریال عامرکے ساتھ مشرقی لندن کے علاقے لیٹن میں سڑک عبور کر رہے تھے کہ اچانک دو مسلح ڈاکوئوں نے ان کے چہرے پر پستول تان لیا اور گولی مارڈالنے کی دھمکی دے کر گھڑی اتروا لی۔ برطانوی میڈیا کے مطابق عامر خان نے گزشتہ برس اپنے صاحبزادے کی پہلی سالگرہ پر اسے تیس ہزار پائونڈ مالیت کی رولیکس کمپنی کی تیارکردہ ننھی سی گھڑی تحفہ میں دی تھی جو پاکستانی کرنسی میں تقریباً اکہتر لاکھ روپے مالیت کی ہے۔ اس موقع پرعامر خان نے لکھا تھا کہ باپ کی طرح بیٹا بھی گھڑیوں کا کلیکشن رکھے گا۔