ایک رجسٹرار تو میرے جیسے جج سے بھی زیادہ طاقتور ہے،فائل فوٹو
ایک رجسٹرار تو میرے جیسے جج سے بھی زیادہ طاقتور ہے،فائل فوٹو

ملزم کا نام پوچھنے پروکیل باربار’’جناب عالی‘‘ کہتا رہا۔عدالت میں قہقہے

سپریم کورٹ میں غیرت کے نام پر قتل کے مقدمے میں ملزم کے منفرد نام کے باعث اس وقت صورتحال دلچسپ ہو گئی جب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے3 بار ملزم کا نام پوچھا تو وکیل صفائی نے ایک ہی جواب دیا ”جناب عالیٰ“۔

تفصیلات کے مطابق وکیل کی جانب سے باربارجناب عالیٰ کہنے پر جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے استفسارکیا کہ آپ نے کیا جناب عالیٰ لگا رکھی ہے ، ملزم کا نام کیوں نہیں بتا رہے ، ملزم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کا نام ہی ” جناب عالیٰ“ ہے،اس لیے میں جناب عالیٰ کہہ رہاہوں ، وکیل کی بات سن کرکمرہ عدالت قہقہوں سے گونج اٹھا ۔

دوران سماعت کیس میں ناقص تفتیش کا پہلو سامنے آیا جس پرجسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے استفسار کیا کہ ملزم کے خلاف کوئی گواہ یا شواہد ہیں؟ بتایا گیا کہ مقتولہ کی بہن واحد گواہ تھیں ان کا بیان بھی ریکارڈ نہیں کیا گیا ۔

سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ڈی آئی جی مردان کو2ہفتوں کے بعد ذاتی حیثیت میں طلب کرلیااور ریمارکس دیئے کہ ناقص تفتیش کرنے والے افسران کو یقینا اپنے عہدوں سے معطل ہو جانا چاہیے۔