عمران خان:
کراچی یونیورسٹی میں خودکش حملے کی ذمے داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی ہے۔ جس کے دعوے کے مطابق اس حملے کیلیے تنظیم کے خصوصی فدائی گروپ مجید بریگیڈ سے تعلق رکھنے والی خاتون شری بلوچ عرف برشم بلوچ کو استعمال کیا گیا۔ کالعدم تنظیم کے سوشل میڈیا اکائونٹ سے جاری حملہ آورخاتون کی تصویرکوفی الوقت جائے وقوعہ سے حاصل وڈیو فوٹیج سے میچ نہیں کیا جاسکتا، کہ حملے کے وقت خودکش بمبارعورت نے نقاب پہن رکھا تھا۔ تاہم سیکیورٹی اداروں کی جانب سے جائے وقوعہ کے اطراف کی مزید وڈیو فوٹیجز اورکالز ڈیٹا ریکارڈ حاصل کرکے اس کی چھان بین کی جا رہی ہے جبکہ جس خاتون کی فوٹیج کالعدم تنظیم کی جانب سے جاری کرنے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ اس کے کوائف اوراس کی کراچی میں نقل وحرکت کے حوالے سے بھی معلومات جمع کی جا رہی ہیں۔اب تک مذکورہ خاتون کی کافی معلومات جمع کی جاچکی ہے جس کے مطابق خاتون تعلیم یافتہ اور شادی شدہ تھی۔ اس کی کم سن بچوں کے ساتھ کچھ تصاویر بھی منظرعام پرآچکی ہیں۔
بھارتی خفیہ ایجنسی را کی فنڈنگ سے قائم ہونے والی بلوچستان کی 12 کالعدم علیحدگی پسند تنظیموں کے اتحاد ’’مجید بریگیڈ‘‘ کے دہشت گردوں کو حالیہ عرصہ میں زیادہ ایکٹو کیا گیا۔ خصوصی طور پر بلوچستان کے علاقوں نوشکی، پنجگور، سبی اور کیچ کے علاقوں میں یہ زیادہ سرگر م ہے۔ ان علاقوں اور کچھ دیگر میں رواں برس جنوری سے اب تک مجموعی طور سرکاری تنصیبات، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عام شہریوں پر 17 حملے کئے گئے۔ جن میں مجموعی طور پر 57 افراد جاں بحق اور 100 کے قریب زخمی ہوئے۔ ان میں کیچ میں ایف سی پوسٹ پر حملہ بھی شامل ہے۔ جس میں 10 فوجی جوان شہید ہوئے۔ ان مجموعی حملوں میں سے 8 حملے مجید بریگیڈ کی جانب سے کئے گئے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذرائع کے بقول کراچی میں مجید بریگیڈ کی چینی سفارتخانے اور اسٹاک ایکسچینج پر حملے کے بعد کراچی یونیورسٹی دھماکے کی یہ تیسری بڑی واردات ہے۔
مجید بریگیڈ بلوچ لبریشن آرمی کا خصوصی فدائین پر مشتمل دہشت گرد گروپ ہے۔ جسے ’ایلیٹ گروپ آف بی ایل اے‘ بھی کہا جاتا ہے۔ مجید بریگیڈ کے دہشت گرد گروپ کے ہی کارندوں نے 2018ء میں کراچی میں چینی قونصل خانے پر حملہ کیا تھا۔ جسے سیکورٹی فورسز نے ناکام بنا کر تمام دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا تھا۔ مجید بریگیڈ جو ابتدائی طور پر 4 علیحدگی پسند کالعدم تنظیموں بلوچ لبریشن آرمی، بلوچستان لبریشن فرنٹ، بلوچ ریپبلکن آرمی اور بلوچ ریپبلکن گارڈز کو ملا کر بنایا گیا تھا۔ جس کے قیام کیلئے بیرون ملک بیٹھے کالعدم بی ایل اے کے سربراہ حیر بیار مری کی ہدایات پر مجید بریگیڈ کے سابق کمانڈر اسلم عرف اچھو اور اللہ نذر نے اہم کردار ادا کیا۔ بعد ازاں اس اتحاد میں مزید 7 کالعدم تنظیموں اور گروپوں سے منتخب کارندوں کو شامل کیا گیا۔ جس میں لشکر بلوچستان، بلوچستان لبریشن یونائیڈ فرنٹ، بلوچستان مسلح دفاع تنظیم، بلوچستان بنیاد پرست آرمی، بلوچستان واجا لبریشن آرمی، بلوچستان نیشنل لبریشن آرمی، بلوچستان اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (آزاد) اور یونائیٹڈ بلوچ آرمی شامل ہیں۔
مذکورہ گروپ کو 2018ء کے دسمبر میں بلوچ اتحاد ’’بلوچ راجی اجوئی سنگر‘‘ براس کے نام سے لانچ کیا گیا۔ تاہم در اصل یہ کالعدم تنظیموں کے مجید بریگیڈ کا ہی گٹھ جوڑ ہے۔ جس کو براہ راست حیر بیار مری بیرون ملک سے پاکستان میں اس کے نئے کمانڈر بشیر زیب بلوچ کے ذریعے مانیٹر کر رہا ہے۔ بشیر زیب بلوچ اسٹوڈنٹ تنظیم کا رہنما بھی رہ چکا ہے۔ اسے 2018ء میں مجید بریگیڈ کے سابق کمانڈر اسلم بلوچ عرف اچھو کی پانچ ساتھیوں سمیت افغانستان میں ہونے والے خود کش دھماکے میں ہلاکت کے بعد مجید بریگیڈ کا نیا کمانڈر منتخب کیا گیا۔ یہ دھماکہ اسلم اچھو اور اس کے ساتھیوں پر افغانستان میں اس وقت ہوا جب وہ کراچی میں چینی قونصلیٹ پر حملے کے بعد افغانستان میں روپوش ہوگئے تھے۔
سیکورٹی ذرائع کے مطابق دہشت گرد گروپوں کے گٹھ جوڑ کا مجید بریگیڈ گروپ کالعدم 2010ء میں بلوچستان لبریشن آرمی کے سرگرم دہشت گرد باز محمد بلوچ کے مارے جانے کے بعد قائم کیا گیا تھا۔ مذکورہ گروپ 1970ء کی دہائی میں سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو پر کوئٹہ میں ہینڈ گرینیڈ کے ذریعے خودکش حملہ کرنے والے دہشت گرد مجید بلوچ اول اور 2010ء میں مارے جانے والے بلوچ لبریشن آرمی کے مجید بلوچ ثانی کے نام سے منسوب کرکے قائم کیا گیا تھا۔ تاہم اس کا باقاعدہ اعلان باز محمد بلوچ کے مارے جانے کے بعد 2010ء میںکیا گیا۔ باز محمد نے بلوچ لبریشن آرمی میں ’درویش بلوچ‘ کے نام سے شہرت حاصل کی تھی۔
سیکورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان کے صوبہ بلوچستان اور کراچی کو خصوصی نشانہ بنانے کیلئے بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ نے پاک چین معاشی راہداری کے منصوبے کو سبوتاژ کرنے کیلئے 50 کروڑ ڈالر کی لاگت سے نیا شعبہ قائم کیا۔ جس کیلئے بھارت کے اسپیشل سیکورٹی ایڈوائزر کی سربراہی میں اسپیشل ڈیسک تشکیل دیا گیا۔ جس میں مذکورہ سابق جنرل کے علاوہ ’را‘ اور سی آئی بی کے اعلیٰ افسران شامل ہوئے۔ اسپیشل ڈیسک سی پیک منصوبے کو ناکام کرنے کیلئے بلوچستان کی کالعدم تنظیموں اور عسکری سیاسی تنظیموں کی فنڈنگ شروع کی گئی۔ جس کیلئے بھارتی خفیہ ایجنسی نے جرمنی، سوئیڈن، بلجیم، ڈنمارک، فرانس اور ناروے میں موجود بھارتی لابی ذریعے حیر بیار مری کو نئی پرکشش آفرز کی گئیں اور نئے متحرک دہشت گرد گروپوں کے ذریعے کارروائیاں تیز کرنے کے عوض بھاری فنڈنگ کی یقین دہانی کروائی گئی۔ اسی گٹھ جوڑ کے بعد حیر بیار مری نے بیرون ملک سے 2018ء سے قبل ہی اسلم بلوچ عرف اچھو سے اللہ نذر کے ذریعے رابطے کئے اور گروپ چلانے کیلئے براہ راست مانیٹرنگ شروع کردی۔ جس میں اللہ نذر کی جانب سے بھرپور معاونت فراہم کی گئی۔
کراچی اور بلوچستان میں مجید بریگیڈ کو متحرک کرنے کے ساتھ ہی اسلم اچھو کو بھارت اور افغانستان میں ’را‘ اور این ڈی ایس کے زیر سایہ ساتھیوں سمیت محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے کیلئے بھی سیٹنگ بنائی گئی۔ اسلم عرف اچھو تاجک باشندہ تھا۔ اس کا خاندان قندھار میں رہائش پذیر ہے۔ 2015ء سے 2010ء تک اسلم اچھوکالعدم بی ایل اے اللہ نظر گروپ کا کمانڈر بھی رہا۔ تاہم بعض معاملات پر ناراضگی کے بعد بی ایل اے میں بغاوت پر اسلم اچھو کالعدم تنظیم بی ایل اے کے باغی گروپ میں شامل ہوگیا اور 2010ء میں اسلم بلوچ لبریشن آرمی کے خود کش دہشت گرد تیار کرنے والے گروپ مجید بریگیڈ کا سرپرست بنا اور 2018ء تک اپنے طور پر گروپ کو استعمال کرتا رہا۔ اس دوران اسلم اچھو نے خود کش حملہ آور تیار کرنے کیلئے متعدد کالعدم تنظیموں سے اپنے ہم خیال کارندوں کو منتخب کرکے اپنے پاس بلایا۔ ذرائع کے بقول مذکورہ گروپ میں شامل کرنے کیلئے بلوچ لبریشن آرمی کے دہشت گردوں میں سے ان دہشت گردوں کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ جو مکمل طور پر برین واشڈ ہوتے ہیں۔ ان دہشت گردوں کو منتخب کرنے کے بعد بلوچستان کے ان پہاڑی علاقوں میں جو ایران اور افغانستان کی سرحدوں سے منسلک ہیں، پر قائم تربیتی مراکز میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے عسکری ماہرین سے ٹریننگ دلوائی جاتی ہے۔
ذرائع کے بقول بی ایل اے کے مجید بریگیڈ دہشت گرد گروپ کے کارندوں کی تربیت کا سلسلہ بھارتی سرپرستی میں 2011ء میں شروع کیا گیا اور ابتدائی طور پر 5،5 دہشت گردوں کی دو ٹولیاں تیار کی گئیں۔ جنہوں نے پہلا حملہ 2011ء میں کوئٹہ میں سابق وزیر مملکت شوکت مینگل کی رہائش گاہ پر کیا۔ جس میں 13 شہری جاں بحق ہوئے تھے۔ اس حملے میں دہشت گردوں نے 50 کلو سے زائد بارودی مواد سے بھری دو گاڑیاں استعمال کی تھیں اور دھماکے کے بعد اطراف میں فائرنگ بھی کی تھی۔
ذرائع کے مطابق بلوچ لبریشن آرمی کے اس دہشت گرد گروپ کو خصوصی طور پر خودکش حملوں کیلئے تیار کیا جاتا ہے۔ اس گروپ میں منتخب دہشت گردوں کی ٹریننگ پر چونکہ لاکھوں روپے خرچ کئے جاتے ہیں۔ اس لئے ایک بار گروپ میں شامل ہونے اور ٹریننگ شروع ہونے کے بعد ان دہشت گردوں کو پھر گھروں کو جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔ یہ دہشت گرد اپنے اہل خانہ کیلئے لاپتا ہوجاتے ہیں۔ تاکہ گھر والوں اور رشتہ داروں سے رابطوں کے نتیجے میں ان کا خودکش حملوں کے لئے بننے والا ذہن تبدیل نہ ہوسکے۔ ذرائع کے بقول 2018ء میں کراچی میں چینی قونصل خانے پر حملے کیلئے استعمال کئے گئے تینوں دہشت گردوں کو مجید بریگیڈ گروپ کے کمانڈر اسلم عرف اچھو نے لیاری کے مختلف علاقوں میں اپنے نیٹ ورک کو استعمال کرتے ہوئے معاونت فراہم کروائی تھی۔ چینی قونصل خانے پر حملے کا مرکزی ملزم اسلم بلوچ عرف اچھو کراچی میں کئی برس گزار چکا تھا۔ جس نے لیاری گینگ وار کے مرکزی کردار رحمن ڈکیت کی ہلاکت کے بعد لیاری میں کالعدم امن کمیٹی اور گینگ وار کے کئی کمانڈروں سے رابطے کئے تھے۔ بلوچ لبریشن آرمی اور بلوچ لبریشن فرنٹ کیلئے کام کرنے پر انہیں آمادہ کرنے کیلئے ملاقاتیں کی تھیں ۔اسی دوران براہمداغ بگٹی سے بھی اسلم بلوچ کی ون ٹو ون ملاقات ہوئی۔ جس کے بعد اسلم بلوچ عرف اچھو کو تنظیمی سرگرمیوں میں مرکزی حیثیت حاصل ہوئی۔
چینی قونصل خانے پر حملے کا ماسٹر مائنڈ اس دوران کراچی کے علاقے لیاری اور لی مارکیٹ میں مختلف مقامات پر رہائش پذیر رہا۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کی جانب سے حاصل کردہ معلومات کے ملزم اسلم بلوچ عرف اچھو لی مارکیٹ کے دو ہوٹلوں المکران ہوٹل اور الجلیل ہوٹل میں مختلف اوقات میں رہائش اختیار کرتا رہا تھا۔ ذرائع کے مطابق اس دوران اسلم اچھو نے لیاری گینگ وار کے کئی کمانڈروں سے ذاتی تعلقات استوار کئے اور رحمن ڈکیت کے مقابلے میں مارے جانے کے بعد لیاری، لی مارکیٹ اور پاک کالونی کے علاقوں میں کالعدم بلوچ لبریشن فرنٹ کے عہدیداروں کے ساتھ ملاقاتیں کیں اور لیاری گینگ وار کے عہدیداروں اور کالعدم علیحدگی پسند بلوچ تنظیموں کے درمیان رابطے کا کام بھی کیا۔
مجید بریگیڈ کے دہشت گردوں نے گزشتہ کئی برسوں سے بلوچستان کے علاقوں خاران اور آواران کے پہاڑی علاقوں میں ٹھکانے قائم کر رکھے ہیں۔ جہاں سے وہ اپنی 10 بر س قبل لیاری میں قائم کردہ نیٹ ورک سے ابھی بھی رابطے میں ہیں۔ بلوچ لبریشن آرمی کے سربراہ حیر بیار مری نے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل اور دنیا بھر میں چین پاکستان تعاون سے تیار ہونے والے سی پیک منصوبے کے خلاف پروپیگنڈا کرنے اور اس کو سبوتاژ کرنے کیلئے لبریشن آرمی کے مجید بریگیڈ گروپ کے دہشت گردوں کو چین کے خلاف کارروائیوں کے لئے مختص کردیا ہے اور ان دہشت گردوں کو صرف اور صرف چینی انجینئرز، چینی تنصیبات پر حملوں کیلئے استعمال کرنے کے لئے تیار کیا جا رہا ہے۔ کراچی میں مجید بریگیڈ کی جانب سے چینی قونصل خانے پر حملے کے بعد ہی قندھار کے علاقے مینہ میں ایک مبینہ خودکش حملے میں اسلم اچھو کی ہلاکت کی خبر آئی۔ 25 دسمبر 2018ء کو ہونے والے واقعہ میں اسلم بلوچ اپنے پانچ ساتھیوں کمانڈر رحیم مری سگار، تاج محمد مری، اختر شاہوانی، فرید بلوچ اور اور صادق بلوچ کے ہمراہ ہلاک ہوگیا۔ اطلاعات کے مطابق اب بی ایل اے کی قیادت بشیر زیب نے سنبھال رکھی ہے۔ قیادت میں تبدیلی کے باوجود تنظیم کی جانب سے ’فدائی‘ اسکواڈ کی کارروائیوں کا سلسلہ رکا نہیں اور 2019ء میں مئی میں گوادر میں پرل کانٹی نینٹل ہوٹل پر بی ایل اے کے مجید بریگیڈ کے ارکان نے ایسا ہی ایک حملہ کیا تھا۔