عدالتیں کھلنے سے کس کوتکلیف ہوئی؟چیف جسٹس اطہر من اللہ

اسلام آباد:چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا ہے کہ عدالتیں رات 3بجے بھی کھلیں گی اگر بات آئین اورکسی پسے ہوئے طبقے کی ہوئی ،یہ قانون میں ہے کہ چیف جسٹس فوری نوعیت کا کیس کسی بھی وقت سن سکتا ہے ۔

تفصیلا ت کے مطابق صحافی ارشد شریف کو ہراساں کرنے کیخلاف درخواست پراسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس اورصحافی ارشد شریف کے وکیل کے درمیان مکالمہ ہوا ،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عدالتیں کھلنے سے کس کوتکلیف ہوئی؟سپریم کورٹ نے واضح پیغام دیا کہ آئین کیخلاف کوئی کام نہیں ہوگا،اگرعید کے دنوں میں بھی کچھ ہواتوعدالت کھلے گی۔

 آپ نے کاشف عباسی کا پروگرام دیکھا ؟ حقائق کی تصدیق کے بغیر کیا کچھ کہا گیا، کاشف عباسی نے کہا عدالت رات کو کیوں کھلی ؟ یہ عوام پرعدالت کا اعتماد اٹھانےکی کوشش ہے،اگر آئین کو کچھ ہوگا توعدالتیں رات 3 بجے بھی کھلیں گی۔9اپریل کی رات کو صرف عدالت کی لائٹس آن ہوئی تھیں ، شائد اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو)کو لائٹس آن ہونے سے کوئی مسئلہ ہوا ہے؟ قیدیوں کی وین اس لیے آئی کہ مظاہرین وہاں آگئے تھے، ان کیلیے وین آئی تھی ۔سپریم کورٹ کیخلاف سیاسی بیانیوں اور حملہ کرنے میں کیا فرق ہے ۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ ایسا تاثر دیا جاتا ہے کہ جیسے ہم کسی کے کہنے پر بیٹھے تھے، جہاں پر ہم سے غلطی ہوتی ہے ضرورہمیں بتائیں ۔4جولائی 1977اور 12اکتوبر 1999کو عدالتیں بیٹھی ہوتیں تو تاریخ مختلف نہ ہوتی؟چیف جسٹس نے کہا کہ اداروں کیساتھ ایسا نہ کریں ،ذمے داری کا مظاہرہ کریں ۔ کیس کی سماعت 12 مئی تک ملتوی کر دی گئی ۔