شہباز شریف کو وطن واپسی پر گرفتار کرکے قانونی کاروائی کی جانی چاہیے۔فائل فوٹو
شہباز شریف کو وطن واپسی پر گرفتار کرکے قانونی کاروائی کی جانی چاہیے۔فائل فوٹو

حمزہ شہباز کو گرفتار کروا کے جیل میں ڈلوا دوں گا۔گورنر پنجاب نے آرمی چیف سے مدد مانگ لی

لاہور:گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ  اور صدر مملکت کو خط لکھ دیا، گورنر پنجاب نے آرمی چیف کو صدر مملکت عارف علوی اور وزیر اعظم شہباز شریف کو لکھے گئے خطوط کی نقول بھی بھجوادیں۔عمر سرفرازچیمہ نے آرمی چیف سے پنجاب کی موجودہ صورتحال میں کردارادا کرنے کی اپیل کی ہے۔بعدازاں ٹوئیٹ میں لکھا کہ اگرآرمی چیف مجھے ایک صوبیداراور4 جوان مہیا کر دیں تو میں وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کو گرفتار کروا کے جیل میں ڈلوا دوں گا۔

نجی ٹی وی کے مطابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کاکہنا ہے کہ آئینی اور قانونی بحران کا شکار پنجاب کو طاقت کے زورپریرغمال بنا لیا گیا ہے۔بڑی سیاسی جماعتوں کی خاموشی انتہائی تشویشناک ہے، وزیراعلیٰ بننے کے لیے حمزہ شہباز فارمولا قابل قبول ہے تو باقی صوبے اپنی فکر کریں، ایسے تو پھر اواب علوی اگلے وزیراعلیٰ سندھ ہوں گے۔گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ انہوں نے سیاسی جدوجہد کے دوران ہمیشہ نیوٹرل امپائر کا مطالبہ کیا، حقیقی معنوں میں نیوٹرل امپائر دونوں ٹیموں کے لیے یکساں اصول رکھتا ہے۔

خط میں آرمی چیف سے پنجاب میں آئینی فریم ورک پرعمل درآمد کے لیے کردار ادا کرنے کی درخواست کی گئی ہے، گورنر پنجاب کے خط میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں پرعوامی اعتماد بحال کرنے کے لیے کردار ادا کرنے کی بھی اپیل کی گئی ہے۔بعدازاں انہوں نے اپنا موقف ٹوئٹر پر بھی سوشل میڈیا صارفین کے سامنے رکھا اور لکھا کہ ” اگر آرمی چیف صاحب  مجھے صرف ایک صوبیدار اور چار فوج کے جوان ہی مہیا کردیں ، تو میں خود اس غیر آئینی وغیر قانونی جعلساز وزیراعلی کو گرفتار کرواکے جیل میں ڈلواؤں گا انشاءاللہ "۔

ان  کا یہ بھی کہنا تھا کہ "خود سیاسی جدوجہد کے دوران ہمیشہ نیوٹرل ایمپائر کا مطالبہ کیا ہے ، حقیقی معنوں میں نیوٹرل ایمپائر دونوں ٹیموں کے لیے یکساں اصول رکھتا ہے ، ورنہ اسے نیوٹرل نہیں کہا جا سکتا اور نہ میچ فئیر ہوتا ہے "۔

عمر سرفراز چیمہ نے کہا کہ ” اگر ایسے ہی طاقت کے زور پر آئین اور قانون کی دھجیاں اڑانے والوں کو تحفظ دیا جائے گا تو وہ دن دور نہیں ، طاقت کے ناجائز استعمال ، جعلی نوٹیفکیشن اور غیر آئینی عدالتی فیصلوں کی بنیاد پر کوئی بھی کسی بھی آئینی  عہدے پر قبضہ کر سکے گا "۔