ہمارے پاس ابھی تک وفاق کا جواب نہیں آیا اور اٹارنی جنرل بھی موجود نہیں۔فائل فوٹو
اٹارنی جنرل اورایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب سمیت دیگرفریقین کو نوٹس جاری کردیا۔فائل فوٹو

آرٹیکل 63 اے کا فیصلہ،کل کارروائی مکمل کرنا چاہتے ہیں۔سپریم کورٹ

اسلام آباد:سپریم کورٹ میں  آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے صدارتی ریفرنس پر سماعت کے دوران عدالت نے ریمارس دیے کہ آرٹیکل 63 اے کا فیصلہ دینا چاہتے ہیں،کل کارروائی مکمل کرنا چاہتے ہیں،رات دیرتک مقدمےکوسننےکیلیےتیارہیں۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس عمرعطا بندیال کی زیر صدارت پانچ رکنی لارجر بینچ  نے صدارتی ریفرنس کی سماعت کی ،دوران سماعت جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ انحراف سے بہتر ہے کہ استعفیٰ دیں ،اس طرح سسٹم بچ جائے گا، ضمیرکے مطابق بھی کوئی انحراف کرے تو ڈی سیٹ ہوگا، استعفیٰ دینے والے کو عوام ووٹ دیں تو وہ دوبارہ آجائے گا۔

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ ہررکن مرضٰ کرے گا تو جمہوریت کیسے فروغ پائے گی، کسی فرد پر توجہ دینے کی بجائے سسٹم پرتوجہ کیوں نہ دی جائے ؟، آرٹیکل 63 اے کے تحت انفرادی نہیں پارٹی کا حق ہوتا ہے ، کیا 10 پندرہ ارکان سارے سسٹم کو ڈی ریل کر سکتے ہیں ؟،ضمیرکے مطابق بھی کوئی انحراف کرے تو ڈی سیٹ ہو گا ، آئین ضمیرکے مطابق ووٹ دینے والے کے اقدام کو بھی قبول نہیں کرتا۔

یڈیشنل اٹارنی جنرل  عدالت میں پیش ہوئے  اور بتایا کہ پنجاب کے معاملات کی وجہ سے اٹارنی جنرل لاہور میں مصروف تھے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ  اٹارنی جنرل نےپیرکودلائل میں معاونت کی بات خودکی تھی، مخدوم علی خان کوبھی آج دلائل کیلئےپابندکیاتھا، اطلاع ملی کہ مخدوم علی خان بیرون ملک سےواپس نہیں آئے، اب لگتاہےآپ اس معاملےمیں تاخیرکرناچاہتےہیں۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ  آرٹیکل 63 اےکافیصلہ دیناچاہتےہیں، رات دیرتک مقدمےکوسننےکیلیےتیارہیں، عدالت تورات دیرتک بیٹھی ہوتی ہے ۔ جسٹس  جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ عدالت 24 گھنٹےدستیاب ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ  اٹارنی جنرل کو 3 بجےسن لیں گے۔ معاون وکیل نے عدالت کو آگاہ کیاکہ  مخدوم علی خان 17 مئی کوواپس آجائیں گے، مخدوم علی بیرون ملک مقدمہ میں دلائل دےرہےہیں۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے  ریمارکس دیے کہ  لارجربنچ پوراہفتہ دستیاب ہے، مخدوم علی خان نےمایوس کیا، تحریری طورپربھی دلائل دےسکتےہیں، مخدوم علی خان کوپیغام دےدیں  یہ کیس آئینی تشریح کااہم مقدمہ ہے۔

وران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہمارے کندھے آئین پاکستان ہیں ،  کمزور نہیں ہیں ، تشریح کا اختیار سپریم کورٹ کا ہے ، عدالت کا کام آئین کا تحفظ  و تشریح ہے، درخواست میں کس نوعیت کا سوال اٹھایا گیا ہے، عدالت کا پہلا سوال درخواست کے قابل سماعت ہونے کا ہے۔بعد ازاں عدالت نے ریفرنس پر سماعت کل تک  ملتوی کردی۔