ضمنی انتخابات والے حلقوں میں 16 مارچ کو مقامی چھٹی دی جائے گی،فائل فوٹو
ضمنی انتخابات والے حلقوں میں 16 مارچ کو مقامی چھٹی دی جائے گی،فائل فوٹو

25 منحرف ارکان پنجاب اسمبلی کیخلاف الیکشن کمیشن کا بڑا فیصلہ

اسلام آباد:پاکستان تحریک انصا ف کے منحرف ہونے والے  25 ارکان  پنجاب اسمبلی کے خلاف الیکشن کمیشن کا فیصلہ آگیا ، الیکشن کمیشن نے تمام  25 ارکان کواسمبلی رکنیت سے برطرف کردیا۔

پی ٹی آئی کے 25 منحرف ارکان پنجاب اسمبلی کا فیصلہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے سنایا، الیکشن کمیشن کے ارکان نے فیصلہ اتفاق رائے سے  کیا۔الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی منحرف ارکان کے خلاف ریفرنس منظور کرلیا۔

اس حوالے سے الیکشن کمیشن کے تین رکن بنچ نے متفقہ فیصلہ سنایا جس نے منحرف ارکان اسمبلی کے خلاف اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویزالہی کی جانب سے بھیجے گئے ریفرنس پرفیصلہ سنایا۔

فیصلے کے بعد پی پی217 ملتان 7 سےمحمد سلمان نعیم ، پی پی288 ڈی جی خان 2 سےمحسن عطاخان کھوسہ ، پی پی90بھکر2سے سعید اخترخان،پی پی97فیصل آبادایک سے محمد اجمل، پی پی125جھنگ 2 سے فیصل حیات  ڈی سیٹ ہو گئے ۔

 پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ کے چناؤ کے موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے 25 ارکان نے اپنے وزیراعلیٰ کے نامزد امید وارکی بجائے حمزہ  شہباز کو ووٹ ڈالا تھا جن کے خلاف پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن سے رجوع کیا تھا ۔

 الیکشن کمیشن نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پنجاب کے 25 منحرف اراکین اسمبلی کو ڈی سیٹ کرنے کاتحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کی آرٹیکل 63 اے کی تشریح کی روشنی میں فیصلہ اتفاق رائے سے سنایا، منحرف اراکین اسمبلی تاحیات نااہلی سے بچ گئے اور الیکشن کمیشن نے انہیں ڈی سیٹ کردیا۔ فیصلہ 23 صفحات پر مشتمل ہے۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ارکان نے وزیراعلیٰ کےانتخاب میں مخالف امیدوار کو ووٹ دیا، مخالف امیدوارکو ووٹ ڈالنے سے انحراف ثابت ہو گیا، منحرف ارکان کے خلاف ڈکلیریشن کو منظور کیا جاتا ہے، منحرف اراکین اسمبلی کی رکنیت ختم ہو گئی، اب یہ نشستیں خالی ہو گئیں، الیکشن کمیشن کے پاس ریفرنس سے متعلق دو آپشن تھے، ارکان کو 63 اے کی شرائط پوری نہ ہونے پر مسترد کرنا ہی آپشن تھا، دوسرا آپشن تھا مخالف سپریم کورٹ کے فیصلے میں بھی کہا گیا امیدوار کو ووٹ ڈالنا سنگین معاملہ ہے۔

فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن کی رائے ہی کہ ارکان کا مخالف امیدوار کو ووٹ ڈالنا ایک سنگین معاملہ ہے، مخالف امیدوار کو ووٹ دینے پارٹی پالیسی سے دھوکا دہی کی بدترین شکل ہے، الیکشن کمیشن اس نتیجہ پر پہنچا انحراف کے معاملہ کا انحصار شرائط پر پورا اترنے کے معاملے پر نہیں ہو گا۔

الیکشن کمیشن نے جن 25 منحرف اراکین اسمبلی کو ڈی سیٹ کیا ہے ان میں صغیر احمد، ملک غلام رسول سنگھا، سعید اکبر خان، محمد اجمل، عبدالعلیم خان، نذیر احمد چوہان، محمد امین ذوالقرنین، ملک نعمان لنگڑیال، محمد سلمان، زوار حسین وڑائچ، نذیر احمد خان، فدا حسین، زہرہ بتول، محمد طاہر، عائشہ نواز، ساجدہ یوسف، ہارون عمران گِل، عظمیٰ کاردار، ملک اسد علی، اعجاز مسیح، محمد سبطین رضا، محسن عطا خان کھوسہ، میاں خالد محمود، مہر محمد اسلم، فیصل حیات شامل ہیں۔ ان میں سے متعدد اراکین کا تعلق جہانگیر ترین گروپ، علیم خان گروپ اور اسد کھوکھر گروپ سے ہے۔

ڈی سیٹ ہونے والے اراکین کے حلقے

راجہ صغیر، پی پی 7 راولپنڈی،ملک غلام رسول سانگھا، پی پی 83 خوشاب،سعید اکبر نوانی، پی پی 90 بھکر،محمد اجمل چیمہ، پی پی 97 فیصل آباد،عبد العلیم خان، پی پی 158 لاہور،نذیر چوہان، پی پی 167 لاہور،امین ذوالقرنین، پی پی 170 لاہور،ملک نعمان لنگڑیال، پی پی 202 ساہیوال،سلمان نعیم، پی پی 217 ملتان،زوار حسین وڑائچ، پی پی 224 لودھراں،نذیر احمد خان، پی پی 228 لودھراں،فدا حسین، پی پی 237 بہاولنگر،زہرا بتول، پی پی 272 مظفر گڑھ،لالہ طاہر، پی پی 282 لیہ،اسد کھوکھر، پی پی 168 لاہور،محمد سبطین رضا، پی پی 273 مظفر گڑھ،محسن عطا خان کھوسہ، پی پی 288 ڈی جی خان،میاں خالد محمود، پی پی 140 شیخوپورہ،مہر محمد اسلم، پی پی 127 جھنگ،فیصل حیات جبوانہ، پی پی 125 جھنگ،عائشہ نواز، ڈبلیو 322 مخصوص نشست،ساجدہ یوسف ڈبلیو 327 مخصوص نشست،عظمیٰ کاردار ڈبلیو 311 مخصوص نشست،ہارون عمران گل، این ایم 364 اقلیتی نشست،عجاز مسیح، این ایم 365 اقلیتی نشست شامل ہیں۔