آڈیو لیک، ملکی سلامتی اور دیگر امور پر بات کی جائے گی۔فائل فوٹو
آڈیو لیک، ملکی سلامتی اور دیگر امور پر بات کی جائے گی۔فائل فوٹو

ڈکٹیشن نہ دیں،انتخابات کرانے کا فیصلہ حکومت کرے گی۔شہباز شریف

اسلام آباد؛وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی نے بل پاس کرکے صاف اورشفاف انتخابات کی بنیاد رکھ دی، محنت سے کام کرکے حالات کا رخ موڑا، پہلے ہی معیشت کا بیڑا غرق ہے، اب کسی کو فتنہ ،فساد پھیلانے کی اجازت نہیں دیں گے، انتخابات کے حوالے سے جتھے کے سربراہ عمران خان کی ڈکٹیشن نہیں چلے گی اور انتخابات کب کرانے ہیں اس کا فیصلہ ایوان کرے گا۔

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف نے کہا کہ الیکشن ایکٹ میں ترامیم کا بل پاس کرکے شفاف انتخابات کی بنیاد رکھ دی، کیا کسی جتھے یا جماعت کو ڈنڈے کے زور پریہ حق دیا جاسکتا ہے کہ وہ آئین سے بغاوت کرے، کیا اسے ملک میں بدامنی پھیلانے کی اجازت دی جاسکتی ہے؟، کیاکسی مسلح جتھےکو بغاوت کاموقع دیا جا سکتاہے؟ اتحادیوں نے فیصلہ کرنا ہے کہ کیا یہ ایوان اس طرح کاموں کی اجازت دے سکتی ہے، تباہی کا رستہ اختیار کرنا ہے یا ملک کو بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 11 اپریل کو میں نے وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھایا، اس روز ہمارے سامنے دو اہداف تھے، ایک شفاف الیکشن ہوں، دوسرا ڈوبتی معیشت کو محنت کرکے کنارے لگائیں، سابق حکومت نےمعیشت کابیڑہ غرق کردیا، ان حالات میں جب ہم محنت کر رہے ہیں اور معیشت درست کررہےہیں، تو ہمیں جلاؤ گھیراؤ کا پیغام دیاگیا۔ کیا ان حالات میں فتنہ فساد اور دھرنوں کی کوئی گنجائش ہے، جب ڈی چوک پر حملے ہو رہے تھے اس وقت سپریم کورٹ کی دیواروں میلے کپڑے رکھے گئے تھے، قبریں کھودی گئیں، اس وقت رات کے اندھیرے میں جو کچھ کیا گیا اس کے گواہ ہم سب ہیں، ہم نے ماضی کو نہیں دہرانا بلکہ ملک کو معاشی طورپرآگے لےجاناہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عدلیہ عمران نیازی کے حق میں فیصلہ دے تو یہ خوش اور نہ دے تو تنقید کرتے ہیں، عمران نیازی نےعدلیہ اور اداروں کوکھلےعام بدنام کیا،گالیاں دیں، اس شخص نے کہا تھا کہ فلاں چیف جسٹس میرا کیس سنیں تو تیار ہوں، جب انہوں نے سنا اور فیصلہ کیا تو اس نے دشنام طرازی شروع کر دی۔

شہباز شریف نے کہا کہ اس ایوان نے آصف زرداری، بلاول بھٹو، اسعد محمود، مولانا فضل الرحمن، خالد مقبول ، اختر مینگل نے فیصلہ کرنا ہے کہ ہم نے اس فتنے کا علاج کرنا ہے یا ملک کو تباہ ہوتے دیکھنا ہے، ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ تباہی کی طرف جانا ہے یا ترقی کی طرف، میرا وطن اورعوام کب تک اس سنگین مذاق کو بھگتتے رہیں گے، کے پی پولیس اور وزیر اعلیٰ مسلح جتھوں کے ساتھ آئے یہ کہیں دنیا میں نہیں ہوتا، ایک صوبے کا وزیر اعلیٰ مسلح جتھوں کے ساتھ وفاق پر حملہ آور ہوا۔

انہوں نے زور دیا کہ ہم نے الیکشن کب کرانے ہیں اس کا فیصلہ ایوان اور مخلوط حکومت کرے گی، ایک سال دو ماہ ابھی حکومت کی مدت رہتی ہے، اپوزیشن سے بات چیت کے لیے دروازے کھلے ہیں مگر تم یہ نہ سمجھو کہ ہمیں ڈکٹیشن دے لو گے، یہ ڈکٹیشن اپنے گھر میں دو۔