ہمارے پاس ابھی تک وفاق کا جواب نہیں آیا اور اٹارنی جنرل بھی موجود نہیں۔فائل فوٹو
اٹارنی جنرل اورایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب سمیت دیگرفریقین کو نوٹس جاری کردیا۔فائل فوٹو

ازخود نوٹس ،وزیراعظم کے وکیل نے کیا کہا کہ جج اٹھ کرہی چلے گئے

اسلام آباد:سپریم کورٹ میں  تحقیقاتی اداروں میں اعلیٰ شخصیات کی مداخلت پرازخود نوٹس کی سماعت ہوئی ،وزیر اعظم اور وزیراعلی پنجاب کے کیس سے متعلق ایف آئی اے رپورٹ پربحث ہوئی ،عدالت نے ریمارکس دیے کہ رپورٹ سے تاثر ملا ہے کہ کافی معاملات کوغیرسنجیدہ اقدامات سے کور کیا گیا ہے، بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کیلیے ملتوی کردی۔

خاتون رپورٹر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپرلکھا کہ  کیس کی سماعت اس وقت اچانک ختم ہو گئی جب وزیر اعظم کے وکیل عرفان قادر نے روسٹرم پرآکر کہا کہ ملک میں دو جماعتوں کی لڑائی ہے اور بظاہرعدالت ایک جماعت کے پیچھے ہے ، بینچ ارکان کے چہرے کے زاویے پہلے عجیب وغریب ہوئے بعد ازاں وہ اٹھ کرہی چلے گئے ۔

وزیر اعظم کے وکیل عرفان قادر پیش ہوئے اور کہا کہ قانون اور ضمیر دونوں پر عدالت کو مطمئن کرونگا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ  سیاسی شخصیات کے حوالے  سے تفصیل میں نہیں جائیں گے ، آپ نے کچھ کہنا ہے تو لکھ کر دیں ۔ عرفان قادر نے کہاکہ عدالت اپنے سوالات لکھ دے تو بہتر معاونت کر سکوں گا  جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کی معاونت کی ضرورت نہیں۔ عدالت کسی انفرادی کیس کو نہیں بلکہ سسٹم کو دیکھ رہی ہے ۔وکیل وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں دو سیاسی جماعتوں کے مابین کشیدگی چل رہی ہے ،  دو پارٹیوں کی کشیدگی کے درمیان میں عدالت ہے ۔