نیب کو وفاقی حکومت کے تابع کر دیا گیا ہے۔شاہ محمود قریشی

اسلام آباد:سابق وزیر خارجہ اور وائس چیئرمین پاکستان تحریک انصاف شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قانون میں ترمیم کے ذریعے نیب کو وفاقی حکومت کے تابع کر دیا گیا ہے ، انہوں نے حکومت میں آکر خود کو این آراو ٹو دیا ہے ۔

نیوز کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جب ہم فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(فیٹف) سے متعلق قانون سازی کر رہے تھے تو اپوزیشن کے ساتھ اسپیکرکی رہائشگاہ پر ہمارے مذاکرات ہوئے ، پی ٹی آئی کی ٹیم کی صدارت میں کر رہا تھا، پی ایم ایل این کی جانب سے شاہد خاقان عباسی ، خواجہ آصف اور پیپلزپارٹی سے شیری رحمان ، فاروق نائیک  تھے ، بات ہونی تھی فیٹف کی قانون سازی پر ، وہاں انہوں نے ہمارے ہاتھ میں ایک مسودہ تھما دیا  ، اس مسودے میں وہ ترامیم تھیں جو یہ دونوں جماعتیں نیب قانون میں چاہتی تھیں، یہ قریب 35 ترامیم تھیں ، انہوں نے شرط عائد کی کہ آپ اس پر پیشرفت کریں، معاہدہ کریں تو پھر فیٹف کی اصلاحات پر ہم تعاون کریں گے ۔

وائس چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جونیا قانون اسمبلی اورسینیٹ سے منظورکرایاگیا ہے اس کا  مطالعہ کریں توان میں سے  24  ترامیم وہی ہیں جن کا مطالبہ ہم سے کیا گیا، مطلب انہوں نے حکومت میں آکر وہی این آراو لے لیا جو یہ ہم سے مانگتے تھے، اس سے فائدہ اٹھانے والوں میں ایلیٹ کلاس شامل ہے جس نے ملک کو بے دردی سے لوٹا ہے ، منی لانڈرنگ کے ذریعے پیسے باہر منتقل کیے گئے ، خاص طبقہ ہے جو ان ترامیم سے مستفید ہو گا ، وہ اب اس شکنجے سے آزاد ہو گئے ہیں ۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انہوں نےجو ترامیم کی ہیں وہ میری نظر میں اقوام متحدہ نے جو کرپشن کے خلاف معیار رکھا ہے یہ ان سے مطابقت نہیں رکھتی ، اسی طرح یہ فیٹف کی شرائط سے بھی مطابقت نہیں رکھتی ۔ سپریم کورٹ کو از خود نوٹس لینا چاہئے ، اسفندیار ولی کیس میں عدالت کہہ چکی ہے کہ قومی احتساب آرڈیننس میں کوئی ترامیم کی جاتی ہیں تو وہ سپریم کورٹ کو رپورٹ کی جائیں ،ان کی نظر سے گزریں تا کہ ایک طبقہ اپنے مفاد کیلئے قانون سازی نہ کر پائے ، یہ قانون سازی ایک طبقے نے صر ف اپنے مفاد کیلئے کی ہے ۔

وائس چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میرا نکتہ ہے کہ نیب کا محکمہ  بے معنی ہو گیاہے  ، نیب کے ادارے کو جو قانونی خودمختاری حاصل تھی آج وہ وفاقی حکومت کے طابع ہو گیاہے ، انہوں نے نیب کو اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب یا ایف آئی اے بنانے کی کوشش کی ہے ۔