آئی جی اسلام آباد نے تحریک انصاف کے لانگ مارچ سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے ، رپورٹ کے مطابق مظاہرین کو ریڈزون میں داخل ہونے کیلئے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی )عمران خان نے ہدایت کی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے اسلام آباد انتظامیہ کو 23 مئی کو سرینگر ہائی وی پر احتجاج کی درخواست دی تھی، جس پرانتظامیہ نے سپریم کورٹ کے فیصلہ پرمن وعمل کیا اور پولیس، رینجرز اورایف سی کو مظاہرین کے خلاف ایکشن سے روکا۔
نجی ٹی وی کے مطابق آئی جی اسلام آباد پولیس نے عدالت میں رپورٹ جمع کرائی ہے جس میں کہاگیا ہے کہ سپریم کوٹ کے احکامات کے باوجود مظاہرین ریڈ زون میں داخل ہوئے،چیئر مین پی ٹی آئی نے ویڈیو پیغام میں کارکنوں کو ڈی چوک پہنچنے کا کہا،700سے 800مظاہرین ریڈ زون میں داخل ہوئے،پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مظاہرین کو روکنے کی ہر ممکن کوشش کی ،مظاہرین نے کنٹرنرز اوردیگر رکاوٹیں ہٹائیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شہریوں کے تحفظ کے لیے ریڈ زون جانے والے راستے بند کر دیے گئے تھے لیکن مظاہرین کے گروپ نے ڈی چوک کی جانب جانا شروع ہو گئے۔ جہاں مظاہرین نے درختوں کو جلایا جبکہ پارٹی قیادت نے مشتعل افراد کو رکاوٹیں ہٹانے اور پولیس کے ساتھ مزاحمت کی ترغیب دی جس میں بیشتر مظاہرین مسلح تھے۔
آئی جی کی عدالت میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مظاہرین نے پولیس اور رینجرز پر پتھرائو بھی کیا جبکہ پولیس اہلکاروں پر گاڑیاں چڑھائی گئیں اور کنٹینرز ہٹانے کے لیے بھاری مشینری کا استعمال بھی کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی رہنماء عمران اسماعیل، سیف نیازی، زرتاج گل اور دیگر کی قیادت میں 2 ہزار مظاہرین ریڈ زون کی رکاوٹیں ہٹانے کی متعدد کوششیں کرتے ریڈ زون میں داخل ہوئے، جنہیں منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا۔
انہوں نے رپورٹ میں بتایا کہ انتظامیہ کی جانب سے سوشل میڈیا اور میڈیا پراعلانات کیے گئے کے مظاہرین ریڈ زون سے دور رہیں لیکن اسکے باوجود اعلیٰ قیادت نے کارکنان کو اکسایا۔ پولیس وانتظامیہ کی جانب سے ریڈ زون میں داخلے کی کوششوں کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے گئے تھے۔
آئی جی اسلام آباد کی پیش کردہ رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ مظاہرین کی جانب سے پتھرائو کے باعث 23 سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے تاہم اسکے باوجود طاقت کے استعمال سے پر حد تک گریز کیا اور خدشات بڑھنے پر آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو طلب کیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ مظاہرین کو جی نائین اورایچ نائین کے درمیان واقع جلسہ گاہ پہنچنے کے لیے کوئی رکاوٹ نہ تھی، اس کے باوجود مظاہرین میں سے کوئی بھی مختص کردہ جلسہ گاہ نہ پہنچا۔