کولمبین حکومت، پرائیویٹ کمپنی کے اشتراک سے تین صدی قبل غرقاب ہونے والے اسپینی بحری جہاز ’’سان جوز‘‘ سے 17 ارب ڈالر مالیت کا خزانہ نکالنے کی تیاریاں مکمل کر چکی ہے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ڈبلیو ایچ او آئی کے سمندری کھوج کے ماہرین نے اس خزانے کو نکالنے کیلئے زیر آب تحقیق کرنے والے روبوٹ کو استعمال کیا ہے۔ ایکسپرٹس کو یقین ہے کہ تین صدی قبل سونا چاندی اور دیگر قیمتی سامان سے بھرے اس جہاز پرکم از کم17 ارب ڈالرمالیت کا خزانہ موجود ہے۔ اس اسپینی بحری جہاز پر بحری قزاقوں سے حفاظت کیلئے اکسٹھ توپیں نصب گئی تھیں اوراس پرچھے سو افراد کا عملہ اورگارڈز موجود تھے۔ سان جوز شپ کا ملبہ کولمبین ساحلوں سے چند سو کلومیٹر کی دوری پر 659 میٹر کی گہرائی میں دریافت ہوا ہے۔ کھوج میں انتہائی جدید ٹیکنالوجی استعمال کی گئی تھی اور ’’وڈز ہول کمپنی‘‘ کے مطابق ماہرغوطہ خوروں کی ٹیم میں شامل کھوجیوں نے خصوصی آبدوز کی مدد بھی حاصل کر لی ہے۔
کولمبین حکومت اور کھوجی کمپنی ڈبلیو ایچ او آئی نے بتایا ہے کہ اس مہم پر ساڑھے چھے کروڑ ڈالر کا خرچ بیٹھے گا جس کا نصف کمپنی اور نصف کولمبین حکومت فراہم کررہی ہے۔ جبکہ سمندری مقام جہاں یہ قدیم جہاز تہہ میں موجود ہے، کی حفاظت کولمبین افواج اور بحری جہاز کر رہے ہیں۔ 2015ء میں اس صدیوں سے گم شدہ قیمتی بحری جہاز کا ملبہ دریافت ہوا تھا تو اس وقت کولمبین صدرنے اس جہاز کو انسانی تاریخ میں ملنے والا سب سے قیمتی خزانہ قرار دیا تھا۔ سینکڑوں میٹر سمندری گہرائی میں حالیہ غوطہ خورکھوج مہم کے بعد کولمبین فوج نے اس افسانوی شہرت یافتہ بحری جہازاوراس کے خزانوں کی نئی تصاویر شائع کی ہیں، جن میں توپیں، چینی مٹی کے برتن، طلائی و نقرئی برتن اور سونے کے سکے بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔
کولمبین حکام اور سان جوز مشن کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ غوطہ خور ٹیمیں ہائی ٹیک آلات، روبوٹس اور آبدوز سمیت قیمتی کیمروں کے ساتھ چار مرتبہ اس جہاز کے ملبے تک گئیں۔ اس مشن میں ریموٹ کنٹرول ڈائیونگ روبوٹ بھی شامل تھا۔ اس مہم میں یقین کیا جاچکا ہے کہ خزانہ سے بھرا یہ بحری ملبہ تین سو برس سے تاحال انسانی مداخلت سے محفوظ رہا ہے۔ دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ اس جہاز کے اطراف 2000 میٹر کی دوری تک دو مزید بحری جہازوں کا ملبہ ملا ہے۔ جبکہ 200 ناٹیکل میل کے سمندری مقامات پر ریموٹ کنٹرول ڈائیونگ روبوٹ کی مدد سے مزید 14 عدد چھوٹے بڑے بحری جہازوں کے آثار ملے ہیں جو مختلف ادوار میں یہاں ڈوبے تھے۔ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ ان جہازوں پر بھی قیمتی سامان موجود ہوسکتا ہے۔
واضح رہے جکہ اسپینی تاریخی کتب میں لکھا ہے کہ سان جوز شپ پر لدا یہ قیمتی خزانہ لاطینی امریکی ممالک سے ہسپانوی نوآبادیاتی ادوار سے چھین کر جمع کیا گیا تھا جسے 1708ء میں ہسپانوی شہنشاہ فلپ پنجم کے دربار میں بھیجا جا رہا تھا۔ لیکن بد قسمتی سے یہ جہاز غرق ہوگیا۔ سات جون1708ء کی شب اس خزانہ بھرے جہاز کو لوٹنے میں ناکامی کا منہ دیکھنے والے برطانوی بحری بیڑے نے بحیرہ کریبین میں گولہ باری کرکے اس کو غرق کر دیا۔ اس جہازپر موجود بچ جانے والے عملے نے جان بچا کر اس کی خبر مقامی حکمرانوں کو دی جس پر اس کی تلاش کیلئے کئی مہم جوئوں نے درجنوں نہیں بلکہ سینکڑوں کوششیں کیں۔ لیکن سبھی کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔
کولمبین حکومت کا کہنا ہے کہ اس بحری جہاز کی تلاش کئی صدیوں سے جاری تھی۔ لیکن 2015ء میں کچھ غوطہ خوروں کو اس ضمن میں پہلی بار کامیابی ملی اورانہوں نے کولمبین حکومت سے اپیل کی کہ اس سے خزانہ نکالنے کیلئے انہیں اجازت دی جائے۔ کولمبین حکومت نے اس سلسلہ میں ایک کمیٹی مقرر کی تھی جس نے ایکسپرٹ غوطہ خور کمپنی کے ساتھ ایک معاہدہ ترتیب دیا ہے۔ جس کے تحت 30 فیصد سونا اور قیمتی اشیا کمپنی کا حق قرار دیا جائے گا۔ جبکہ 70 فیصد خزانہ پر کولمبین حکومت کا حق ہوگا۔ کولمبین حکومت نے کمپنی کے غوطہ خوروں سے اس جہاز کے قیمتی سامان میں کچھ سونا یا سکوں کو بطور ثبوت طلب کیا تھا، جس کے بعد کھوجی کمپنی نے غرق آب جہاز میں گھس کر کچھ سونے کے سکے، قدیم مرتبان اور برتن وغیرہ نکال کرمتعلقہ حکام کو پیش کردیئے تھے۔ ان کے فارنسک تجزیہ کے بعد حکومتی اعلان میں اس کھوج کو درست قرار دے کر اس پرموجود مال و دولت کو تقسیم کرنے کا فارمولا بنایا گیا ہے۔ امید ہے کہ جون کے اواخر یا جولائی کے ابتدائی ہفتوں میں خزانہ نکالنے کا آپریشن شروع کردیا جائے گا۔