ہمارے پاس ابھی تک وفاق کا جواب نہیں آیا اور اٹارنی جنرل بھی موجود نہیں۔فائل فوٹو
اٹارنی جنرل اورایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب سمیت دیگرفریقین کو نوٹس جاری کردیا۔فائل فوٹو

وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب۔ پی ٹی آئی کی اپیل پرسماعت شروع

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے معاملے پر تین رکنی بینچ تشکیل دے دیا، جس میں چیف جسٹس عمرعطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس جمال خان مندوخیل شامل ہیں۔

پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے انتخاب روکنے کے معاملے پراپیل کی سماعت شروع ہو گئی۔پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے دلائل شروع کر دیے، پی ٹی آئی نے وزیراعلیٰ کے دوبارہ انتخابی عمل کیلیے سات دن کا وقت مانگ لیا ۔عدالت نے30منٹ کا وقفہ کر دیا۔

 پی ٹی آئی کی طرف سے بابراعوان نے دلائل کا آغاز کر دیاہے ، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کس کی طرف سے پیش ہو رہے ہیں ؟ بابراعوان نے جواب دیا کہ میں درخواستگزار سبطین خان کا وکیل ہوں ۔

بابراعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اپریل میں وزیراعلیٰ پنجاب کا الیکشن ہوا جس میں لڑائی ہوئی ، جس کے بعد پولیس کو طلب کیا گیا تھا ، ایک جج نے اختلافی نوٹ لکھا ۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے کہا کہ اگر دوبارہ گنتی سے 186 ووٹ نہیں بنتے تو ری پول ہو گا، اتفاق نہیں کرتا کہ کوئی ممبر موجود نہیں تو انتظار کر کے ووٹنگ کروائی جائے ، ممبران موجود ہوتے ہیں، اسمبلی ہال میں ہوں یا چیمبرز میں ، ان کے ووٹ شمار ہو تے ہیں، آپ صرف بتائیں کہ ووٹنگ کیلئے کم وقت دینے کی درخواست پر کیا دلیل ہے ۔

چیف جسٹس نے پی ٹی آئی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ بظاہر آپ کے حق میں ہواہے ، آپ بتائیں آپ کے حق میںفیصلہ ہوا یا نہیں ، آپ اپنی درخواست کی بنیاد بتائیں ، کس بنیاد پر لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے حکم میں مداخلت کریں ۔

اس سے قبل پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے گزشتہ روز کے لاہور ہائی کورٹ کے وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے متعلق فیصلے کو آج سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔

عدالتِ عظمیٰ میں درخواست پاکستان تحریکِ انصاف کے وکیل فیصل چوہدری اور امتیاز صدیقی کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔

پی ٹی آئی کی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل منظور کی جائے، درخواست کے فیصلے تک وزیرِ اعلیٰ پنجاب کا انتخاب روکا جائے۔