کراچی : وزیراطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت نے حیدرآباد کے ذاتی جھگڑے کو لسانی فسادات میں تبدیل کرنے کی کوشش کی۔ وزیربلدیات ناصرحسین شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ حیدر آباد واقعہ ایک ہوٹل میں جھگڑے سے شروع ہوا جس میں ایک شخص ہلاک ہوا، اور واقعے کے بعد دو افراد کو حراست میں لیا چار افراد مفرور ہیں۔ صوبائی وزیر نے بتایا کہ ہوٹل میں ہلاکت کے بعد کچھ افراد نے اس علاقے کے ہوٹلز بند کرائے، جن لوگوں نے ہوٹل بند کرائے ان میں سے 28 لوگ زیر حراست ہیں اور ان کا تعلق قوم پرست جماعت سے ہے۔ گزشتہ روزسہراب گوٹھ واقعے میں بھی 48 افراد گرفتار کئے گئے، جن ہر مقدمات درج ہو چکے ہیں۔ قانون کی نظر میں سب برابر ہیں۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ گزشتہ روز کے واقعے میں ایک سیاسی جماعت کے لوگ بھی ملوث تھے ، مجھے پولیس کے خفیہ ذرائع نے شرپسند افراد کی تصاویر اور ویڈیو بھیجیں تو انکشاف ہوا کہ شرپسند افراد میں پی ٹی آئی کے افراد بھی ہیں۔ وزیراطلاعات کے مطابق گزشتہ روز کے واقعے میں پی ٹی آئی کے لوگ شرپسندوں کی قیادت کررہے تھے۔ ایک شخص کے ہاتھ میں افغانستان کا جھنڈا بھی تھا، اور اس کا بھائی تحریک انصاف کی جانب سے الیکشن میں حصہ لے رہا ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ پہلے دن سے ہی صوبائی حکومت اپنا کردار ادا کر رہی ہے، سندھ امن پسند لوگوں کی دھرتی ہے ان واقعات کو لسانی رنگ نہیں دینے دیں گے، شرپسند لوگوں کو نہیں چھوڑا جائے گا، شہری شر پسند لوگوں سے ہوشیار رہیں۔