فائل فوٹو
فائل فوٹو

پولیس کا دعا زہرا کے اغوا کے وقت ظہیر کی کراچی میں موجودگی کا دعویٰ

کراچی:ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ شرقی کی عدالت میں دعا زہرا اغوا کیس کے تفتیشی افسر نے رپورٹ میں ملزم ظہیر کی لڑکی کے اغوا کے وقت کراچی میں موجودگی کا انکشاف کردیا۔ کراچی سٹی کورٹ میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شرقی کی عدالت میں دعا زہرا کے مبینہ اغوا کے مقدمے میں تفتیشی افسر کی تبدیلی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔

درخواست گزارمہدی کاظمی اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے جہاں دعا زہرا کیس کے تفتیشی افسر نے عدالت میں پیش رفت رپورٹ جمع کروائی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ مقدمے میں 33 ملزمان نامزد ہیں، مقدمے میں ملزم ظہیر کی والدہ نور بی بی سمیت 8 خواتین بھی نامزد ہیں۔ رپورٹ میں پولیس نے ظہیر سمیت دیگر ملزمان کو عدم گرفتار قرار دیا ہے۔ میڈیکل رپورٹ کے مطابق دعا زہرا کم عمر ہے، ملزم ظہیر کا سی ڈی آر ریکارڈ حاصل کرلیا گیا ہے۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دعا زہرا کے اغوا کے وقت ظہیر کراچی میں موجود تھا۔ ملزمان کیخلاف سی ڈی آرسامنے آنے کے بعد ٹھوس ثبوت موجود ہیں جن کی بنیاد پرملزمان کیخلاف چالان عدالت میں پیش کیا جائے گا جبکہ پولیس نے ملزمان کیخلاف زیرا دفعہ 363 اورکم عمری میں شادی کی دفعات شامل کرنے کی اجازت بھی مانگ لی ہے۔

تفتیشی افسر نے بتایا کہ ظہیر کی 16 اپریل کو دعا زہرا کے لاپتہ ہونے کے وقت کراچی میں موجودگی ثابت ہوئی ہے، ہم غیرجانبداری سے تفتیش کررہے ہیں۔ دعا زہرا کی پنجاب سے بازیابی کیلئے محکمہ داخلہ سندھ سے اجازت طلب کی جارہی ہے، تاہم عدالت نے کیس کی سماعت 19 جولائی تک ملتوی کردی۔