فائل فوٹو
فائل فوٹو

ضمنی انتخابات۔ پولنگ کا وقت ختم ہوگیا،گنتی شروع

لاہور:پنجاب میں صوبائی اسمبلی کی 20 نشستوں پر ہونے والے ضمنی الیکشنز میں پولنگ کا وقت ختم ہوگیا اور اب ووٹوں کی گنتی جاری ہے،زیادہ تر حلقوں میں نون لیگی امیدواروں کو برتری حاصل ہے۔پانچ بجے سے قبل پولنگ اسٹیشن میں داخل ہونے والے ووٹرز اپنا ووٹ کاسٹ کرسکیں گے۔الیکشن کمیشن کے مطابق شام6بجے کے بعد نتائج نشر کیے جا سکیں گے۔

پنجاب میں ضمنی الیکشن کے دوران لڑائی جھگڑے کے واقعات پیش آئے، مخالفین نے ایک دوسرے پر ڈنڈوں ،لاٹھیوں سے حملے کئے، پولیس کو منتشر کرنے کیلیے ہوائی فائرنگ کرنا پڑی۔

لاہور کے حلقہ پی پی 168 اعوان مارکیٹ پولنگ سٹیشن 50 اور 51 میں بدنظمی دیکھی گئی۔ پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے ووٹرز آمنے سامنے آئے۔ نعرے بازی ہوئی ،ایک دوسرے پرالزامات بھی لگائے،نون لیگی کارکن کا سر پھٹ گیا۔

پی پی 158 میں یوسی دھرم پورہ پولنگ اسٹیشن میں اندر جانے پر پی ٹی آئی اور ن لیگ کے کارکن آمنے سامنے آئے۔ پی پی 158 میں ہی جھگڑے کے دوران ن لیگ کے کارکن کا سر پھٹ گیا ، زخمی کارکن نے الزام عائد کیا کہ جمشید اقبال چیمہ کے کہنے پر اُسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

لاہور میں بستی سیدن شاہ پولنگ اسٹیشن کے سامنے سے مسلح شخص کو گرفتار کرلیا گیا جس کی شناخت عبدالرحمان کے نام سے ہوئی۔ اس کے قبضے سے منی رائفل برآمد کرلی گئی۔ ملزم عبدالرحمان ڈاکٹر معارف نامی شہری کا پرائیوٹ گارڈ ہے۔

 پی پی 97 فیصل آباد کے پولنگ اسٹیشن 80 کے باہر سے ایک شخص کو خوف و ہراس پھیلانے پر حراست میں لے لیا گیا۔

ڈیرہ غازی خان کے حلقہ پی پی 288 میں ووٹرز گتھم گتھا ہو گئے، ڈنڈوں کے ساتھ ایک دوسرے پر حملے کئے۔ جھنگ میں اٹھارہ ہزار ی میں پی ٹی آئی اور ن لیگ کے کارکن آمنے سامنے آئے ،کچھ وقت کیلئے الیکشن کا عمل بند بھی ہوا تاہم پولیس کی ہوائی فائرنگ کے بعد کارکن منتشر ہو گئے۔

صوبائی اسمبلی کی ان بیس نشستوں پر مجموعی طور پر 175 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے جبکہ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے۔ ان حلقوں میں رجسٹرڈ ووٹرز کی مجموعی تعداد 45 لاکھ 79 ہزار 898 ہے۔

پولنگ کے لیے 3 ہزار 131 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں جن میں سے 1900 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے، ضمنی انتخاب میں امن و امان کے پیش نظر صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کو پنجاب میں اپنی برتری برقرار رکھنے کیلئے 20 میں سے 9 نشستیں جیتنا ضروری ہیں۔

یاد رہے کہ 20 مئی کو الیکشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی میں حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ کا ووٹ دینے والے تحریک انصاف کے منحرف ارکان کی رکنیت ختم کردی تھی۔