امت رپورٹ:
تحریک انصاف کے خلاف فارن فنڈنگ کیس سے متعلق دھماکہ خیز حقائق سامنے آنے والے ہیں۔ واقفان حال کے بقول اس سلسلے میں اگلے چند روز کے اندر ٹھوس شواہد پر مبنی انٹرنیشنل میڈیا کی رپورٹ آئے گی۔
واضح رہے کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس کو لے کراس وقت سب کی نظریں الیکشن کمیشن پاکستان پر لگی ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر سلطان سکندر راجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ تقریباً ایک ماہ قبل 21 جون کو محفوظ کیا تھا۔ لیکن ابھی تک اس محفوظ فیصلے کو سنایا نہیں گیا۔
پاکستانی تاریخ کے اس اہم ترین کیس کا فیصلہ آنے میں مزید کتنے دن لگتے ہیں ؟ اس بارے میں قطعیت سے کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ تاہم اس سے قبل اس سے جڑا ایک بڑا دھماکہ ہونے جارہا ہے۔ اس معاملے سے آگاہ ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ اگرچہ اب تک مقامی میڈیا میں پی ٹی آئی کے خلاف فارن فنڈنگ کے حوالے سے بہت کچھ شائع ہوچکا ہے، تاہم اب انٹرنیشنل میڈیا میں اس بارے میں تہلکہ خیز اور ٹھوس اعدادوشمار پر مبنی اسٹوری مارکیٹ میں آنے والی ہے۔ ذرائع کے بقول اگلے چند روز میں متوقع اس اسٹوری میں باقاعدہ منی ٹریل کے ساتھ ممنوعہ یا فارن فنڈنگ کیس کو ثابت کیا گیا ہے۔ ایک سوال پر ذرائع نے اعتراف کیا کہ اگرچہ بین الاقوامی میڈیا کی اس اسٹوری کا ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے سے کوئی لینا دینا نہیں اور نہ ہی اسے فیصلے میں زیرغورلایا جاسکتا ہے، تاہم اس اسٹوری کے منظرعام پر آنے سے اتنا ضرور ہوگا کہ ممکنہ طور پر پی ٹی آئی کے خلاف فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے کو سپورٹ ضرور مل جائے گی۔
ذرائع کا دعویٰ تھا کہ ’’اسٹوری میں ٹھوس دستاویزی شہادتوں کے ساتھ ممنوعہ اور غیر ملکی فنڈنگ ثابت کی گئی ہے۔ اگرچہ ان میں سے بیشتر حقائق پہلے پاکستانی میڈیا میں آتے رہے ہیں۔ تاہم بد قسمتی سے ہمارے ہاں غیر ملکی میڈیا کو زیادہ پذیرائی دی جاتی ہے۔ اسی بنیاد پر اس متوقع اسٹوری کو اہم گردانا جارہا ہے۔ ماضی میں ایسے بہت سے اسکینڈلز ہیں، جنہیں انٹرنیشنل میڈیا کی زینت بننے کے بعد اہمیت ملی، حتیٰ کہ بعض رپورٹس پر تو حکومت اور عدلیہ کو بھی ایکشن لینا پڑا تھا۔
ادھر کیس کا فیصلہ جلد سنانے کے لئے الیکشن کمیشن سے حکومت اور اس کی بعض پارٹیوں کا اصرار بڑھتا جارہا ہے۔ منگل کے روز وزیراعظم شہباز شریف نے بھی الیکشن کمیشن پاکستان پر زور دیا کہ وہ طویل عرصے تک چلنے والے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا محفوظ فیصلہ جلد سنائے۔ واضح رہے کہ یہ کیس لگ بھگ آٹھ برس بعد اختتام کو پہنچا تھا اور اب اس کے فیصلے کا انتظار ہے۔ وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ریاستی اداروں پر بار بار شرمناک حملوں کے باوجود عمران نیازی کو طویل عرصے سے کھلا راستہ دیا گیا، جس سے ملک کو نقصان پہنچا ہے۔
ادھر الیکشن کمیشن تک رسائی رکھنے والے ذرائع کا کہنا ہے کہ محفوظ فیصلہ سنانے کی تیاری ہورہی ہے۔ لیکن فوری یعنی اگلے چند روز میں سنائے جانے کا امکان معدوم ہے۔ تاہم رواں ماہ کے اواخر یا اگست کے پہلے ہفتے میں اس کیس کا محفوظ فیصلہ سنایا جاسکتا ہے۔ ذرائع نے ایک بار پھر تاخیر کا یہی سبب بیان کیا کہ کیس کے ہر پہلو کا باریک بینی سے جائزہ لے کر اسے لکھا جارہا ہے ، تاکہ کوئی قانونی اور آئینی سقم باقی نہ رہ جائے، جس کا فائدہ پی ٹی آئی کو اپیل میں جانے کی صورت میں ملنے کا اندیشہ ہو۔
اس معاملات سے آگاہ دیگر ذرائع کے بقول کیس کا محفوظ فیصلہ سنانے میں جہاں تاخیر کا ایک سبب اسے تفصیل کے ساتھ لکھنا ہے ، وہیں سیاسی مضمرات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ قبل ازیں پنجاب میں بیس سیٹوں پر ضمنی الیکشن کا مرحلہ درپیش تھا۔ اس سے پہلے محفوظ کیس کا فیصلہ آجاتا تو پی ٹی آئی کو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کا بہانہ مل جاتا۔ ضمنی الیکشن کا ہنگامہ خیز مرحلہ گزر چکا ہے، لیکن اب بائیس جولائی کو وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کا اہم ترین مرحلہ آرہا ہے۔ لہٰذا زیادہ امکان یہی ہے کہ محفوظ فیصلہ بائیس جولائی کے بعد ہی سنایا جائے گا۔ اس کے لئے جولائی کا آخری ہفتہ یا پھر اگست کے پہلے ہفتے کو اہم قرار دیا جارہا ہے۔
یہ کہنا اگرچہ مشکل ہے کہ پی ٹی آئی کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ کیا آسکتا ہے۔ تاہم باخبر ذرائع کی جانب سے اشارے مل رہے ہیں کہ یہ ایک سخت اور جامع فیصلہ ہوگا۔ کیونکہ سابق حکمراں پارٹی کے خلاف فارن فنڈنگ یا ممنوعہ فنڈنگ کو لے کر خاصے ٹھوس شواہد الیکشن کمیشن کو فراہم کئے گئے ہیں۔ خاص طور پر خفیہ بینک اکائونٹس کو لے کر اسٹیٹ بینک اور اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹس سخت فیصلے میں اہم عنصر ہوسکتی ہیں۔ نون لیگی ذرائع کے مطابق پارٹی قیادت کو یقین ہے کہ آئین و قانون کی روشنی میں سنائے جانے والے ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ تحریک انصاف اور اس کے چیئر مین عمران خان کے لئے ایک بڑا دھچکا ثابت ہوگا۔ ان نون لیگی ذرائع کے بقول پارٹی اور وزیراعظم کی جانب سے کیس کا فیصلہ جلد سنانے کا اصرار بے معنی نہیں۔ ظاہر ہے کہ فیصلے سے متعلق کچھ نہ کچھ سن گن تو حکومت کو ہوگی۔
اسی طرح ذرائع نے بتایا کہ ممنوعہ فنڈنگ کے محفوظ فیصلے کو لے کر پی ٹی آئی کے کیمپ میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ پارٹی چیئرمین عمران خان سمیت دیگر رہنمائوں کی اکثریت کو یہی خدشہ ہے کہ پارٹی کے لئے یہ بدترین فیصلہ ہوسکتا ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے ایک عرصے سے اپنی توپوں کا رخ چیف الیکشن کمشنر کی طرف کر رکھا ہے اور وہ ان پر مسلسل تنقید کے ساتھ سنگین الزامات بھی لگارہے ہیں۔ حتیٰ کہ پنجاب کے ضمنی الیکشن میں واضح کامیابی کے باوجود عمران خان کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر پر گولہ باری میں مزید تیزی آگئی ہے اور انہوں نے چیف الیکشن کمشنر کو مستعفی کرانے کے لئے دبائو بڑھادیا۔ اسے لے کر حکومت اور اس کی بعض اتحادی پارٹیوں کا کہنا ہے کہ دراصل عمران خان فارن فنڈنگ کیس کے ممکنہ سخت فیصلے سے خوفزدہ ہیں۔ اس تناظر میں انہوں نے چیف الیکشن پر دبائو بڑھانے کے لئے الزامات کا سلسلہ تیز کردیا ہے۔
تاہم ذرائع نے بتایا کہ عمران خان کا یہ حربہ کامیاب ہوتا دکھائی نہیں دے رہاہے۔ کیونکہ چیف الیکشن کمشنر نے دبائو میں آکر بیک فٹ پر جانے کے بجائے فرنٹ فٹ پر کھیلنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن نے ، جو موجودہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے دوست بھی ہیں، انکشاف کیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ’’امت‘‘ کے رابطہ کرنے پر کنور دلشاد نے تصدیق کی کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے حالیہ الزامات کو لے کر چیف الیکشن کمشنر نے پیمرا سے آڈیوز اور ویڈیوز منگوالی ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر یہ کارروائی آرٹیکل دوسوچار، الیکشن ایکٹ دوسو سترہ کی شق دس کے تحت کرنے جارہے ہیں۔